دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہ پر حکم التوا کے لئے مرکز کی خواہش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-30

دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہ پر حکم التوا کے لئے مرکز کی خواہش

نئی دہلی
پی ٹی آئی
قومی دارالحکومت میں عام آدمی پارٹی حکومت کے اختیارات پر کنٹرول سے متعلق اعلامیہ کو مشتبہ قرار دینے کے ہائی کورٹ کے فیصلہ پر حکم التوا کی مرکز کی خواہش پر سپریم کورٹ نے دہلی حکومت سے اندرون3ہفتے جواب داخل کرنے کے لئے کہا ہے۔ مرکز نے21مئی کو جاری کردہ اعلامیہ میں دہلی حکومت کے اے سی بی کو مرکز کے عہدیداروں کے خلاف تعزیری جرائم کی صورت میں کارروائی کرنے سے روک دیا تھا ۔ جسٹس اے کے سکری اور جسٹس یو کے للت پر مشتمل ووکیشن بنچ نے یہ وضاحت کرتے ہوئے کہ25مئی کو ہائی کورٹ کی واحد رکنی بنچ کی جانب سے دئیے گئے فیصلہ پر حکم التوا نہیں دیاجارہا ہے کہا اس مرحلہ میں ہم حکم التوا جاری نہیں کررہے ہیں اور دہلی حکومت کا جواب ملنے کے بعد ہم مسئلہ کا جائزہ لیں گے ۔ بنچ نے ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف مرکز کی دائر کردہ اپیل پر دہلی حکومت سے اندرون6ہفتے جواب طلب کرتے ہوئے نوٹس جاری کی ہے ۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ ہائی کورٹ مرکز کے21مئی کے اعلامیہ کو چیلنج کرتے ہوئے دہلی حکومت کی جانب سے پیش کردہ تازہ درخواست کی آزادانہ طور پر سماعت کرے گی اور یک رکنی بنچ کے احساسات سے متاثر نہیں ہوگی ۔ اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ لیفٹننٹ گورنر عہدیداروں کی خدمات ، عوامی نظم و ضبط، پولیس اور اراضی کے امور میں اختیار کے حامل ہوں گے اور اگر عہدیداروں کی خدمات کے مسئلہ پر وہ ضروری تصور کریں تب چیف منسٹر سے مشاورت کرسکتے ہیں ۔ اس کے برخلاف دہلی ہائی کورٹ نے آپ حکومت کے موقف کو تقویت پہنچاتے ہوئے یہ کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر کو قانو ن و دستور کی رکاوٹ نہ ہونے کی صورت میں چیف منسٹر سے مشاورت کرنا چاہئے اور وہ تقرررات اور تبادلوں کے معاملہ میں صرف اپنے اختیار تمیزی سے فیصلہ نہیں کرسکتے ۔ ہائی کورٹ نے یہ بھی احساس ظاہر کیا تھا کہ لیفٹیننٹ گورنر کو عوامی منتخب حکومت کا احترام کرنا چاہئے ۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ چوں کہ معاملہ مرکز کے اعلامیہ سے متعلق ہے اس لئے دہلی حکومت پر منحصر ہے کہ وہ چاہے تو یہ مقدمہ ہائی کورٹ میں یا سپریم کورٹ میں لڑ سکتی ہے ۔ بنچ نے یہ بھی تجویز دی کہ اس مسئلہ کو ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ میں منتقل کیاجاسکتا ہے ۔ مرکز نے عدالت عظمیٰ میں اپنی اپیل میں کہا کہ ہائی کورٹ کے احساسات سے غیر یقینی کیفیت پیدا ہوئی ہے اور قومی دارالحکومت میں روز مرہ کے نظم و نسق میں دشواری پید اہوگئی ۔ مرکز نے کہا کہ دستور کی دفعہ 239AAکی وضاحت کی ضرورت ہے تاکہ دہلی حکومت اور لیفٹننٹ گورنر کے درمیان اختیارات کا توازن واضح ہو ۔ مرکز نے یہ کہتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلہ پر حکم التوا کی خواہش کی کہ عدالت عالیہ نے سماعت کے بغیر فیصلہ صادر کردیا اور اس فیصلہ کو کالعدم قرار دینے کی مختلف وجوہات پیش کیں۔

پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب عاپ حکومت کے اختیارات سلب کرنے سے متعلق مرکز کے اعلامیہ کو کالعدم قراردینے یا اس پر حکم التوا جاری کرنے سے گریز کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے آج لیفٹننٹ گورنر کو ہدایت دی کہ وہ اہم عہدوں پر سینئر بیوروکریٹس کے تقرر پر دہلی حکومت کی تجاویز پر غور کریں ۔ مرکز کی جانب سے دہلی اے سی بی کو مرکز کے زیر کنٹرول کسی بھی عہدیدار کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی ہدایت پر مشتمل اعلامیہ کو کالعدم قرار دینے دہلی حکومت کی اپیل کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ایک عبوری اقدام کے طور پر لیفٹننٹ گورنر سے کہا کہ وہ ایک عہدہ سے دوسرے عہدہ پر9بیوروکریٹس کے تبادلوں کے بارے میں عاپ حکومت کے احکام پر غور کریں ۔ عدالت نے21مئی کا اعلامیہ کالعدم قرار دینے عاپ حکومت کی اپیل پر مرکز سے بھی جواب طلب کیا۔ اس اعلامیہ میں مرکز نے لیفٹننٹ گورنر کو قومی دارالحکومت میں مختلف عہدوں پر اعلیٰ عہدیداروں کے تقرر کا مکمل اختیار تفویض کیا تھا ۔ جسٹس راجو شکھدر نے دہلی حکومت کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ اندراجئے سنگھ کی بحث سماعت کرنے کے بعد کہا کہ حکومت مختلف عہدوں پر تقررات کے لئے اپنی تجاویز لیفٹننٹ گورنر کو بھیجے گی جو قواعد انجام دہی امور میں مقررہ قواعد کے مطابق اس پر غور کرسکتے ہں۔ جئے سنگھ نے استدلال کیا کہ مرکز کے اعلامیہ کے سبب عہدیدار ڈیوٹی پر حاضر نہیں ہورہے ہیں ۔ جس کے نتیجہ میں حکومت کی کار کردگی ٹھپ ہوکر رہ گئی ہے ۔

Kejriwal-Centre power tussle

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں