پی ٹی آئی
مرکزکو سمجھنا چاہئے کہ اقلیتیں اگر خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگیں تو ہندوستان کمزور ہوجائے گا اور تفرقہ پسند طاقتیں مضبوط ہوجائیں گی ۔ کارکن تیستا سیتلواد نے یہ بات کہی ۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو )میں لیکچر دیکھتے ہوئے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ فاشسٹ طاقتیں پوری قوت کے ساتھ ملک کے دستور اور پورے سماجی انصاف کے ڈھانچہ کی نفی کررہی ہیں جو سماج کے کمزور ترین طبقات کے مفادات کی حفاظت کرتا ہے ۔ بی جے پی قائدین پر فرقہ وارانہ لب و لہجہ اختیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کو معلوم ہونا چاہئے کہ سماجی انصاف کے بغیر کوئی جمہوریت نہیں ہوتی۔ تیستا سیتلواد نے یہ بھی کہا کہ اقلیتوں کو تحمل برتنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ سے خواہش کرتی ہوں کہ آپ فرقہ پرست طاقتوں کی نفرت انگیز تقاریر اور دوسری حرکتوں پر مشتعل نہ ہوں ۔اس کے بجائے اپنی پوری قوت ہندوؤں اور سماج کے تمام طبقات کے ساتھ مفاہمت بڑھانے میں صرف کریں ۔ یہی واحد راستہ ہے جو نفرت کا خاتمہ کرسکتا ہے ۔ تیستا سیتلواد اے ایم یو میں کل شام دستور ہند کی تمہید اور دستوری حکومت کو مساوات کا چیلنج کے موضوع پر مخاطب تھیں ۔ صدارتی خطبہ دیتے ہوئے مورخ و اعزازی پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ ہندوستانی سیول سوسائٹی نے اپنی تشویش درج کرانے کے لئے حالیہ ہفتوں میں جس غیر معمولی جرات مندی کا مظاہرہ کیا ہے اس سے امید بندھتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یاد رکھئے کہ آپ کی مدافعت میں جو لوگ آواز اٹھار رہے ہیں وہ ہندو ہیں۔ اگر آپ ان کے ہاتھ مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو آپ کے ہاتھ صاف ستھرے ہونے چاہئیں ۔ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ حالیہ مہینوں میں جن ادیبوں اور عقلیت پسندوں کو ہلاک کیا گیا وہ ہندو تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی فرقہ پرستی، فرقہ وارانہ صف بندی کا نا مناسب جواب ہوگی۔
دریں اثناء نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب بانی انفوسس این آر نارائن مورتی نے آج تشویش ظاہر کی کہ ہندوستان میں اقلیتوں کے ذہن میں بڑا خوف ہے ۔ انہوں نے حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ ان کا اعتما د بحال ہونا چاہئے ۔ مورتی نے کہا کہ میں سیاستداں نہیں ہوں۔ میں سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا ۔ میں اس پر کوئی تبصرہ کرنا نہیں چاہتا لیکن آج کی حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان میں اقلیتوں کے ذہن میں بڑا خوف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ خوف ان لوگوں میں بھی ہے جو ایک علاقہ سے تعلق رکھتے ہیں اور رہتے دوسرے علاقہ میں ہیں ۔1960کے دہے میں ممبئی میں جنوبی ہند والوں کے خلاف شیو سینا کی مہم کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ آج اسی قسم کی بڑی پریشانی ہے مھے کئی ای میل ملتے رہتے ہیں ۔ مجھ سے کئی لوگ بات کرتے ہیں حالانکہ میں اپنے پیر کی تکلیف کے باعث گھر سے باہر نہیں نکل پاتا ۔ مورتی نے این ڈی ٹی وی سے کہا کہ اس حکومت یا کوئی بھی حکومت، مرکز ی سطح پر ہو یا ریاستی سطح پر ، کی پہلی ترجیح ہونی چاہئے کہ ہر ہندوستانی کے ذہن میں یہ اعتماد ، توانائی، جوش اور بھروسہ واپس آئے کہ یہ ملک اس کا اپنا ہے ۔ یہاں مجھے تمام حقوق حاصل ہیں ۔ میں یہاں بے حد محفوظ ہوں۔ لہذا میں اس ملک کی بہتری کے لئے کام کروں،گا۔ انفارمیشن ٹکنالوجی کی سرکردہ شخصیت نے کہا کہ بد اعتمادی اور خوف کے ہوتے ہوئے اقلیتی فرقہ پر اکثریتی فرقہ کے مظالم کے دوران کسی بھی ملک نے کبھی کوئی معاشی ترقی نہیں کی۔
India would become weak if minorities feel insecure: Teesta Setalvad
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں