ہندوستان بھر میں عیدالفطر جوش و خروش سے منائی گئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-20

ہندوستان بھر میں عیدالفطر جوش و خروش سے منائی گئی

نئی دہلی
آئی اے این ایس
ملک بھر میں مسلمانوں نے ہفتہ کے دن عیدالفطر منائی۔ کئی مقامات پر سیکوریٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے تاکہ تہوار پر امن گزرے لیکن جموں اور کشمیر میں احتجاج پھوٹ پڑا جس میں کچھ لوگ زخمی ہوئے۔ مسلمانوں نے عید گاہوں اور مساجد میں نماز عید ادا کی ، ایک دوسرے کو مبارکباد دی اور شیر خورمہ نوش کیا ۔ گجرات تا جموں و کشمیر تا کیرالا جہاں کہیں بھی مسلمان کی بڑی آبادی ہے ، وہاں عید کا جوش و خروش دیکھا گیا۔ نئی دہلی میں17ویں صدی کی مسجد فتح پوری میں پاکستانی سفیر متعینہ ہند عبدالباسط نے نماز عید ادا کی اور لوگوں کو مبارکباد دی تاہم ہندوستان اور پاکستان کے سرحدی محافظین بارڈر سیکوریٹی فورس( بی ایس ایف) اور پاکستان رینجرس نے امرتسر کے قریب اٹاری ۔ واگھا مشترکہ چوکی پر مٹھائیوں کا تبادلہ نہیں کیا ۔ عید کے دن پاکستان نے جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ میں حقیقی خط قبضہ پر ہندوستانی ٹھکانوں پر فائرنگ کی ۔ اس طرح اس نے جنگ بندی معاہدہ کی پھر ایک بار خلاف ورزی کی ۔ صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم نے عید کی مبارکباد پیش کی۔ جنوبی دہلی کے گلمہر پارک علاقہ کے ایک شہری فراز احمد نے کہا کہ یہ موقع خاندان کے ساتھ وقت گزارنے کا ہوتا ہے ۔ دریا گنج کے ایک شہری دانش اسلم نے کہا کہ تہوار 3دن جاری رہے گا۔ہم اپنے تمام عزیزوں اور دوستوں سے ملاقات کریں گے اور شیر خورمہ پلائیں گے ۔ اتر پردیش میں جو مسلمانوں کی آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی ریاست ہے ، خواتین کی بڑی تعداد نے میر پور( کانپور) کی ایک مسجد میں نماز عید ادا کی ۔ گورنر رام نائک اور چیف منسٹر اکھلیش یادو ، لکھنو کے عید گاہ عیش باغ پہنچے اور لوگوں میں گھل مل گئے ۔ کیرالا میں جہاں3کروڑ30لاکھ کی جملہ آبادی میں مسلمانوں کا تناسب24فیصد ہے، سب سے بڑا مجمع ملاپورم ، کوہیکوڑ کنور، کوچی اور ریاستی دارالحکومت ترواننتام پورم میں دیکھا گیا ۔ تاہم کشمیر میں بعض مقامات پر نماز عید کے بعد احتجاج ہوا۔ نوجوانوں نے پولیس اور نیم فوجی دستوں پر سنگباری کی۔ جواب میں سیکوریٹی فورسس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس شل برسائے جس سے کم از کم3افراد زخمی ہوئے ۔ علیحدگی پسند قائدین سید علی شاہ گیلانی اور یسین ملک ملک نظر بند رہے کیونکہ حکام نے انہیں نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں