میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کو شہریت دی جائے - بان کیمون - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-26

میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کو شہریت دی جائے - بان کیمون

اقوام متحدہ
رائٹر
اقوام متحدہ نے میانمار حکومت سے مغربی ریاست راکھین میں رہنے والے مسلم اقلیتوں کو شہریت دینے کی اپیل کی ہے تاکہ اس سال کے آخر میں ہونے والے عام چناؤ میں وہ بھی حصہ لے سکیں۔ میانمار کے11لاکھ روہنگیا مسلمان میں سے تقریبا ایک لاکھ40ہزار2012ء میں راکھین میں بودھوں کے حملوں کے بعد سے خانما برباد ہوچکے ہیں ، ان میں سے بیشتر کو میانمار کی شہریت نہیں دی گئی ہے ۔ بان نے میانمار کے موضوع پر کئی ممالک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو راکھین کی صورت حال کے بارے میں اب بھی بے حد فکر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک مسلم آبادی کی حیثیت طے نہیں کی جاتی انہیں شہریت نہیں دی جاتی تب تک راکھین میں عدم استحکام رہے گا ۔ روہنگیا مسلمانوں پر کافی مظالم ہوچکے ہیں ، اب بھی ان پر زیادتیاں ہوتی ہیں ۔ ان کی شادیوں کی پیدائش کے رجسٹریشن کی پابندیاں ہیں اور کئی طرح کے دیگر مسائل ہیں۔ ان کا کافی استحصال ہوتا ہے ۔ بان نے کہا کہ راکھین اور دیگر مقامات پر فرقہ وارانہ حالات کافی خراب ہیںَ ابھی سے پتہ چل رہا ہے کہ انتخابات سے قبل نسلی اور مذہبی اختلافات سے فائدہ اٹھایاجارہا ہے ۔ اگر کشیدگیوں کے اسباب کو دور نہ کیا گیا تو اصلاحات کا عمل خطرہ میں پڑ جائے گا ۔ میانمار کی پارلیمنٹ نے فروری میں روہنگیا کے باشندوں کے لئے عارضی شناختی کارڈ کے طور پر سفید کارڈ جاری کئے تھے تاکہ وہ مبینہ طور پر دستوری رائے شماری میں رائے دے سکیں تاکہ ان کے لئے آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کا راستہ صاف ہوسکے لیکن بعد میں بودھوں کی مخالفت کی وجہ سے حکومت نے اس فیصلہ کو واپس لے لیا تھا ۔ بودھوں کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ غیر ملکی تارکین وطن ہیں۔ بان کا کہنا ہے کہ انہیں نسلی، اور مذہبی بلوں پر مسلسل تنازعہ اور شناختی کارڈوں کو مستقل کارڈ میں تبدیل نہ کرنے سے بے حد تشویش ہے یہ سرکاری تعصب ہے۔ چونکہ عام انتخابات ہونے والے ہیں اس لئے حکومت کو ان امور کو سلجھانے کے لئے ہنگامی اور حقیقی اقدام کرنے چاہئیں ۔ بان نے سفید کارڈ کا معاملہ صدر تھین سین کے ساتھ اٹھایا اور کہا کہ اگر روہنگیاؤں کی شہریت کا مسئلہ مستقل طور پر حل نہ کیا گیا تو ان کے ملک پر ہمیشہ نکتہ چینی ہوتی رہے گی ۔ بان نے کہا جن اور شان ریاستوں میں ہوئے تشدد پر بھی فکر مندی ظاہر کی ۔ انہوں نے کہا کہ شان ریاست میں ہوئی جھڑپوں میں جان و مال کے نقصان کی خبریں بہت تکلیف دہ ہیں ۔ امدادی کام کرنے والوں کو مظلوم لوگوں کی مدد کے لئے جانے کی اجازت دی جانی چاہئے تاکہ وہ ضرورت مندوں کو راحت پہنچا سکیں ۔ ان جھڑپوں سے پیدا ہونے والی کشیدگی سے امن کا وسیع عمل متاثر نہیں ہونا چاہئے ۔ میانمار کی حکومت مسلح نسلی گروپس کے ساتھ جنگ بندی کو مستقل کرنے کی سعی کررہی ہے ۔

UN Chief to Myanmar: Settle Rohingya Status Question

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں