ویاپم اسکام - تمام کیسس کی تحقیقات سی بی آئی کے حوالے - سپریم کورٹ کا اقدام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-10

ویاپم اسکام - تمام کیسس کی تحقیقات سی بی آئی کے حوالے - سپریم کورٹ کا اقدام

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے آج ویاپم اسکام سے متعلق تمام کیسس اور مبینہ طور پر اس سے جڑی ہوئی اموات کی سی بی آئی جانچ کا حکم دیا اور گورنر کو ہٹائے جانے کی درخواست کے مد نظر ، حکومت مدھیہ پردیش اور گورنر کو نوٹس جاری کردی۔ گورنر مبینہ طور پر اس اسکینڈل میں ملوث ہیں ۔ ریاستی حکومت نے خصوصی تحقیقاتی ٹیم( ایس آئی ٹی) اور خصوصی ٹاسک فورس( ایس ٹی ایف) سے جانچ منتقل کرنے کی رضا مندی ظاہر کردی تھی جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے ویاپم سے متعلق تمام کیسس کو سی بی آئی کو منتقل کرنے کا حکم دیا ہے ۔ رام نریش یادو کو ہٹانے کی درخواست پر ریاستی حکومت کو نوٹس بھی جاری کی گئی ۔ چیف جسٹس ایچ ایل دتو کی زیر صدارت بنچ نے وضاحت کی کہ تمام کیسس پیر کو سی بی آئی کو منتقل کردئیے جائیں گے اور ایجنسی24جولائی کو اس کے سامنے رپورٹ پیش کرے گی ۔ تحقیقات سی بی آئی کے حوالے کرنے سے پہلے سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل مکل روہتگی کے بیان کو ریکارڈ میں شامل کیا جنہوں نے حکومت مدھیہ پردیش کی پیروی کی اور کہا کہ ریاست کو ویاپم اسکام سے متعلق کیسس کی سی بی آئی کو منتقلی پر کوئی اعتراض نہیں اور اسکام سے جڑے ہوئے افراد کی اموات کے کیسس کی بھی آزادانہ و منصفانہ جانچ کے لئے انہیں سی بی آئی کو منتقل کیا جاسکتا ہے۔ جسٹس امیتابھ رائے اور جسٹس ارون مشرا بھی اس بنچ میں شامل تھے جس نے کہا کہ ہم اٹارنی جنرل کے موقف کی ستائش کرتے ہیں ۔ مذکورہ بالا حقائق کے پیش نظر ہم ویاپم اسکام اور اس سے جڑے ہوئے افراد کی اموات کے تمام فوجداری مقدمات سی بی آئی کو منتقل کرتے ہیں ۔ جب سینئر وکلاء کپل سبل، ابھیشیک سنگھوی اور وویک تنکھا مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی کارروائی پر تنقید کررہے تھے تو بنچ نے مداخلت کرتے ہوئے انہیں روک دیا اور کہا کہ جب سپریم کورٹ احکام جاری کررہا ہے تو ہائی کورٹ کس طرح آگے بڑھ سکتا ہے ۔ جب سی بی آئی کو شامل کرلیاجائے تو کیا ہائی کورٹ میں کارروائی آگے بڑھ سکتی ہے ؟ ظاہر بات ہے کہ نہیں ۔ بنچ نے گورنر سے متعلق مسئلہ سے نمٹتے ہوئے کہا کہ وہ صرف نوٹس جاری کررہا ہے جو چار ہفتے بعد قابل واپسی ہے۔ جب سبل نے کہا کہ یادو کو عہدہ سے مستعفیٰ ہوجانا چاہئے تاکہ اس کا وقار برقرار رکھا جاسکے تو بنچ نے کہا کہ گورنر کے بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے بھی گریز کیا ۔ ججوں نے کہا کہ ہم اس مسئلہ پر کچھ نہیں کہیں گے ۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں کئی درخواستوں کی سماعت ہورہی تھی جن میں کانگریس قائدڈگ وجئے سنگھ کی درخواست بھی شامل تھی ۔ ان درخواستوں میں ویاپم اسکام سے متعلق تمام کیسس کی جانچ سی بی آئی کے حوالے کرنے کی گزارش کی گئی تھی ۔ سبل نے اس اسکام کی گہرائی و گیرائی کے بارے میں عدالت کو بتاتے ہوئے مختصر نوٹس جاری کرنے کی گزارش کی اور عدالت کو بتایا کہ ہر روز لوگ مررہے ہیں تو بنچ نے جواب میں کہا کہ ہم انہیں36سے38ہونے کی اجازت نہیں دیں گے ۔ جب کپل سبل نے یہ کہا کہ اموات کی تعداد48ہوچکی ہے تو چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست میں صرف36کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔

Supreme Court transfers Vyapam investigation to CBI

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں