حلب میں شدید جھڑپیں - اسد کے 70 فوجیوں سمیت 150 ہلاک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-19

حلب میں شدید جھڑپیں - اسد کے 70 فوجیوں سمیت 150 ہلاک

بیروت
یو این آئی/ رائٹر
شام کے حلب شہر کے اندر اور اس کے اطراف میں فوج کی جنگی کارروائی کے بعد باغیوں کے ساتھ شدید جھڑپوں میں صدر اسد حکومت کی وفادار فوج کے70جوان ہلاک ہوئے ہیں جب کہ80سے زائد باغی بھی ہلاک ہوگئے۔ یہ اطلاع انسانی حقوق کی نگراں تنظیم نے دی ہے۔ شامی فرنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی حلب کے علاقہ الملاح میں بشار الاسد کی حامی فوج کے ساتھ جھڑپوں میں حکومت کی فوج کے50جوان مارے گئے۔ سوشیل نیٹ ورک کی ویب سائٹ ‘یوٹیوب‘ پر اپ لوڈ ویڈیو میں شامی محاذ کا ایک لیڈر نے یہ دعویٰ کیاہے کہ انہوں نے علاقہ کے متعدد رہائشی کامپلکس خالی کرالئے ہیں جس کے بعدانقلابیوں کا ان پر قبضہ ہوگیا ہے ۔ ویڈیو میں شام کی سرکاری فوج کے ساتھ ہونے والی شدید جھڑپوں میں مارے جانے والے افراد کی نعشیں بھی دیکھی جاسکتی ہیں ۔ بشار الاسد کی فوج نے شمالی حلب کے مضافات میں ایک کارروائی کی تھی تاکہ نواحی حلب اور ترکی کی سرحد کے درمیان سپلائی روٹ منقطع کیاجاسکے ۔ نگراں تنظیم کے سربراہ رامی عبدالرحمن نے بتایا کہ سرکاری فوج کی طرف سے ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے ۔ جب کہ مختلف باغی گروپوں سے تعلق رکھنے والے 66افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں النصرہ فرنٹ کے25افراد بھی شامل ہیں ۔ قبل ازیں شام کے لئے اقوام متحدہ کے قاصد اسٹفن ڈی مستورا نے کہا ہے کہ بشار الاسد کی حکومت آزمائشی جنگ بندی کے لئے حلب پر بمباری کا سلسلہ6 ہفتوں کے لئے روکنے تیار ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ شام کی جانب یہ اعلان امید کی ایک کرن ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ وہ اس پر کب عمل شروع کرے گا ۔ شام میں اپوزیشن کی قومی کونسل نے کہا ہے کہ شامی حکومت اعلان تو بہت کرتی رہی ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس تازہ اعلان پر عمل کتنا کرتی ہے ۔ حلب کے نواح میں شامی فوج اور باغیوں کے مابین شدید جھڑپیں ہوتی رہی ہیں اور حکومتی افواج باغیوں کی رسد کا راستہ کاٹنے کے لئے کوشاں ہیں ۔
منگل کو بھی لڑائی کے دوران100سے زیادہ فوجیوں اور باغیوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں اور شامی فوج نے شہر کے شمال میں کئی دیہات پر قبضہ بھی کیا ہے ۔ اس جنگ کی وجہ سے حلب شہر کا زیادہ تر حصہ کھنڈر بن چکا ہے ۔ اسٹفن ڈی مستورا اکتوبر2014ء سے حلب میں جنگ بندی کروانے کے لئے کوشاں ہیں ۔ اپنے حالیہ دور میں شام میں انہوں نے شامی صدر سے طویل ملاقات کی جس میں بظاہر بشار الاسد نے اس بات کا اشارہ دیا کہ وہ6ہفتوں کے لئے حلب پر بمباری اور گولہ باری روکنے کے لئے تیار ہیں۔ حلب میں2012ء کے وسط سے لڑائی کے آغاز کے بعد سے یہ شہر حکومتی افواج اور باغیوں میں بٹا ہوا ہے ۔ شام کے لئے اقوام متحدہ کے قاصد نے کہا ہے کہ وہ جلد از جلد شام واپس جائیں گے اور اس دورے کا مقصد شمالی شام کے اس شہر میں فریقین کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان ہوگا۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ ویسے ماضی کے تجربات کی روشنی میں کسی خوش فہمی کا شکار نہیں۔ یہ(جنگ بندی) کروانا انتہائی مشکل ہوگا ۔ گزشتہ پیر کو شام میں حکومت کے حامی اخبار الوطن نے خبر دی تھی کہ حکومتی افواج اسی ہفتہ حلب کا مکمل محاصرہ کرنے والی ہیں اور اس کے بعدبڑا حملہ کیاجائے گا ۔ تجزیہ کاروں کا بھی کہنا ہے کہ حکومتی افواج کی پیش قدمی نے حلب میں مقامی سطح پر مجوزہ جنگ بندی کے امکانات کم کردئیے ہیں ۔ حلب میں2012ء کے وسط سے لڑائی کے آغاز کے بعد سے یہ شہر حکومتی افواج اور باغیوں میں بٹا ہوا ہے ۔ گزشتہ برس شامی فوج نے باغیوں کے زیر قبضہ شہر کے مغربی حصہ پر حکومت نواز ملیشیا اور حزب اللہ کے جنگجوؤں کی مدد سے بڑا حملہ کیا تھا۔

Syrian rebels regain ground lost near Aleppo

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں