بلدی انتخابات - حیدرآباد میں اچانک ٹی آر ایس کے کئی ہورڈنگس ۔ اردو مکمل نظر انداز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-24

بلدی انتخابات - حیدرآباد میں اچانک ٹی آر ایس کے کئی ہورڈنگس ۔ اردو مکمل نظر انداز

حیدرآباد
منصف نیو زبیورو
بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے انتخابات کے پیش نظر شہر کے مختلف مقامات پر تلنگانہ راشٹریہ سمیتی کی جانب سے بڑے ہورڈنگس نصب کردیے گئے ہیں ، جس میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے کئے گئے اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے ، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ ہورڈنگس تلگو زبان میں ہے ۔ اردو کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا گیا ہے ۔ اقلیتوں کے تعلق سے کیئے گئے اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے ، لیکن حکومت کا پیام اقلیتوں تک نہیں پہنچ رہا ہے ، کیوں کہ تمام ہورڈنگس صرف تلگو میں ہیں ۔ ہوڈنگس میں مختلف اسکیمات کا ذکر کیا گیا ہے ۔ گنگا جمنی تہذیب تلنگانہ کی روایت، شادی مبارک اسکیم51ہزار روپے کی ادائیگی، پانچ روپے میں دوپہر کے کھانے کی سربراہی ، بنگارو تلنگانہ کے لئے جد وجہد کا عزم ، تمام کے لئے آسرا کے سی آر کا عزم، واٹر گرڈ پراجکٹ چوبیس گھنٹے پانی کی سربراہی ، کی اسکیموں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ کی ہدایت کے مطابق31جنوری2016ء سے قبل انتخابات مکمل کرنا ہے ۔ بلدی حلقوں کی تعدا150ہوگئی ہے ۔ حکومت چاہتی تھی کہ اسے200کردیاجائے ۔ اس تعلق سے ہائی کورٹ میں بھی تحریری جواب داخل کیا گیا تھا، لیکن اچانک حکومت نے اپنا موقف تبدیل کردیا اور کہا کہ وہ150نشستیں برقرار رکھتی چاہتی ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ارکان پارلیمنٹ اور ارکان کونسل کو بھی ووٹنگ کا حق دیا گیا ہے ۔ اس کے پیش نظر یہ اقدام کیا گیا ہے تاکہ میئر کی نشست پر قبضہ کیاجاسکے ۔ دونوں شہر حیدرآباد سکندر میں تلگو دیشم۔ بی جے پی کے زائد ارکان ہیں ، جب کہ مجلس کے قبضہ میں7ایم ایل ایز ہیں ۔ ٹی آر ایس کا کمزور موقف ہے ۔ بی جے پی اور تلگو دیشم مل کر انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔ ٹی آر ایس چاہتی ہے کہ وہ مجلس سے اتحاد کر کے انتخابات میں حصہ لے ، لیکن حسب عادت مجلس نے اپنا موقف ظاہر نہیں کیا ہے۔ لمحہ آخر میں ہی سودے بازی وہتی ہے ۔ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کسی بھی حال میں بلدیہ پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے شہر سے تعلق رکھنے والے چارں وزراء کو اس کی ذمہ داری دی ہے ۔ ان وزراء سے واضح طور پر کہا گیا ہے کہ وہ کسی بھی طرح بلدیہ میں اکثریت لائے ۔ ٹی آرایس کے اقتدار پر آنے کے بعد پہلی مرتبہ بلدیہ حیدرآباد کے انتخابات منعقد ہورہے ہیں ۔ اور یہ ٹ آر ایس بالخصوص کے سی آر کے لئے ووقار کا مسئلہ بن گیا ہے۔ دوسری سیاسی جماعتوں نے بھی اپنی حکمت عملی تیار کرلی ہے ۔ بی جے پی اور تلگو دیشم ، کانگریس کے مقابلہ میں دو قدم آگے ہے ۔ کانگریس، اندرونی انتشار کا شکار ہے ۔ صڈر سیٹی کانگریس ڈی ناگیندر اور ایم ششی دھر ریڈی میں زبردست اختلافات ہوگئے ہیں ۔ ڈی ناگیندر چاہتے ہیں کہ امید واروں کے انتخاب کا مسئلہ ان پر چھوڑ دیاجائے ، جب کہ ششی دھر ریڈی چاہتے ہیں کہ امید واروں کو انتخاب ہائی کمان کو کرنا چاہئے ۔ گزشتہ بلدی انتخابات میں میئر کے لئے دو سال کی میعاد کانگریس کے امید وار بنڈراکارتکا ریڈی نے پوری کی ، جب کہ مجلس کے ماجد حسین تین سال تک برقرار رہے ۔ ٹی آر ایس سے قریب ہونے کے بعد مجلس، کانگریس سے دور ہوگئی ہے اور آنے والے انتخابات ہی بتائیں گے کہ میئر کونسی جماعت کا ہوگا۔

TRS unleashes hoardings trap on Hyderabad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں