ملک کے کسی بھی شہری کے ساتھ امتیازی سلوک ناقابل برداشت - وزیراعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-29

ملک کے کسی بھی شہری کے ساتھ امتیازی سلوک ناقابل برداشت - وزیراعظم مودی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ انہوں نے محتاط انداز میں تشہیر کا راستہ اختیار کرنے سے گریز کیا ہے، بجائے اس کہ سرکاری مشنری کو درست کرنے کا مشکل راستہ چنا ہے ۔ اپنے اقتدار کے ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر پی ٹی آئی کو خصوصی انٹر ویو دینے والے مودی سے جب پوچھا گیا کہ انہوں نے کیا نیا کام کیا ہے؟ مودی نے کہا کہ ان کے پاس دو راستے تھے ایک سرکاری مشنری کو متحرک کرنے کے لئے تشہیری راستہ اختیار کرنا اور دوسرا نظام میں پائی جانے والی خرابیوں کو دور کرتے ہوئے مشنری کو صحیح کرنا۔ انہوں نے کہا کہ ایک راستہ یہ تھا کہ نئی مقبول عام اسکیمات کا اعلان کیاجاتا اور میڈیا کے ذریعہ ان کی خوب تشہیر کرائی جاتی تاکہ لوگوں کو بے وقوف بنایاجاسکے لیکن میں نے یہ راستہ منتخب نہیں کیا، اس کے بجائے میں نے سرکاری مشنری کو بہتر بنانے کا راستہ چنا۔ یہ نسبتاً خاموش اور دیر پا کام ہے۔ اگر میں نے شہرت کا راستہ اختیار کیا ہوتا تو یہ اعتماد شکنی ہوگی۔ یہ پوچھے جانے پر کہ سرکاری کام کاج کو بہتر بنانے کے لئے انہوں نے کیا اقدامات کئے ہیں؟ مودی نے کہا کہ ہم نے سرکاری ملازمین کو یاد دلانے کی کوشش کی ہے کہ وہ عوامی خدمت گزار ہیں ۔ مرکزی حکومت کے عہدیداروں میں ہم نے ڈسپلن کو بحال کیا ہے ۔ میں عہدیداروں کے ساتھ چائے پر با ت چیت کرتا ہوں ، اور یہی میرے کام کرنے کا انداز ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس بات کو سمجھا ہے کہ ملک اسی وقت ترقی کرسکتا ہے جب ہم ایک ٹیم کے طور پر کام کریں ۔ وزیر اعظم اور چیف منسٹرس ایک ٹیم ہیں تو کابینی وزراء اور ریاستی وزرا دوسری ٹیم ہیں۔ سرکاری ملازمین چاہے وہ مرکز کے ہوں یا ریاست کے الگ ٹیم کہلائیں گے ۔ اس طرح ہم تمام ٹیمیں ایک ساتھ کام کرتے ہوئے ملک کو ترقی کی راہ پر لے جاسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کمیشن کو ختم کرنے کا اہم قدم اٹھایا گیا اس کی جگہ جو نیتی آیوگ بنایا گیا ہے وہ ملک کو ترقی کی راہ پر لے جانے کے لئے ایک برا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کو بالکل ہی مایوس کردیا گیا تھا فیصلہ سازی میں ان کا کوئی رول نہیں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز اور ریاستوں کے درمیان ایک بڑا خلا پایاجارہا تھا اور حکومت کی کارکردگی سے ہندوستانی ہی نہیں بلکہ غیر ملکی بھی مایوس تھے ۔ اس صورتحال کو بدلنے کے لئے جو کہ بڑا چیالنجنگ کام تھا ، میں نے سخت قدم اٹھائے ۔
وزیر اعظم سے جب سوچھ بھارت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ اسکیم صرف صاف صفائی کے لئے نہیں ہے ۔ بیت الخلا کی تعمیر ہماری خواتین کے وقار کا تحفظ کرنے کے لئے ہے ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ آزادی کے اتنے برسوں بعد بھی اس سلسلہ میں کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم خواتین، کسانوں، غریبوں اور بے روزگاروں پر توجہ دے رہے ہیں ۔ ہم نے جو کچھ بھی شرو ع کیا ہے وہ ان کی بہتری کے لئے ہے ۔ مودی نے کہا کہ بلا رکاوٹ برقی اور پانی کی سربراہی کے لئے دریاؤں کو صاف کرنے کی مہم شروع کی گئی ہے ۔ جی ایس ٹی اور تحویل اراضی بل ملک کو ترقی کی سمت لے جائیں گے ۔ مودی سے جب پوچھا گیا کہ اقتدار کے ایک سال کے دوران سنگھ پریوار نے بار بار اقلیتی طبقہ کو نشانہ بنایا ہے اور ان کی عبادت گاہوں پر حملے کئے ہیں جب کہ مودی نے کاہ کہ ملک میں کسی بھی فرد یا ادارہ کے خلاف مجرمانہ کارروائی ہوتی ہے تو وہ قابل مذمت ہے ، حملہ آوروں کو قانون کے لحاظ سے سخت سزا ملے گی ، میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ اوراب بھی کہہ رہا ہوں کہ کسی بھی برادری کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جائے اور نہ ہی تشدد کا نشانہ بنایاجائے گا۔ اور اگر ایسا ہوتا ہے تو ہماری حکومت کے لئے یہ ناقابل برداشت ہے ۔ اس معاملہ پر میرا موقف بالکل صاف ہے، سب کا ساتھ سب کا وکاس، ہماری حکومت1۔25ارب ہندوستانیوں کے لئے ہے اور ترقی میں ہر ایک کو شامل کیاجائے ، بیرون ملک دوروں کے بارے میں سوال پر مودی نے کہا کہ ہندوستان کو یکا و تنہ اکردینا ہمارا مقصد نہیں ہے ۔ نیپال میں17سال سے ہندوستان کے کسی وزیر اعظم نے دورہ نہیں کیا تھا، یہ ملک کے مفاد میں اچھی بات نہیں تھی ۔ ہندوستان ایک بڑا ملک ہے اور وہ دنیا میں یکا و تنہا نہیں رہ سکتا ۔ دہشت گردی، ڈبلیو ٹی او اور دیگر بین الاقوامی امور پر ہندوستان کو شراکت دار بنانا ضروری ہے ۔

Discrimination, violence against any community won't be tolerated: PM Modi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں