آر ایس ایس عہدیدار سے علماء کے وفد کی ملاقات اور 6 سوالات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-02-18

آر ایس ایس عہدیدار سے علماء کے وفد کی ملاقات اور 6 سوالات

کانپور
پی ٹی آئی
سنی علماء کونسل کے جنرل سکریٹری حاجی محمد سلیس کی زیر قیادت علماء کے ایک وفد نے آر ایس ایس کے ایک عہدیدار اندریش سے یہاں ملاقات کی اور سنگھ کے سامنے6سوالات رکھے جن میں یہ سوال بھی شامل تھا کہ آیا آر ایس ایس نے ہندوستان کو ایک ’’ہندو راشٹر‘‘ میں تبدیل کرنے کا کوئی نمونہ تیارکیا ہے۔ سلیس نے دعویٰ کیا کہ اس سوال پر زعفرانی تنظیم نے جھنجھلاہٹ کا اظہار کیا۔ مسلم وفد نے دعویٰ کیا کہ اندریش نے وفد کے سوالات کا جواب دینے سے انکار کردیا اور کہا کہ مسلم تنظیموں کی جانب سے ایک کانفرنس بلائی جانی چاہئے جہاں وہ(اندریش) سوالات کے جوابات دیں گے۔ سلیس نے بتایا کہ ’’ہم نے کل رات آرایس ایس کے ایک سینئر عہدیدار اندریش جی سے ملاقات کی اور6سوالات ان کے سامنے رکھے مگر ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔‘‘ محمد سلیس نے کہا کہ اندریش جی جو ایک پرچارک ہیں اور آر ایس ایس میں اقلیتی امور کے نگراں ہیں، ہمارے سوالات سے’’جھنجھلا گئے یا برہم ہوگئے‘‘۔ ہماراپہلا سوال یہ تھا کہ آر ایس ایس ہندوستان کو آیا ایک ہندو ملک سمجھتی ہے ۔ ہمارا دوسرا سوال یہ تھا کہ آیا آر ایس ایس نے ہندوستان کو ایک ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کوئی ماڈل تیار کیا ہے ۔ ہمار ا تیسرا سوال یہ تھا کہ آیا ہندو ’’راشٹر‘‘ہندو مذہبی کتابوں کے مطابق ہوگا یا آر ایس ایس نے کسی نئے فلسفہ کو قطعیت دی ہے ؟ ہماراچوتھا سوال یہ تھا کہ تبدیل مذہب پر وہ(آر ایس ایس) کیا چاہتے ہیں ۔ ہمارا پانچواں سوال تھا کہ آر ایس ایس ، مسلمانوں سے کس قسم کی حب الوطنی چاہتی ہے ۔ چھٹا سوال یہ تھا کہ اسلام کے بارے میں آرایس ایس کا نقطہ نظر کیا ہے۔ محمد سلیس نے کہا کہ اندریش جی ان 6سوالات کا جواب دینے میں ناکام رہے ۔ آر ایس ایس کے پاس کوئی نمونہ نہیں ہے ۔ یہ تنظیم صرف پروپیگنڈہ کی بنیاد پر’’ہندو راشٹر‘‘ کے بارے میں چیخ و پکار کررہی ہے ۔ جنرل سکریٹری عنی علماء کونسل نے اندیشہ ظاہر کیا کہ اگر ہندو راشٹر، ہندو مذہبی کتابوں کی بنیاد پر قائم کیا گیا تو دلتوں کو پھر ایک بار مندروں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ محمد لیس نے کہا کہ جب ملک کا دستور، آزادی مذہب کی گنجائش فراہم کرتا ہے تو آر ایس ایس، ایک بل لانے کے بارے میں خوفزدہ کیوں ہے ۔ ہم خوفزدہ نہیں ہیں۔ اگر کوئی مسلمان اسلام پسند نہیں کرتا اور اسلام کو ترک کرنا چاہتا ہے تو وہ جاسکتا ہے ۔ ہمارے پاس کسی کو زبردستی مسلمان بنائے رکھنا کا قانون نہیں ہے ۔‘‘ محمد سلیس نے کہا جہاں تک حب الوطنی کا تعلق ہے ، ہمارے آبا واجداد نے جناح اور پاکستان دونوں کومسترد کردیا ۔ ’’1947ء میں جب دو ممالک کے نظریہ(دو قومی نظریہ) کا فیصلہ کیا گیا تھا تو ہمارے آبا و اجداد نے جناح اور پاکستان کو مسترد کردیا اور گاندھی جی کو ہمارے لیڈر کی حیثیت سے قبول کیا۔ ہندوستان ہمارا ملک ہے اور ہم دستور پر یقین رکھتے ہیں ۔ وہ لوگ(آر ایس ایس کے لوگ) مسلمانوں سے آخر کیا چاہتے ہیں ؟کیا وہ یہ چاہتے ہیں کہ مسلمان’وندے ماترم‘‘ گائیں اور بھارت ماتا کی تصویر کے آگے جھکیں؟ ہم اس کو قبول نہیں کرتے۔ یہ اسلام کے خلاف ہے۔
محمد سلیس نے بتایا کہ’’90منٹ کی میٹنگ کا آخری نتیجہ یہ تھا کہ آر ایس ایس نے ہم سے خواہش کی کہ مسلمانوں کا ایک سمیلن بلایاجائے اور وہ(آر ایس ایس قائدین) ہمارے سوالات کا جواب دیں گے۔‘‘ میں نے کہا کہ جب آپ ایک کمرہ میں ان سوالت کا جواب نہیں دے سکتے ، تو ایک کانفرنس میں کس طرح دیں گے۔ ہم نے پھر پوچھا کہ آخر ہم ایک کانفرنس کیوں طلب کریں؟ محمد سلیس نے بتایا کہ مسائل پر مسلمانوں میں بے چینی پائی جاتی ہے اور ’’میں‘ہمارے فرقہ کے اٹھائے ہوئے سوالات کا جواب لینے یہاں آیا ہوں ۔ میری دانست مین ہمارا مذہب خواہ کچھ ہو، ہمیں ملک کے دستور کے تعلق سے دیانتدار رہنا چاہئے ۔ مذہب ہمار ا شخصی معاملہ ہے ۔ یہ کسی قوم کا مسئلہ نہیں ہے ۔ جو لوگ فرقہ وارانہ جذبات کو ہوا دے رہے ہیں وہ ملک کے وفادار نہیں ہیں۔ یہ ملک گاندھی جی کے اصولوں پر چلے گا ۔ اسی دوران شہر کانپور کے ایک عالم دین عالم رضا نوری نے جنہوں نے اندریش اور مسلم رہنماؤں کے وفد کے درمیان کل رات کی ملاقات میں شرکت نہیں کی ، کہا ہے کہ ایک نمائندہ سے ملاقات میں ’’کوئی معقولیت نہیں ہے ۔‘‘ ہمارے فرقہ سے متعلق مسائل پر روشنی ڈالنے وہ(رضا نوری) صدر آر ایس ایس موہن بھاگوت ہی سے ملاقات کریں گے ۔ رضا نوری نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ’’سلیس نے ملاقات کے لئے مجھے بلایا لیکن اندریش سے تو میں پہلے ہی ملاقات کرچکا ہوں۔ اندریش سے پھر ایک بار ملاقات میں کوئی معقولیت نہیں تھی۔ اگر بھاگوت ہمیں بلاتے ہیں تو میں ایسی ملاقات کی درخواست کا جواب دوں گا۔ رضا نوری نے مزید کہا کہ کل رات جب مسلم وفد کی ملاقات اندریش سے ہوئی تب(رضا نوری) کانپور سے باہر تھے ۔ اگر وہ یہاں ہوتے تب بھی اندریش سے ملاقات نہ کرتے ۔

Muslim clerics pose six questions to RSS

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں