پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی آواز کو دبایا جا رہا ہے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-07

پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی آواز کو دبایا جا رہا ہے

نئی دہلی
آئی اے این ایس
کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی آواز کو دبایاجارہا ہے ۔ پارٹی نے اسپیکر لوک سبھا سمترا مہاجن کی جانب سے اپنے25ارکان کی معطلی کے خلاف آج مسلسل تیسرے دن احتجاج جاری رکھا ۔ سینئر قائدین بشمول صدر کانگریس سونیا گاندھی ، پارٹی کے نائب صدر راہول گاندھی اور سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے پارلیمنٹ کامپلیکس میں مہاتما گاندھی کے مجسمہ کے قریب احتجاج کیا۔ احتجاجی، اپنے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھے ہوئے تھے ۔ کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی آواز کو دبایاجارہا ہے ۔ کانگریس ارکان نے وزیر خارجہ سشما سوراج ، بی جے پی کی چیف منسٹر وسندھرا راجے اور شیوراج سنگھ چوہان کے خلاف کارورائی کرنے میں وزیر اعظم نریندر مودی کی بے عملی پر اپنا احتجاج جاری رکھا۔ ارکان نے مخالف حکومت نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ وہ تنازعہ میں ملوث سرکردہ بی جے پی قائدین کے استعفوں تک اپنے ساتھیوں کی معطلی کے خلاف احتجاج کرتے رہیں گے ۔ احتجاج میں جنتادل یو اور آر جے ڈی قائدین نے بھی حصہ لیا۔ جنتادل یو کے صدر شرد یادو نے اسپیکر لوک سبھا سمترا مہاجن پر زور دیا کہ وہ کانگریس ارکان پارلیمنٹ کی معطلی کو منسوخ کردیں۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اسپیکر کے فیصلہ نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایک دراڑ پیدا کردی ہے۔ پی ٹی آئی کے بموجب اپوزیشن جماعتوں بشمول سماج وادی پارٹی ، آر جے ڈی این سی پی اور بائیں بازو نے آج لوک سبھا سے واک آؤٹ کردیا جب کہ کانگریس، ٹی ایم سی اور دیگر جماعتوں نے25کانگریس ارکان کی معطلی کے خلاف مسلسل تیسرے دن ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا ۔ کانگریس اور ترنمول کانگریس کے علاوہ مسلم لیگ کے ارکان بھی موجود نہیں تھے ۔ ایوان کی کارروائی کے آغاز کے فوری بعد سماج وادی پارٹی، آر جے ڈی ، این سی پی اور سی پی آئی ایم کے ارکان نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور وقفہ سوالات کے دوران کچھ مسائل اٹھانے کی کوشش کی لیکن انہیں سنا نہیں جاسکا۔ اسپیکر سمترا مہاجن نے ان کی بار بار کی جانے والی درخواستوں کو قبول کرنے سے انکار کردیا جس پر تینوں جماعتوں کے ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ کردیا ۔ مہاجن نے احتجاجی ارکان سے کہا کہ آپ کو پیشگی نوٹس دینی چاہئے ۔آپ اس طرح مسائل نہیں اٹھا سکتے ۔ اس کے بعد وقفہ سوالات بلا خلل جاری رہا۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
راجیہ سبھا کی کارروائی آج ایک بار پھر عملاً مفلوج ہوگئی، کیونکہ اپوزیشن کانگریس کے ارکان نے لوک سبھا میں اپنے25پارٹی رفقاء کی معطلی کے خلاف شدید احتجاج کیا ۔ دوسری جانب حکومت نے انسداد رشوت ستانی قانون میں ترمیم کے لئے ایک بل پیش کرنے کی کوشش کی۔ ایوان بالا کی کاروائی کے آغاز کے ساتھ ہی احتجاج شروع ہوگیا ۔ نعرہ بازی کرتے ہوئے کانگریس ارکان ، اویوان کے وسط میں جمع ہوگئے اور حکومت کے آمرانہ رویہ کے خلاف نعرے لگانے لگے۔ اس کے نتیجہ میں ماقبل لنچ اجلاس کے دوران ایوان کی کارروائی دو مرتبہ ملتوی کرنی پڑی۔ دو بجے کے بعد چند منٹ تک کارروائی چلی اور اسے آخر کار دن بھر کے لئے ملتوی کردیا گیا۔21جولائی کو مانسون سیشن کے آغاز کے بعد سے راجیہ سبھا میں کوئی کام نہیں ہوسکتا ہے ۔ کانگریس نے پیر کے دن اسپیکر کی جانب سے اس کے25ارکان پارلیمنٹ کو معطل کئے جانے کے بعد سے اپنے احتجاج میں شدت پیدا کردی ہے اور احاطہ پارلیمنٹ میں دھرنا دینے کے ساتھ ساتھ ایوان زیریں کی کارروائی کا بائیکاٹ کررہی ہیں ۔ کارروائی کو دو مرتبہ ملتوی کیے جانے کے بعد 2بجے دن اس کا دوبارہ آغازعمل مین آیا تو نائب صدر نشین پی جے کرین نے مرکزی مملکتی وزیر پر سونل جتیندر سنگھ سے کہا کہ وہ انسداد رشوت ستانی قانون میں ترمیم کے لئے بل ایوان میں پیش کریں ۔ کانگریس ارکان نے جو پہلے سے ایوان کے وسط میں موجود تھے ، نعرے لگائے کہ حکومت کی تانا شاہی نہیں چلے گی۔ جب مرکزی وزیر نے بل میں مجوزہ ترمیمات پڑھ کر سنائیں اور کہا کہ حکومت، مزید شفافیت لانے کی پابند ہے تو کانگریس اور دیگر اپوزیشن ارکان نے اس کی مخالفت کی ۔ قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے کہا کہ جب ایوان میں نظم نہیں پایاجاتا تو کسی بھی بل پر غوروخوض ممکن نہیں۔ ایوان بالا میں نظم نہیں ہے ۔ ان کے اس بیان پر مرکزی مملکتی وزیر برائے پارلیمانی امور مختار عباس نقوی نے برہمی کے ساتھ سوال کیا کہ آخر وہ( احتجاجی ارکان پارلیمنٹ) کیا چاہتے ہیں؟ وہ ایوان میں کوئی مباحث نہیں چاہتے وہ صرف شور شراببہ کرنا چاہتے ہیں ۔ شوروغلکی پرواہ کئے بغیر وزیر نے اپنی تقریر جاری رکھی اور کہا کہ حکومت جن ترمیمات کی تجویز رکھتی ہے اس کا مقصد حکمرانی میں مزید جوابدہی کو یقینی بنانا اور رشوت دینے کو بھی جرم قرار دینا ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں