پی ٹی آئی
مرکزی وزیر وی کے سنگھ نے الزام عائد کیا ہے کہ ہندوستان میں عدم رواداری پر جاری بحث چند ایسے ذہنوں کی غیر ضروری اختراع ہے جنہیں بہت ساری رقم ادا کی گئی ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بہار انتخابات سے قبل یہ سیاسی محرکات پر مبنی اقدام تھا۔ مرکزی مملکتی وزیر خارجہ نے یہاں علاقائی پراواسی بھارتیہ دیوس کے وقفہ کے دوران کہا کہ یہ مخصوص بحث کوئی بحث ہی نہیں ہے ۔ یہ چند انتہائی تخیل پرست ذہنوں کی اختراع ہے جنہیں ڈھیر ساری رقم ادا کی جارہی ہے ۔ وزیر خارجہ سشما سوراج کے بجائے اس دو روزہ اجلاس میں شرکت کررہے وی کے سنگھ نے الزام عائد کیا کہ ہندوستان میں عدم رواداری پر جاری بحث سیاسی محرکات پر مبنی تھی اور بہار اسمبلی انتخابات سے قبل اسے دانستہ طور پر شروع کیاگیا تھا ۔ واضح رہے کہ پیرس میں دہشت گرد حملوں کے سبب وزیر خارجہ سشما سوراج کو آدھے راستہ سے لوٹ جانا پڑا تھا۔ وی کے سنگھ نے جو سابق فوجی سربراہ ہیں ، ہندوستان میں عدم رواداری سے متعلق سوال پر کہا کہ میں اس بات پر تبصرہ کرنا نہیں چاہتا کہ ہندوستانی میڈیا کس طرح کام کرتا ہے ۔ میں آپ کو ان تمام مضحکہ خیز باتوں کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں جو عدم رواداری کے بارے میں کہی جارہی ہیں۔ جب دہلی اسمبلی انتخابات ہوئے تھے تو اچانک ہم نے ایسے کئی مضامین اور یہ جنوبی کیفیت دیکھی کہ گرجا گھروں پر حملے کئے جارہے ہیں۔ عیسائی برادری کو یکا و تنہا کیاجارہا ہے ۔ وغیرہ وغیرہ۔ ایک چرچ میں سرقہ کے معمولی سے واقعہ کو چرچ میں حملہ کے طور پر پیش کیا گیا ۔ اس کی وجہ کیا تھی ؟ کیوں کہ وہاں کوئی ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کررہا تھا اور میڈیا اس کے ہاتھوں میں کھیل رہا تھا۔ اسے کوئی رقم ادا کی جارہی تھی یا نہیں یہ میں نہیں جانتا۔ اب اس بارے میں آپ کو ہی کوئی فیصلہ یا رائے قائم کرنا ہوگا۔ میں آپ کو صرف حقائق بتا رہا ہوں ۔ جس دن الیکشن ختم ہوا تھا، تمام شور شرابہ بھی ختم ہوگیا تھا اور عدم رواداری پر جاری بحث کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہے ۔جیسے ہی بہار کے الیکشن ختم ہوئے ہر چیز ہوا ہوگئی ، لہذا ہمیں ایسے غیر ضروری کام نہیں کرنا چاہئے جو غلط ہیں ۔ یہ تمام لوگ جو عدم رواداری کے بارے میں بحث کررہے ہیں ، میں چاہوں گا کہ آپ اپنے اخبارات کے ذریعہ انہیں یاد دلائیں کہ اس وقت کیا ہوا تھا جب گاندھیائی قائد( انا ہزارے) جن کی عمر70سال ہے ، کرپشن کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔ انہیں آدھی رات کو گرفتار کرلیا گیا تھا اور تہاڑ بھیج دیا گیا تھا۔ اس وقت کون سی حکومت بر سر اقتدا رتھی ؟ کیا ان لوگوں کو کچھ کہنے کا کوئی اخلاقی حق حاصل ہے ؟ لہذا ہمیں اپنے آپ کو غیر ضروری پر الجھانا نہیں چاہئے کہ یہ کیا ہورہا ہے ۔ یہ ہندوستانی میڈیا کے لئے ایک سبق بھی ہے ۔ قبل ازیں علاقائی پراواسی بھارتیہ دیوس سے یہاں کلیدی خطاب کرتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ شمولیت نریندر مودی زیر قیادت حکومت کی مخصوص علامت بن چکی ہے ۔ ہندوستان میں سب کچھ بدل چکا ہے ۔ گزشتہ سال ہندوستان میں نئی حکومت کے بر سر اقتدار آنے کے بعد سے حکومت ہند کی ترجیحات تبدیل ہوچکی ہیں ، شمولیت سرکاری پالیسیوں کی خصوصیت بن گئی ہے ۔ ہندوستان میں موافق سرمایہ کاری ماحول پیدا کیاجارہا ہے ، تاکہ اس بات کو یقینی بنایاجاسکے کہ لوگ پورے بھروسہ کے ساتھ سرمایہ کاری کرسکیں اور آپ ہندوستان میں سرمایہ کاری کے فوائد حاصل کرسکیں ۔
Tolerance debate is paid for: V.K. Singh
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں