پی ٹی آئی
ملک میں عدم رواداری پر متعدد ادیبوں، دانشوروں اور فن کاروں کی جانب سے اپنے ایوارڈ واپس کردینے پر صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے اپنے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ با وقار اعزازات و ایوارڈ کسی فرد کی صلاحیت اور اس کی مہارت کے لئے دئیے جاتے ہیں اور ان کا احترام کیاجانا چاہئے اور جذبات میں آکر کوئی قدم اٹھانے کے بجائے عدم اتفاق کا اظہار بحث و مباحثہ کے ذریعہ کیاجانا چاہئے۔ صدر جمہوریہ نے قومی یوم صحافت کے موقع پر نیشنل پریس کونسل کی طر ف سے منعقدہ تقریب میں صحافت کے شعبے میں قابل ذکر کارکردگی کے لئے انعامات تقسیم کرنے کے بعد کہا کہ باوقار انعام فرد کی صلاحیت ، اہلیت اور سخت محنت کے احترام میں دیاجاتا ہے ۔ انعام لینے والے کو اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ان انعامات کا احترام کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ سماج میں بعض واقعات کی وجہ سے حساس افراد کبھی کبھی بے چین ہوجاتے ہیں لیکن جذبات کو دلائل پر حاوی نہیں ہونے دینا چاہئے اور عدم اتفاق کو بحث و تبادلہ خیال کے ذریعہ ظاہر کیا جانا چاہئے ۔ قابل فخر ہندوستان ہونے کے ناطے ہمیں ہندوستان کے تصور اور آئین میں پنہاں قدروں اور اصولوں پر بھروسہ رکھنا چاہئے۔ ہندوستان حسب ضرورت خود سے اپنی غلطیوں کو دور کرتا رہے گا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے آڑ کے لکشمن اور راجندر پوری جسے کارٹونسٹوں کو بھی خراج پیش کیا۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان میں آزاد صحافت اظہار خیال کا آزادی کا ایک حصہ رہی ہے جس کی ہمارے دستور میں بطور بنیادی حقوق ضمانت دی گئی ہے ۔ جمہوریت میں وقت بہ وقت کئی چیلنج سامنے آتے رہتے ہیں اور ان چیلنجوں کا اجتماعی طور پر مقابلہ کیاجانا چاہئے ۔ ہمیں اس بات کویقینی بنانا ہوگا کہ ادب اور قانون کی روح کو ہمیشہ حقیقت تصور کیاجائے ۔ اس تقریب سے مرکزی مملکتی وزیر اطلاعات و نشریات راجیہ وردھن راٹھور اور پی سی آئی کے صدر نشیں جسٹس سی کے پریسن بھی موجود تھے ۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ملک میں اخبارات اور ایجنسیوں کی ترقی کی جڑیں جدو جہد آزادی کے ساتھ پیوست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ذرائع ابلاغ ملک کے کونے کونے میں فکر، طلب و آرزو ، عوامی رویہ زاویہ گری کرنے کا آلہ ہے ۔ اطلاعات کا یہ قابل بھروسہ ذرائع پر یہ اضافہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ حاشیہ پر کئے گئے افراد کو اپنے خبروں میں با مقصد اور مناسب جگہ فراہم کرے۔ اپنی تقریر کے دوران صدر جمہوریہ نے پنڈت نہرو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پنڈت نہرو نے مشہور کارٹونسٹ وی شنکر کے گھر چائے پینے جاتے تھے اور ان سے کہتے تھے کہ شنکر مجھے بھی مت چھوڑنا۔ اس طرح کی کھلی ذہنیت اور تعمیری تنقید کی تعریف کرنا ہماری عظیم قوم کی پسندیدہ روایت رہی ہے جس کی حفاظت اور اسے تقویت پہنچانے کی ضرورت ہے ۔ مکرجی نے کہا کہ میڈیا کو عومای مفادات کے نگہبان کے طور پر کام کرتے ہوئے محروموں کی آواز بننی چاہئے ۔ صحافیوں کو بڑی تعداد میں لوگوں کو متاثر کرنے والے واقعات کو عام کرنا چاہئے۔ میڈیا کی طاقت کا استعمال اخلاقی قدروں کو مستحکم کرنے، رحم دلی، انسانیت اور عوامی زندگی میں اخلاقیات کو فروغ دینے کے لئے کیاجانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ خیالات آزاد ہوتے ہیں لیکن حقائق درست ہونے چاہئیں۔ بالخصوص ایسے معاملات میں جن میں قانون اپنا کام کررہا ہو ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ کیریر اور وقار بنانے میں برسوں لگ جاتے ہیں لیکن یہ چند منٹوں میں تباہ ہوسکتے ہیں ۔ مسٹر مکرجی نے کہا کہ ہندستانی میڈیا صرف خبر ہی نہیں دیتا بلکہ یہ ٹیچر کا رول بھی ادا کرتا ہے اور شہریوں کو با اختیار بنانے کے ساتھ ساتھ ملک کے جمہوری ڈھانچے کو بھی مضبوط کرتا ہے ۔ اس سال کے نیشنل پریس ڈے کے موضوع کارٹون اور مزاحیہ تصویر پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ لوگوں کے تناؤ کو دور کرتے ہیں۔ کارٹونسٹ اپنے وقت کے موڈ کو بھانپ کر کسی کو چوٹ پہنچائے بغیر اپنے فن سے ایسی باتیں کہہ دیتے ہیں جسے کسی طویل مضمون میں بھی ظاہر کرنا مشکل ہوتا ہے ۔
Awards public recognition, cherish them: Pranab Mukherjee
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں