یوگا اور سویہ نمسکار کے لزوم کے خلاف ملک گیر مہم چلانے مسلم پرسنل لا بورڈ کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-08

یوگا اور سویہ نمسکار کے لزوم کے خلاف ملک گیر مہم چلانے مسلم پرسنل لا بورڈ کا فیصلہ

لکھنو
پی ٹی آئی
نریندر مودی حکومت 21جون کو عالمی یوم یوگا کو زبردست کامیابی سے ہمکنار کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔ ایسے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے آج فیصلہ کیا کہ اسکولوں میں سوریہ نمسکار اور یوگا کو لازمی قرار دئیے جانے کے خلاف ملک گیر تحریک چلائی جائے۔ بورڈ کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے پی ٹی آئی سے کہا کہ ہم نے مولانا ولی رحمانی کی قیادت میں چار رکنی کمیٹی تشکیل دینے اور سوریہ نمسکار و یوگا کو اسکولوں میں لازمی قرار دینے کی کوشش کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی، مسلم فرقہ کو اپنے دستوری حقوق سے واقف کرانے کی بھی راہیں تلاش کرے گی۔ مہم کے دوران ہم سوریہ نمسکار اور یوگا کے تعلق سے اپنی رائے رکھیں گے اور یہ وضاحت کریں گے کہ یہ کس طرح ہمارے مذہبی عقیدہ کے خلاف ہے اور اسے ہمارے بچوں پر مسلط نہیں کرنا چاہئے ۔ مہم کو ہندو۔ مسلم کشیدگی سے باہر رکھنے رکن بورڈ نے کہا کہ کوشش کی جائے گی کہ دیگر مذاہب کے لوگوں کو بھی اس میں شامل کیاجائے ۔ ندوۃ العلماء میں بورڈ کے اجلاس عاملہ سے خطاب کرتے ہوئے محلی نے آمادگی ظاہرکی کہ بورڈ شرعی قوانین میں عدالتوں کی مداخلت کے سلسلہ میں قانونی لڑائی لڑے گا ۔ مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ حال ہی میں بعض عدالتی فیصلے شرعی قوانین کے خلاف آئے ہیں ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ ایسے کیسس میں عدالت میں اپیل دائر کی جائے اور ان کیسوں میں فریق بن کر قانونی لڑائی لڑی جائے ۔ اجلاس میں مولانا ولی رحمانی کو بورڈ کا کارگزار جنرل سکریٹری مقرر کیا گیا۔ مولانا نظام الدین بھی عہدہ پر برقرار رہیں گے ۔ بوڈ نے یہ بھی بتایا کہ وہ تبلیغ مذہب کی آزادی پر حملہ جیسے مسائل پر غور کے لئے علیحدہ اجلاس منعقد کرے گا ۔ وہ اس سلسلہ میں مہم کا بھی منصوبہ رکھتا ہے ۔

دریں اثنا پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے آج کہا کہ ایودھیا مسئلہ قانون سازی کے ذریعہ حل نہیں ہوسکتا۔ اسے عدالت ہی حل کرسکتی ہے ۔بورڈ نے یہ بات وشوا ہندو پریشد اور بی جے پی کے بعض قائدین کے اس مطالبہ کے بعد کہی کہ حکومت کو رام مندر کی تعمیر کا اقدام کرنا چاہئے۔ بورڈ کے ترجمان عبدالرحیم قریشی نے کہا کہ رام مندر کی تعمیر کے لئے پارلیمنٹ میں قانون سازی کی باتیں کی جارہی ہیں لیکن یہ ممکن نہیں ہے کیونکہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔ معاملہ قانون سازی کے ذریعہ حل نہیں ہوسکتا ۔ عدالت ہی اسے حل کرسکتی ہے ۔ بورڈ نے زور دیا کہ معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے اوروہ عدالت کا فیصلہ قبول کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اور جو بھی فیصلہ آئے گا ہمارے لئے قابل قبول ہوگا ۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ ونئے کٹیار نے جو1990کے دہے میں ایودھیا تحریک کا چہرہ تھے ، رام مندر مسئلہ اٹھاتے ہوئے حال ہی میں کہا تھا کہ مودی حکومت کو سپریم کورٹ کے فیصلہ کا انتظار کئے بغیر معاملہ کی یکسوئی کی کوشش کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا تھا کہ بی جے پی کے وعدہ کی تکمیل کے لئے حکومت وک قانون سازی کے ذریعہ یا بات چیت کے ذریعہ مسئلہ کی یکسوئی کرنی چاہئے ۔ ونئے کٹیہار اب رکن راجیہ سبھا ہیں ۔ وہ سابق میں حلقہ لوک سبھا فیض آباد کی نمائندگی کرتے تھے جس کے تحت ایودھیا واقع ہے ۔ کٹیار پر طنز کرتے ہوئے قریشی نے کہا کہ بی جے پی قائد اپنی جانب توجہ مرکوز کرانے کے لئے ایسی بیان بازی کررہے ہیں کیونکہ مرکز میں نئی حکومت کی تشکیل کے بعد انہیں درکنار کیا جاچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہہے کہ کٹیار حکومت میں کوئی عہدہ چاہتے ہیں ۔ جو انہیں نہیں ملا۔ اب وہ کچھ توجہ چاہتے ہیں لیکن ہم ان کی ایسی بیان بازی کو اہمیت نہیں دیں گے ۔ انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے اس بیان کی بھی یا ددہانی کرائی کہ ایودھیا مسئلہ پر قانون سازی ممکن نہیں کیونکہ حکومت کے پاس راجیہ سبھا میں نمبر نہیں ہیں ۔ انہوں نے عدالت سے باہر سمجھوتہ کے لئے بات چیت سے انکار کیا اور کہا کہ کس سے بات چیت کی جائے ؟ ہم ان سے کیسے بات چیت کرسکتے ہیں جو بات سننے کو تیار نہیں ۔ یہ پوچھنے پر کہ حکومت نے اس مسئلہ پر بات چیت کے لئے از خود کوئی پہل کی تو بورڈ کا رد عمل کیا ہوگا تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ ہمیں اس حکومت سے زیادہ توقعات نہیں ہیں ۔

Muslim Law Board against Surya Namaskar, yoga in schools

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں