تلنگانہ انکاؤنٹر کے خلاف جمعیۃ علما عدالت سے رجوع ہوگی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-09

تلنگانہ انکاؤنٹر کے خلاف جمعیۃ علما عدالت سے رجوع ہوگی

نئی دہلی
پریس ریلیز
جمعیۃ علما ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے ورانگل اور نلگنڈا کے سرحدی علاقے میں پانچ زیر سماعت مسلم قیدیوں کو ہلاک کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے ، انہوں نے ریاستی جمعیۃ علماء کی طرف سے معاملے کی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زیر سماعت مسلم قیدیوں کو دہشت گردی کے جس الزام کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اس کو ثابت کرنا پولیس کے لئے مشکل ہورہا تھا اور مقدمہ آخری مرحلہ میں تھا، اس لئے پولیس نے عدالت میں اپنی ناکامی اور بے عزتی کے اندیشہ سے ان نوجوانوں کو بھاگنے اور حملہ کرنے کا بہانہ بنا کر قتل کردیا، یہ نوجوان جس طرح بیڑیوں اور ہتھکڑیوں میں جکڑے ہوئے تھے اور دیڑھ درجن پولیس والے ان کو لے کر عدالت میں جارہے تھے اس کے مد نظر اس الزام کو تسلیم نہیں کیاجاسکتا ہے کہ وہ پولیس کی بندوق چھین کر اس پر حملہ آور ہوگئے تھے، اگر ایسا کیا تھا تو کیا پیروغیرہ میں گولی نہیں ماری جاسکتی تھی ، مولانا مدنی نے معاملے کی سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمعیۃ علما اس معاملے کو لے کر عدالت میں جائے گی ، انہوں نے ریاستی جمعیۃ کو اس سلسلے میں ضروری تیاریوں کی ہدایت دیدی ہے ، مولانا مدنی نے کہا کہ پ ولیس سسٹم میں جس طرح کی خرابیاں اور اقلیتوں کے تعلق سے نفرت پیدا کردی گئی ہے اس کے مد نظر ان کے لوگوں کو پولیس کی طرف سے سبق سکھانے اور ختم کردینے کا غلط رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، میرٹھ کے ہاشم پورہ کے قتل عام واقعہ میں بھی یہی رجحان کام کرتا نظر آرہا ہے ، اس کی طرف وبھوتی نارائن نے بھی اشارہ کیا ہے، مولانا مدنی نے خاص طور سے ہندی، انگریزی میڈیا پر تنقید کی کہ وہ مجرم ثابت ہونے سے پہلے ہی ملزم کو مجرم اور مسلمان ہو تو فوراً دہشت گرد قرار دے کر جج کا رول ادا کرنے لگتا ہے ، اس حالیہ واقعہ میں بھی زیر سماعت نوجوانوں کو سیدھے سیدھے دہشت گرد کہا لکھاجارہا ہے ، یہ انصاف کے خلاف ہے ، گزشتہ کچھ دنوں سے انکاؤنٹرسے متعلق پولیس کی کہانیاں فرضی ثابت ہوچکی ہیں، مولانا مدنی نے ریاستی جمعیۃ کو اس کی بھی ہدایت دی ہے کہ اگر فوری طور پر معاملے کی انکوائری کرکے ضروری اقدامات نہیں کئے گئے توتلنگانہ ریاست کے ہر ضلع کے پولیس ہیڈ کوارٹر پر احتجاجی دھرنا کے ساتھ قصور وار پولیس والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیاجائے گا۔ انہوں نے انکاؤنٹرمعاملے سے متعلق فیصلے آنے تک قتل میں شامل پولیس والوں کو فوری طورپر معطل کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے ۔

دریں اثنا حیدرآباد سے ایک علیحدہ پریس ریلیز کے بموجب ورنگل اور نلگنڈہ اضلاع کے درمیان واقع آلیر کے قریب پولیس کے مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں5زیردریافت قیدیوں کی ہلاکت کے واقعہ کی مشترکہ مجلس نے شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے اس واقعہ کی سی بی آئی یا پھر ہائی کورٹ کے بر سر خدمت جج سے تحقیقات کامطالبہ کیا۔ مشترکہ مجلس عملکا ایک ہنگامی اجلاس آج مجلس اتحاد المسلمین کے صدر دفتر دارالسلام میں منعقد ہوا ۔ جس میں مذکورہ انکاؤنٹر کے خلاف گورنر اور وزیر اعلیٰ سے نمائندگی کا فیصلہ کیا گیا ۔ کنوینر مشترکہ مجلس عمل جناب رحیم قریشی کی زیر صدارت منعقدہ اس اجلاس کے بعد صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین بیرسٹراسد الدین اویسی نے جناب رحیم قریشی، مولانا حسام الدین ثانی، مولانا اکبر نظام الدین کے ساتھ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس واقعہ کو انتہائی بد بختانہ اور انسانیت سوز قرار دیا ۔ انہوں نے پولیس کی جانب سے زیر دریافت قیدیوں کے پولیس پر حملے کے دعوے کو مسترد کردیااور کہا کہ پولیس کا یہ دعویٰ انتہائی مضحکہ خیز ہے۔ بیرسٹر اویسی نے بتایا کہ مجلس عمل کے اجلاس میں اس واقعہ پر شدید رنج و غم کا اظہار کیا گیا ساتھ ہی آندھرا پردیش میں سرخ صندل کی اسمگلنگ کے نام پر پولیس انکاؤنٹر میں 20افراد کی ہلاکت پر بھی اجلاس نے افسوس کااظہار کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں سوریہ پیٹ واقعہ کو دہشت گردانہ قرار دیتے ہوئے ان چار پولیس ملازمین کو خراج عقیدت پیش کیا گیا جو اس حملے میں ہلاک ہوئے ہیں ۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ امن پسند شہری سوریہ پیٹ کے اس واقعہ کی مذمت کرتا ہے اور جو ہلاک ہوئے ہیں ان سے کسی کو ہمدری نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ مجلس عمل ان پولیس ملازمین کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے ۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ صندل کی لکڑی کا سرقہ کرنے والے مزدوروں کو گرفتار بھی کیاجاسکتا تھا ۔ لیکن پولیس نے ان مزدوروں کو بھی اپنا نشانہ بنایا۔ 5مسلم نوجوانوں کی مبینہ فرضی انکاؤنٹر کے واقعہ کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے بیرسٹر اویسی نے کہا کہ پولیس کا یہ اقدام عدلیہ اور قانون کی بالا دستی پر سوالیہ نشان ہے، انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت جب ملزمین کا مقدمہ آخری مرحلہ میں داخل ہوچکا تھا اور اس بات کا قوی امکان تھا کہ فیصلہ ان کے حق میں آئے گا پولیس نے ہتھکڑی بندھے ہوئے ان نوجوانوں کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ انہوں نے کہا کہ جن پانچ نوجوانوں کو انکاؤنٹر میں ہلاک کیا گیا ہے ،اس کے زریعہ پولیس نے ماورائے عدلیہ کا رول ادا کرتے ہوئے خود منصف بن گئی ہے ۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ حکومت سی بی آئی تحقیقات یا ہائی کورٹ کے برسر خدمت جج کے ذریعہ تحقیقات کے لئے تیار ہے تو یہ اچھی بات ہوگی۔ انہوں نے اس سلسلہ میں مکہ مسجد بم دھماکون کے بعد پولیس فائرنگ میں ہلاکتوں کے واقعہ کی تحقیقات کی ذمہ داری ایک ریٹائرڈ جج کو سونپنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ آج تک وہ پورٹ منظر عام پر نہیں آئی ۔ عرش محل کشن باغ میں پولیس فائرنگ میں ہلاکتوں کے تعلق سے تحقیقات کی رپورٹ آج تک سامنے نہیں آئی۔بیرسٹر اویسی نے کہا کہ انصاف کے وسیع تر تقاضے کے تکمیل کے لئے نلگنڈہ کے اس واقعہ کی آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات ناگزیر ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں