یو این آئی
حکومت نے آج راجیہ سبھا کو مطلع کیا کہ گزشتہ سال کے مقابلہ سال2014-15میں ملک میں فرقہ وارانہ تشدد میں کسی قدر اضافہ ہوا ہے ۔ ایک تحریری جواب میں مملکتی وزیر داخلہ کیرن ریجی جو نے کہا کہ اکتوبر 2015ء میں ملک میں تشدد کے650واقعات پیش آئے جب کہ اس مدت میں سال2014ء کے دوران644واقعات پیش آئے ہیں ۔ ریجی جو نے بتایا کہ سال2014ء میں84افراد ہلاک ہوئے جب کہ سال2015مین 95افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ تاہم سال 2013ء کے مقابلہ میں سال2014اور2015ء میں فرقہ وارانہ واقعات میں کمی آئی ہے ۔ سال2013ء میں823واقعات پیش آئے تھے۔ جس میں133افراد ہلاک اور2,269افراد زخمی ہوئے ہیں۔ کیرن ریجی جو نے فرقہ وارانہ تشدد کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ اس کے کئی عوامل ہیں جس میں مذہبی عوامل، سوشیل میڈیا کا غلط استعمال ، صنفی مسائل، سیاسی مخاصمت اور دیگر شامل ہیں۔ مملکتی وزیر داخلہ نے کہا کہ قانون نظم و وضبط کو برقرار رکھنے اور انسانوں اور جائیدادوں بشمول اقلیتوں کی حفاظت کی بنیادی ذمہ داری ریاستی حکومتوں کی ہے۔ عوامی صیانت اور پولیس کے معاملات دستور ہند کے مطابق ریاستی حکومتوں سے متعلق ہیں ۔ اس سوال پر کہ آیا مرکز کی جانب سے فرقہ وارانہ فسادات کو روکنے کے لئے کوئی حکمت عملی اپنائی گئی ہے ، کیرن ریجی جو نے کہا کہ اس کے لئے مرکزی حکومت لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کو برقرار رکھنے کئی طرح سے ریاستوں کی مدد کرتی ہے ۔ جس میں اطلاعات کی فراہمی ، انتباہی پیامات اور مشوروں کے علاوہ زائد سیکوریٹی فورسس کو روانہ کرتے ہوئے ریاستوں کی مدد کرتی ہے ۔
Communal violence increased slightly this year: Rijiju
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں