انڈین سائنس کانگریس میں پیش کردہ مقالہ کی مدافعت - مرکزی وزیر ہرش وردھن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-09

انڈین سائنس کانگریس میں پیش کردہ مقالہ کی مدافعت - مرکزی وزیر ہرش وردھن

حیدرآباد
آئی اے این ایس
انڈین سائنس کانگریس میں پیش کردہ ایک مقالہ کی مدافعت کرتے ہوئے مرکزی وزیر سائنس اینڈ ٹکنالوجی ہرش وردھن نے آج ہندوستانی سائنسی برادری سے کہا کہ وہ ملک کی قدیم تاریخ پر شرمندہ نہ ہوں ۔ واضح ہو کہ حال ہی میں ممبئی میں منعقدہ انڈین سائنس کانگریس میں کسی نے ایک مقالہ پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ہزاروں سال پہلے ہندوستان میں ہوائی جہاز موجود تھے۔ ہرش وردھن نے یہاں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان تنقیدوں کو مسترد کردیا کہ سائنس کانگریس صرف ملک کی قدیم سائنسی تاریخ پر توجہ مرکوز کررہی ہے ۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ ہندوستان کے پاس ہر میدان میں وسیع علم و ہنر موجود ہے ، انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی دستاویزات میں تک ان باتوں کا تذکرہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نا صرف سائنس بلکہ ادویہ، آرٹ ، تہذیب و ثقافت، کامرس اور دیگر ہر شعبہ میں جس کے بارے میں کوئی بھی سوچ سکتا ہو ، ہندوستان دنیا بھر کی ایک برتر طاقت رہا ہے۔ اس لئے ایک ایسا مقالہ جس میں ماضی کے تجربات کا حوالہ دیا گیا ہو ، وہ شرمندگی کا باعث نہیں ہوسکتا۔ بالکصوص مقالہ میں قدیم سائنسی حقائق سے متعلق ایسی باتیں کہی گئی ہوں جو آج سے مطابقت رکھتی ہوں تو ہمیں اس پر فخر کرنا چاہئے۔ اس طرح ہم اپنے مستقبل کے نشانے بھی مقرر کرسکتے ہیں ۔ ممبئی میں منعقدہ انڈین سائنس کانگریس چہار شنبہ کے دن اختتام پذیر ہوئی۔102ویں انڈین سائنس کانگریس میں ایک مقالہ پیش کیا گیا تھا جس میں اس بات کا دعویٰ کیا گیا کہ ہندوستان میں7ہزار سال قبل بین سیارہ جاتی طیارے اور ہوائی جہاز موجود تھے ۔یہ مقالہ کیپٹن آنند بوداس اور امیا جادھو نے پیش کیا تھا۔بوداس، ایک پائلٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے ریٹائرڈ پرنسپال ہیں جب کہ جادھو کالج ٹیچر ہیں ۔ اس مقالہ نے ایک تنازعہ کھڑا کردیا ہے اور منتظمین اس مقالہ کی نقل میڈیا کو سربراہ کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ ہرش وردھن نے مزید کہا کہ ہندوستان نے جدید سائنس اور ٹکنالوجی پر بھی نظریں گاڑھ رکھی ہیں اور اس سلسلہ میں ہم نے امریکہ کے ہوائی میں ’’ماؤنا کیا‘‘ کے مقام پر30میٹر طویل ٹیلی اسکوپ پراجکٹ میں حصہ لیا جس کی لاگت1299.8کروڑ روپے ہے۔ ہرش وردھن نے سوپر کمپیوٹنگ مشن ، سونامی ارلی وارننگ سسٹم، تارپیڈو ریکورنگ ٹکنالوجی، ڈی کوڈنگ آف ویٹ جینوم ، طوفانوں کی پیش قیاسی ، طلباء کے لئے انسپائر پروگرام ، دیسی ساختہ روٹاوائرس ویکسین اور دیگر کارناموں کا بھی تذکرہ کیا جو ایسے سنگ میل ہیں جو ہندوستان نے عبور کئے ۔ انہوں نے اعتمادکا اظہار کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا میک ان انڈیا پروگرام، ہندستان کو ایک مینو فیکچرنگ ہب میں تبدیل کرکے رکھ دے گا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ میک ان انڈیا پروگرام کے سلسلہ میں خانگی شعبہ دفاعی تیاری شعبہ میں داخلہ کے لئے زیادہ پرجوش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا محکمہ سائنس اینڈٹکنالوجی اس کام میں تیزی لانے کے لئے تیاریاں کررہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ نریندر مودی کے فروغ کردہ ڈیجیٹل انڈیا تصور کے تحت ملک ، ہر شعبہ میں خود کو ڈیجیٹل بنانے کی کوشش کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود ان کا محکمہ قابل تجدید توانائی کے ذرائع بالخصوص شمسی توانائی کے شعبہ میں تحقیقی سر گرمیاں جاری رکھے گا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں