اودھم پور حملہ - کشمیر کے پرامن ماحول کو بگاڑنے کی کوشش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-07

اودھم پور حملہ - کشمیر کے پرامن ماحول کو بگاڑنے کی کوشش

نئی دہلی
پی ٹی آئی ۔ آئی اے این ایس
اودھم پور میں دہشت گرد حملہ پاکستانی دہشت گردوں کی جانب سے جموں و کشمیر کا پر امن ماحول بگاڑنے اور پراگندہ کرنے کی پرانی مہم کا ایک حصہ ہے ۔ حکومت نے آج لوک سبھا کو مطلع کرتے ہوئے مزید بتایا کہ دونوں حملہ آوروں کی شناخت ہوچکی ہے جو سرحد پار سے درانداز ہوئے تھے ۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے از خود پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو بتایا کہ زندہ گرفتار دہشت گرد سے پوچھ تاچھ کے دوران ان کی حکمت عملی کا پتہ چلنے کی توقع ہے جن میں سرحد پار سے در اندازی اور ان کے نشانوں سے متعلق تفصیلات بھی شامل ہیں ۔ انہوں نے حملہ آور سرحد پار کے دہشت گردوں کی جانب سے جموں و کشمیر میں امن کا ماحول بگاڑنے کی مسلسل کوششوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ۔ راج ناتھ سنگھ نے یہ بھی بتایا کہ رواں ماہ کے دوران دراندازیوں کی پانچ بار کوششیں ہوئیں جن میں سے چار کو ناکام بناتے ہوئے 8دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ۔ کل کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ گرفتار دہشت گرد محمد نوید یعقوب عرف عثمان کا تعلق پاکستان کے فیصل آبادٹاؤن سے ہے ۔ اور اس نے ا پنے مہلوک ساتھی کی شناخت محمد نعمان عرف مومن کی حیثیت سے کی ہے جو پاکستان میں بہاول پور کا باشندہ تھا ۔ عثمان کو جموں منتقل کردیا گیا ہے جہاں اس سے پوچھ تاچھ ہورہی ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس حملہ میں بی ایس ایف کے دو جوان ہلاک ہوئے جن میں ہریانہ میں یمنا نگر کے باشندہ را کی اور مغربی بنگال میں جلپائی گوری کے سبھیندر وائے شامل ہیں۔ اودھم پور ٹاؤن سے18کلو میٹر کے فاصلہ پر واقع علاقہ میں بی ایس ایف قافلہ پر ہونے والے حملہ میں14دیگر ارکان بی ایس ایف زخمی بھی ہوئے ۔ دہشت گردں کے قبضہ سے دو اے کے47رائفلز ، میگزینس ، گولہ بار اور گرینڈس برآمد ہوئے ۔ انہوں نے بتایا کہ تحقیقات کا عمل جاری ہے ۔ راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں مماثل بیان کے دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت دہشت گردی سے مقابلہ اور اس کے خاتمہ کی پابند ہے اور ملک کے شہریوں اور سیکوریٹی عملہ کی سلامتی اور سیکوریٹی کو یقینی بنانے سے متعلق پرعزم ہے ۔ بی ایس ایف عملہ کے دواورکان خاندان کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ ملک اور حکومت جنون پرستانہ تشدد کے اس واقعہ میں زخمی ہونے والوں کے دکھ درد میں شریک ہیں۔ سیکورٹی فورسیس بشمول بی ایس ایف ، جموں و کشمیر پولیس اور سی آر پی ایف نے اس حملہ سے مقابلہ میں شجاعت و بہادری کا مظاہرہ کر کے ایک مثال قائم کی ہے ۔اور ہلاکتوں کی تعداد کو محدود رکھنے میں پوری طرح کامیاب رہے ہیں ۔ شہید بی ایس ایف عملہ کے ارکان خاندان کو ایکس گریشیا معاوضہ کے علاوہ ملازمت بھی فراہم کی جائے گی ۔ اور بہادری و شجاعت کا مظاہرہ کرنے والے دیگر افراد کو جلد از جلد گیلنٹری میڈل سے نوازے جانے کی سفارش کی جائے گی ۔ وزیر داخلہ نے اس موقع پر موضع کے نہتے باشندوں کی جانب سے دلیری اور شجاعت کے مظاہرہ کو بھی فراموش نہ کرتے ہوئے ان کی ستائش کی ۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنی سیکوریٹی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اور اپنی جان پر کھیل کر پوری طرح مسلح دہشت گرد کو قابو میں کر کے دبوچ لیا اور زبردست خطرات کو خاطر میں نہیں لایا۔ ہم ریاستی حکومت سے ان کی شجاعت کا مناسب اعتراف (انعام و اکرام سے نوازے جانے) کی سفارش کریں گے ۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن قائد غلام نبی آزاد نے کہا کہ سرحد پار سے خصوصی طور پر پاکستان کی جانب سے دہشت گردی ملک کے لئے باعث تشویش ہے ۔ ایوان کی کارروائیاں معمول کے مطابق ہوتے ہی ہم اس مسئلہ پر تفصیلی بحث کا مطالبہ کریں گے ۔ فی الحال راج ناتھ سنگھ کے بیان پر تبصرہ ہوگا اور نہ ہی کوئی سوال اٹھایاجائے گا۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی، آئی اے این ایس
بی ایس ایف نے آج کہا کہ جموں و کشمیر کے ضلع اودھم پور میں دہشت گرد حملہ کے بارے میں اسے کوئی انٹلیجنس اطلاع نہیں ملی تھی اور اس خطہ کو نسبتاً محفوظ علاقہ تصور کیاجاتا ہے ۔ بی ایس ایف کے ڈائرکٹر جنرل ڈی کے پاٹھک نے یہاں میڈیا کو بتایا کہ ہمارے دو جوان شہید اور 14زخمی ہوئے ہیں جن میں سے ایک کی حالت ہنوز نازک ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ جس بس پر حملہ کیا گیا اس میں صرف ایک بی ایس ایف جوان مسلح تھا ۔ اگر ہمارے جوان نے عسکریت پسند کو بے بس نہ کیا ہوتا تو یہ عسکریت پسند بڑی خونریزی کرتا ۔ جوان نے جس طریقہ سے اس صورت حال سے نمٹا ہے وہ قابل ستائش ہے ۔ اسی کی وجہ سے کئی جانیں بچ گئی ہیں ۔ پاٹھک نے بتایا کہ حملہ کے بارے میں کوئی انٹلی جنس اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ20سال سے اس علاقہ میں کوئی دہشت گردی کا واقعہ پیش نہیں ایا۔ یہ ایک نسبتاً محفوظ علاقہ ہے۔ اس علاقہ میں سیکوریٹی انتظامات کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم سیکوریٹی وجوہات کی بنا پر تعینای کے پیٹرن کو تبدیل کرتے رہتے ہیں ۔ قبل ازیں بی ایس ایف کے انسپکٹر جنرل راکیش کمار نے جموں میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا قافلہ دہشت گردوں کو نشانہ نہیں تھا ۔ جب ہماری گاڑیاں اس مقام پر پہنچی تھیں تو وہ کسی اور نشانہ کے منتظر تھے ۔ ڈائرکٹر جنرل ڈی کے پاٹھک نے کہا کہ یہ حملہ اس وقت رونما ہوا جب ایک درجن سے زیادہ گاڑیاں جموں میں اپنے ٹرانزٹ کیمپ سے سرینگر جارہی تھیں اور گہری سبز رنگ کی بی ایس ایف بس جس پر حملہ کیا گیا ، دیگر گاڑیوں سے الگ ہوگئی تھیں ۔ اچانک ہتھیاروں سے لیس ایک عسکریت پسند سڑک کے درمیان آگیا اور اس نے رکنے کا اشارہ کرتے ہوئے بس پر فائرنگ شروع کردی ۔ سب سے پہلے ڈرائیور کو گولی لگی اور وہ زخمی ہوگیا ۔ گاڑی پہاڑی سڑک سے نیچے کی طرف جانے لگی ۔ اسی دوران عسکریت پسند بس کے بازو آگیا اور اس نے بس کے ٹائروں کو ناکارہ بنادیا۔ بعد ازاں اس نے بس میں داخل ہونے کی اور دروازہ کھولنے کی کوشش کی جو مقفل تھا۔ اگر وہ بس میں داخل ہوجاتا تو کئی ہلاکتیں ہوتی تھیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں