اپہار سانحہ - انسل برادران کو 60 کروڑ جرمانہ ادا کرنے سپریم کورٹ کا حکم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-20

اپہار سانحہ - انسل برادران کو 60 کروڑ جرمانہ ادا کرنے سپریم کورٹ کا حکم

نئی دہلی
پی ٹی آئی
رئیل اسٹیٹ تاجر سشیل اور گوپال انسل آج18سال پرانے اپہار سنیما آگ حادثہ میں سزائے قید سے بچ گئے اور سپریم کورٹ نے ان سے کہا ہے کہ وہ فی کس 30کروڑ روپے کا جرمانہ ادا کریں ۔ اس سانحہ میں59افراد ہلاک ہوئے تھے۔ عدالت نے ان کی جیل کی سزا کو تو اتنی ہی رکھا جتنی جیل وہ پہلے ہی کاٹ چکے ہیں ۔ سی بی آئی اور متاثرین کی تنظیم کی درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے جسٹس اے آردوے، جسٹس کورین جوزف اور جسٹس آدرش کمار گوئل کی بنچ نے ان سے کہا کہ وہ تین ماہ کے اندر60کروڑ روپے کا جرمانہ ادا کریں اور حکومت دہلی کے پاس جمع کرائیں ۔ جو یہ رقم فلاحی کاموں پر خرچ کرے گی ۔ 76سالہ سشیل نے جیل میں زائد از پانچ ماہ گزارے ہیں جب کہ67سالہ گوپال سانحہ کے فوری بعد چار مہینے جیل میں تھا۔ بنچ میں سی بی آئی کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ہریش سال نے کیس کو اس بنیاد پر مسترد کردیا کہ مابقی جیل کی مدت کاٹنے کے لئے انہیں جیل بھیج دیاجائے ۔ اپہار سانحہ کے متاثرین کی نمائندگی کرنے والی تنظیم کے وکیل کے ٹی ایس تلسی نے کہا کہ خاطیوں کو نہ صرف جیل بھیجنا چاہئے بلکہ ان کی سزا میں اضافہ کرنا چاہئے ۔ جنوبی دہلی میں واقعہ سنیما گھر کی بالکنی میں پھنسی59افراد13جون1997کو بالی ووڈ بارڈر کی نمائش کے دوران آگ اور بھگدڑ میں ہلاک ہوگئے تھے ۔ قبل ازیں جسٹس ٹی ایس ٹھاکر اور جسٹس گیان سدھا مشرا کی بنچ نے5 مارچ2014کو رئیل اسٹیٹ تاجر سشیل اور گوپال انسل کو قصور وار قرار دیا تھا لیکن انہیں سزا کے تعین پر ان میں اختلافات تھے ۔
اس دوران اپہار سانحہ میں ہلاک دو نوجوانوں کی ایک ماں نے اس فیصلہ پر حیرت اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امیر لوگ پیسہ دے کر چھوٹ سکتے ہیں ۔ لیکن عام شہریوں کے ساتھ یہ معاملہ نہیں ہوتا ۔ اپہار سانحہ کے متاثرین کی تنظیم کی قیادت کرنے والے نیلم کرشنا مورتی نے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عام شہریوں کو انسانی زندگی کی کسی کو فکر نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بہت مایوسی ہوئی۔18سال پہلے میں نے بھگوان پر سے بھروسہ کھودیا تھا اور آج18سال بعد عدلیہ پر سے میرا بھروسہ اٹھ گیا ہے ۔ ایک بات میں نے محسوس کی ہے کہ قانون کی عدالت امیر اور غریب کے لئے یکساں نہیں ہے۔ امیر لوگ پیسہ دے کر چھوٹ سکتے ہیں لیکن عام شہریوں کے لئے عدلیہ الگ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ زندگیاں سیاستدانوں اور ججوں کے بچوں کی ہوتیں تو ایک سال کے اندر انصاف کردیاجاتا ۔ عدلیہ ایک ماں کے درد کو نہیں سمجھ سکتیں۔ جس نے عدالت سے فیصلہ کا اٹھارہ سال انتظار کیا اور اسے مایوسی ہاتھ لگی۔

Uphaar fire tragedy: SC asks Ansal brothers to pay Rs 60 crore, no jail term

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں