ایجنسی
بابری مسجد کی23ویں برسی ملک بھر میں پر امن طریقے سے منائی گئی ۔ اس موقع پر دہلی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں مختلف سیاسی اور ملی جماعتوں نے احتجاجی مارچ نکالا اور دوبارہ اسی مقام پر مسجد کی تعمیر کا مطالبہ کیا۔ وہیں سی پی ایم سمیت چند سیکولر جماعتوں نے آج کے دن کو فرقہ پرستی مخالف کے طور پر منایا ۔ دوسری جانب اجودھیا میں یوم شجاعت اور یوم سیاہ جیسے دنوں کے انعقاد پر سخت سیکوریٹی انتظامات کے درمیان بابری مسجد کے انہدام کی23ویں برسی پر امن طور پر منائی گئی ۔ اجودھیا میں مسلم تنظیموں نے اپنی اپنی مسجدوں میں نماز ادا کرنے کے بعد بابری مسجد دوبارہ تعمیر کرنے کے لئے دعا کی اور اپنے اپنے ادارے بند رکھے ۔ درین اثناء بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر ظفر یاب جیلانی نے کہا کہ مسجد، مندر تنازع سپریم کورٹ میں چل رہا ہے جو بھی فیصلہ ہوگا وہ مسلم معاشرے کو تسلیم ہوگا۔ انڈین یونین مسلم لیگ نے بابری مسجد انہدام پر آج دھرنا و مظاہرہ کرکے وعدہ نبھاؤ مسجد بناؤ کا مطالبہ وزیر اعظم سے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ6دسمبر1992ء کچھ لوگوں نے بابری مسجد کو مسمار کردیا تھا ، جو ملک کے سابق وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ کی طرف سے وعدہ کیا گیا تھا جو ابھی تک پورا نہیں ہو پایا۔ آل انڈیا مسلم مجلس نے صدر جمہوریہ کو میمورنڈم دے کر کہا کہ مرکزی حکومت قانون بنا کربابری مسجد دوبارہ تعمیر کرائے ۔ آل انڈیا ہندو مہا سبھا نے مندر تحریک کے ہیرورام چندر پرم ہنس کی سمادھی پر گلہائے عقیدت پیش کرتے ہوئے خوبصورت مندر کی تعمیر کا عہد کیا۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ (سٹی) آر ایس گوتم نے کہا کہ یوم شجاعت اور یوم سیاہ کے پیش نظر آج اجودھیا فیض آباد میں حالات معمول پر رہے ۔ آمد و رفت و نقل و حمل معمول پر رہا ۔ تمام گاڑیاں چلتی رہیں۔ اجودھیا میں سیکوریٹی کے سخت انتظام کئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی تنظیم کو متنازع شرم رام جنم بھوم پر جانے کی اجازت نہیں دی گئی لیکن روایتی طور پر آج بھی متنازع شری رام جنم بھومی پر رام للا کے درشن کرنے کے لئے بڑی تعداد میں یاتریوں کی آمد رہی ۔ انہوں نے بتایا کہ کہیں سے بھی کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ملی ہے ۔ یوم شجاعت اور یوم سیاہ کے موقع پر ضلع مجسٹریٹ انل ڈھینگر ا، سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ موہت گپتا ، ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ شہر سمیت انتظامی اور پولیس افسر گشت کرتے رہے۔
نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب سربراہ بی ایس پی مایاوتی نے اعلیٰ عہدوں پر فائز افراد کی جانب سے دلتوں کے خلاف ناشائستہ ریمارک کرتے ہوئے مخالف دلت ذہنیت رکھنے کا ڈی این اے حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر بی جے پی امیت شاہ اس ذہنیت کو نظر انداز کرنے کے لئے شدید تنقید کی۔ آض کے دن1992میں بی آر امبیڈ کر کی برسی کے موقع پر بابری مسجد شہید کرنے کے لئے فرقہ پرست طاقتوں پر بھی حملہ کیا۔ امبیڈکر کی برسی کے موقع پر جاری کردہ بیان میں مایاوتی نے کہا کہ سابق کانگریس حکومت کی طرح موجودہ بی جے پی حکومت بھی بابا صاحب کے ماننے والوں کے لئے سوائے کھوکھلے وعدوں کے سوا کوئی ٹھوس کام انجام نہیں دی۔ امبیڈ کر کی 125ویں یوم پیدائش کے موقع پر جب کہ ایک طرف پارلیمنٹ میں دستور کے پابند ہونے پر بحث کی جارہی ہے ، نریند رمودی حکومت کے وزراء ،گورنرس اور دیگر لیڈر دلتوں اور اقلیتی فرقہ کے پسماندہ افراد کی توہین کررہے ہیں۔ اتر پردیش میں 2017کے اسمبلی انتخابات میں، دلت مسلم ووٹوں کو حاصل کرنے کی بظاہر کوشش کے لئے ریمارک میں مایاوتی نے کہا کہ مودی حکومت کے قول و فعل سے بڑا فرق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی موجودہ حکومت پہلی حکومت ہے جس کے وزراء قابو کے باہر ہیں، جو دلتوں اور مسلمانوں کے خلاف غیر ذمہ دارانہ اور ناشائستہ ریمارک کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کتے سے تشبیہ دینے کے ریمارک کے لئے مرکزی وزیر وی کے سنگھ کو راجیہ سبھا میں نشانہ تنقید بنانے بی ایس پی سب سے آگے تھی۔
دریں اثناء ایودھیا سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب بابری مسجد کے سب سے عمر رسیدہ فریق ہاشم انصاری نے آج یو ٹرن لیتے ہوئے کہا کہ مسجد، مندر معاملہ صرف بات چیت سے حل نہیں ہوگا اور وہ اپنی زندگی کی آخری سانس تک اس کیس کو لڑیں گے ۔ بابری مسجد کی شہادت کی23ویں برسی کے موقع پر یہاں بات چیت کرتے ہوئے ہاشم انصاری نے کہا کہ ابھی یہ کیس سپریم کورٹ میں ہے اور وہ عدالت کے فیصلہ کا احترام کریں گے جیسا کہ اس مسئلہ کو گفت و شنید سے حل کرنے کی تمام امیدیں ماند پڑ چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ عدالت کے سامنے تمام حقائق پیش کرچکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اللہ پر بھروسہ ہے کہ بابری مسجد میری زندگی ہی میں تعمیر ہوجائے گی ۔ اس سے قبل انہوں نے کہا کہ وہ بابری مسجد کی تعمیر نو کے لئے دعا کریں گے۔ میں چاہتا ہوں کہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رہے جیسا کہ کچھ فرقہ وارانہ عناصر ملک کے امن کو ختم کرنے کے درپہ ہیں ۔ انصاری نے 6دسمبر1992ء کو مسجد کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ نہ صرف عدالت عظمیٰ بلکہ لبراہان کمیشن نے بھی مسجد کی شہادت کی مذمت کی تھی ۔ بلکہ اس کی شہادت میں شامل افراد پر مجرمانہ ایکٹ بھی عائد کیے تھے لیکن آج تک ایک بھی فرد کو سزا نہیں مل سکی ۔ اس سے قبل کئی مواقعوں پر ہاشم انصاری دونوں فریقین کے درمیان بات چیت کے ذریعہ مسئلہ کے حل کو ڈھونڈنے کی وکالت کرچکے ہیں ۔
Babri mosque demolition anniversary passes off peacefully
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں