بہار میں انتخابات ترقی کے بجائے ذات پات پر - امبیڈکر کے پوتے آنند راج کا بیان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-15

بہار میں انتخابات ترقی کے بجائے ذات پات پر - امبیڈکر کے پوتے آنند راج کا بیان

نئی دہلی
پی ٹی آئی
بی آر امبیڈ کر کے پوتے آنند راج امبیڈکر نے آج بی جے پی پر بہار اسمبلی کے انتخابات میں سابق چیف منسٹر جتن رام مانجھی کو دلتوں کے ووٹ حاصل کرنے کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کا الزام عائد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی تنظیم کو اگر مقامی بہترین امیدوار ملتے ہیں تو وہ بہار اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لے گی۔ توقع ہے کہ بہار میں ماہ ستمبر، اکتوبر میں انتخابات عمل میں آئیں گے ۔ ریپبلکن سینا کے سربراہ آنند راج امبیڈ کر نے کہا کہ بہار کے انتخابات ترقی کے مسائل سے زیادہ ذات پات کے مسئلہ پر لڑے جائیں گے ۔ کیونکہ بی جے پی اچھے دن لانے کے وعدہ میں ناکام ہوگئی ہے اور عوام2014میں بی جے پی پر جو اعتماد ظاہر کیا تھا وہ اب ختم ہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دلتوں کے مطالبات کو کبھی بھی پورا نہیں کیا گیا اور ملک کے حکمرانوں نے صرف یہ دیکھا ہے کہ کس طرح دلتوں کی تحریکات خصوصی طور پر بابا صاحب کی تحریک کو ختم کردیاجائے ۔ اقتدار حاصل کرنے کی سیاست کے تحت دلت رائے دہندوں کو راغب کر کے حکمرانوں نے دلتوں کے قائدین کو حاصل کرلیتے ہیں ، انہیں سیاسی طور پر ایک مقام پر بٹھا دیتے ہیں اس طرح دلتوں کے مفادات کو نظر انداز کردیاجاتا ہے۔ آنند راج نے بتایا کہ کانگریس بھی اس قسم کی سیاست میں ملوث رہ چکی ہے اور اب بی جے پی اسی راستہ پر چل رہی ہے۔ بی جے پی کا یہ اقدام مانجھی کے معاملہ میں دیکھاجاسکتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست بہار کے اہم اسمبلی انتخابات میں دلتوں کے ووٹ نہایت اہم قوت کے حامل ہیں اس لئے مانجھی کی ہندوستانی عوام مورچہ(ایچ اے ایم) اور بی جے پی ایک دوسرے کے قریب آگئے ہٰں ۔ بی جے پی کو مانجھی کی ضرورت ہے اور مانجھی کو بی جے پی کی ضرورت ہے ۔ انتخابات میں کامیابی کا انحصار اس بات پر ہے کہ کتنے ووٹوں کو تقسیم کیاجائے، جب سے عوام نے اچھے دن کے وعدوں سے اعتماد ہٹا لیا ہے، بہار کے انتخابات اب صرف ذات پات کے مسئلہ پر لڑے جائیں گے ۔ اس لئے بہار کی سیاست میں اور دہلی میں بی جے پی قائدین دلتوں کے ووٹ حاصل کرنے کوشاں ہے ۔ کس طرح ووٹوں کو تقسیم کیاجاسکتا ہے۔ اور اس کی کیا شکل ہوسکتی ہے اس کی پیش قیاسی اب کی جاسکتی ہے حالانکہ انتخابات سے دو تین ماہ باقی ہیں ۔ آنند راج نے کہا کہ وہ حالیہ سیاسی تبدیلیوں پر مقامی عوام کے جذبات سے واقف نہیں ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کو اگر اچھے امید وار مل جاتے ہیں تب وہ ضرور انتخابات میں حصہ لے گی ۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں بی جے پی صدر امیت شاہ سے ملاقات کے بعد مانجھی نے اعلان کیا ہے کہ ان کی پارٹی بہار انتخابات میں بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرے گی۔

پی ٹی آئی کی ایک اور علیحدہ اطلاع کے بموجب بہار اسمبلی منعقد شدنی انتخابات میں بی جے پی کے خلاف عظیم سیکولر اتحاد قائم کرنے کی کوششوں کو آج اس وقت دھکہ لگا جب بائیں بازو کی پارٹیوں نے اس اتحاد میں شامل ہونے کو مسترد کردیا ۔ توقع ہے کہ بائیں بازو کی پارٹیاں اپنا ایک علیحدہ بلاک قائم کریں گے ۔ جنتادل یو کے ذرائع نے بتایا کہ بائیں بازو کی پارٹیوں نے ان کی جانب سے دی گئی تجویز پر کسی مثبت رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا۔ اور ان جماعتوں نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اپنا علیحدہ بلاک قائم کریں گے ۔ تاہم بائیں بازو کی دو بڑی پارٹیاں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا( سی پی آئی)اور مارکس وادی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے بہار میں کئی برسوں سے کمزور ہیں۔ سی پی آئی ایم کبھی بہار کی اصل ا پوزیشن پارٹی ہوا کرتی تھی تاہم اب اس کا ریاست کے چند مقامات پر ہی اثر باقی ہے ۔ فی الحال بائیں بازو کی جماعتوں میں سی پی آئی ایم ایل ہی طاقتور ہے ۔ اسے مرکزی بہار کے نکسلائٹس سے متاثرہ چند علاقوں میں اس کا اثر ہے ۔ سی پی آئی ایم ایل کے پولیٹ بیورو کے رکن پربھات چودھری نے بتایا کہ ان کی پارٹی جنتادل یو اور آر جے ڈی اتحاد کے ساتھ مقابلہ کرنے کی توقع نہیں ہے ۔ کس طرح ہم ان کے اتحاد کی تائید کرسکتے ہٰں جب کہ ہم ریاستی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ہیں اور مرکز میں کانگریس کے بھی خلاف ہیں۔ جنتادل یو کے ایک سینئر قائد نے بتایا کہ بائیں بازو کی پارٹیاں سیاسی اتحاد کی غلط سمت میں تعلقات کو توڑ رہی ہیں۔ چیف منسٹر نتیش کمار اور لالو پرساد یادو کے اتحاد میں شامل نہ ہونے ان کا فیصلہ سیکولر اتحاد کے لئے نقصان دل ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اب بھی تعلقات کی بحالی کے لئے پر امید ہیں اور سیکولر اتحاد کے قائدین بائیں بازو کی جماعتوں سے ربط میں ہیں ۔ ریاست بہار میں بائیں بازو کی جماعتیں6تا8فیصد ووٹ کی حامل ہیں جو انتہائی قریبی مقابلہ میں اہم رول ادا کرسکتے ہیں ۔ بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے اور جنتادل یو۔ آر جے ڈی اتحاداپنا اپنا اتحاد قائم کرنے کوشاں ہیں اور ریاست میں اقتدار حاصل کرنے کے لئے وہ بہت زیادہ کام کررہے ہیں ۔ بی جے پی نے مہا دلت قائدو سابق چیف منسٹر جتن رام مانجھی کو اپنی طرف راغب کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے جب کہ نتیش کمار اور لالو پرساد یادو نے بہار میں زعفرانی پارٹی کو روکنے اپنے دودہے طویل اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک دوسرے سے ہاتھ ملا لئے ہیں ۔

BJP using Manjhi to garner Dalit votes, says BR Ambedkar's Grandson
election would be fought more on caste lines than on developmental issues

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں