کرن بیدی کو امیدوار چیف منسٹر بنانا کیا درست تھا - آر ایس ایس کا بی جے پی سے سوال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-18

کرن بیدی کو امیدوار چیف منسٹر بنانا کیا درست تھا - آر ایس ایس کا بی جے پی سے سوال

نئی دہلی
پی ٹی آئی
دہلی انتخابات میں بی جے پی کی شرمناک شکست کے چند دن بعد ہی اس کا تجزیہ کرتے ہوئے آر ایس ایس کے ترجمان پنچ جنیہ نے کرن بیدی کو چیف منسٹر کے عہدہ کے لئے امیدوار بنائے جانے پر سوالات اٹھائے اور تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آیا بی جے پی کو اتحاد اور منصوبہ بندی کے فقدان یا پارٹی کارکنوں کے جذبات کے احترام میں کمی کی قیمت چکانی پڑی ۔ پارٹی حلقوں میں پائے جانے والے بعض بی جے پی قائدین کے خیالات کی ترجمانی کرتے ہوئے اخبار نے ایک مضمون میں پارٹی سے اس نقصان کا ازالہ کرنے اور دل شکستہ ہونے کے بجائے اپنا محاسبہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ جن سنگھ کے اخبار میں کئی چبھتے ہوئے سوال کئے گئے اور پوچھا گیا کہ آیا بی جے پی کے بعض قائدین عوام میں اپنی بہت زیادہ مقبولیت کے زعم میں مبتلا تھے؟ اور کیا بی جے پی نے دہلی میں مودی لہر پر بہت زیادہ انحصار کیا تھا؟ ہفت روزہ ترجمان کے ایک اور مضمون میں بھی اسی طرح کی تنقید کرتے ہوئے اعتراضات اٹھائے گئے اور مرکز میں حکمراں پارٹی سے پوچھا گیا’’سوال یہ ہے کہ بی جے پی کو شکست کیوں ہوئی؟ کیا کرن بیدی کو چیف منسٹر کے لئے امیدوار بنانا درست فیصلہ تھا؟ ہرش وردھن اوردہلی کے کسی اور لیڈر کو اگر چیف منسٹر کے عہدہ کے لئے امیدوار بنایاجاتا تو کیا نتائج مختلف ہوتے؟ یا پھر بی جے پی کو کسی شخصیت کو آگے کئے بغیر مقبالہ کرنا چاہئے تھا؟ مضمون میں یہ بھی سوال کیا گیا کہ کیا بی جے پی کو اندرون تنظیم اتحاد کے فقدان کے سبب شکست کا منہ دیکھنا پڑا ؟ منصوبہ بندی اور بالخصوص پارٹی کارکنوں کے جذبات کے احترام کا مسئلہ تو نہیں تھا؟ میگزین کے ایڈیٹر نے کہا کہ بی جے پی قائدین کو کم از کم ایک جواب تو دینا ہوگا کہ اس کے نظریہ اور پارٹی کارکنوں کے علاوہ تمام حالات میں کیا چیز باقی رہ جاتی ہے ؟ اس کے پاس دوسرا اثاثہ کیا ہے ؟ اگر حکومت اور پارٹی میں چند لوگ پارٹی کو مشین سمجھتے ہیں جو ان کی خواہشات کے مطابق کام کرے تو پھر اس مفروضہ کے یہ نتائج سامنے ہیں ۔
میگزین نے لکھا کہ کارکنوں کے خلوص اور محنت کا نتیجہ ہے کہ بی جے پی کا ووٹ بینک مستحکم ہے۔ پارٹی کارکنوں کا قوم پرستی کانظریہ ہے جس نے بی جے پی کی مدد کی۔ پارٹی کو مایوسی چھوڑ کر اپنا محاسبہ کرنا چاہئے۔ بی جے پی کی اعلیٰ قیادت سے سوال کرتے ہوئے پنچ جنیہ نے کہا ’’کیا بی جے پی کے قائدین اپنی انتہائی مقبولیت کے زعم میں مبتلا نہیں ہوگئے تھے ؟ یا پھر ان کی انفرادی مقبولیت پر مہر ثبت کروانے کی خواہش حدود سے تجاوز نہیں کرگئی ؟ ان مسائل پر غور کرنا پارتی کی ذمہ داری ہے۔ پنچ جنیہ کے ایڈیٹر کی جانب سے شائع اصل مضمون میں کہا گیا کہ بی جے پی دہلی میں اپنے ووٹ بینک پر پارٹی کارکنوں کی قوت اور اخلاص کی وجہ سے قبضہ برقرار رکھ پائی ہے ۔ اسے اپنی شکست کے اسباب پر غور کرنا چاہئے۔ اس نے انتخابات میں عاپ کی کامیابی اور اروند کجریوال کے عوام سے کئے گئے وعدوں پر بھی تبصرہ کئے اور کہا کہ ان کی تکمیل کی ضرورت ہے ۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
ایک ایسے وقت جب کہ بی جے پی اور پی ڈی پی جموں و کشمیر میں تشکیل حکومت کے لئے اقل ترین مشترکہ پروگرام پر غور کررہے ہیں ، آر ایس ایس نے آج آرٹیکل370پر سوالات اٹھائے جس کے تحت ریاست کو خصوصی درجہ دیا گیا ہے۔ آر ایس ایس کے ان سولات سے کشمیری جماعت کو پریشان کن صورتحال سے دوچار ہونا پڑا ہے ۔ بی جے پی نے کہا ہے کہ ایک جامع اقل ترین مشترکہ پروگرام سے اتفاق کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں تاہم پارٹی نے نئی حکومت کے قیام کے لئے کوئی وقت مقر ر کرنے سے انکار کردیا ۔ معلوم ہوا ہے پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان آرٹیکل 370اور فوج کے خصوصی اختیارات سے متعلق متنازعہ مسائل پر اختلافات برقرار ہیں۔گزشتہ ہفتہ ایسی قیاس آرائیاں کی گئی تھیں کہ پی ڈی پی اور بی جے پی کی حکومت23فروری سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس سے قبل قائم ہوجائے گی ۔ آر ایس ایس قومی عاملہ کے رکن اندریش کے تبصرہ کے بعد پی ڈی پی کیمپ نے اعادہ کیا ہے کہ وہ آرٹیکل 370اور فوج کے خصوصی اختیارات کے قانون جیسے مسائل پر اپنے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گی ۔ اندریش نے کہا کہ دو جماعتوں کے درمیان بھائی چارہ بڑھ رہا ہے اور اس عمل کے دوران بعض سوالات اٹھیں گے ۔ انہیں حل کرنا چاہئے ۔

After BJP route, RSS questions making Kiran Bedi CM candidate in Delhi polls

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں