لمہی میگزین کے زیراہتمام ادبی تقریب - پروفیسر طارق چھتاری ایوارڈ سے سرفراز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-09

لمہی میگزین کے زیراہتمام ادبی تقریب - پروفیسر طارق چھتاری ایوارڈ سے سرفراز

Lamhi-magazine-award-to-Tariq-Chattari
پریم چند کی حیثیت ہندوستان میں ویسی ہی ہے جیسی روس میں گورکی کی تھی ۔ پریم چند اڑن کھٹولے سے ادب کوزمین پر لے آئے اورانھوں نے گاؤں کے کرداروں کوتخت طاؤس پرلابٹھایا۔ ان خیالات کااظہار معروف فکشن نگار پدم شری قاضی عبدالستار نے این .آر.ایس.سی کلب ہال میں ’’لمہی میگزین‘‘کے زیراہتمام منعقدہ اعزازی تقریب سے خطاب میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ جب تک ادب زندہ رہے گا تب تک پریم چند کانام زندہ رہے گاچاہے ان کے خلاف کتنی بھی مہمیں چلائی جائیں ۔انھوں نے طارق چھتاری کی ادبی خدمات کااعتراف کرتے ہوئے کہاکہ طارق چھتاری کواردوکشی کے دورمیں وہ منصب ملاہے جس کے وہ حقدار تھے۔ سیدمحمداشرف اورطارق چھتاری کے افسانوں میں پریم چند کافن زندہ دکھائی دیتاہے ۔ لمہی میگزین کی جانب سے سال 2013کا ’’لمہی سمان‘‘اسی پروقار تقریب میں پروفیسر طارق چھتاری کوپدم شری قاضی عبدالستار اورپروفیسر افتخار عالم خاں(ماہر سرسید) کے دست مبارک سے عطاکیاگیا۔ اس موقع پر معروف افسانہ نگار شوکت حیات ، غزال ضیغم اوراسرار گاندھی ونقاد علی احمد فاطمی وغیرہ خصوصی طورپر موجود تھے ۔ پروفیسر افتخار عالم نے اپنے خطاب میں کہاکہ سرسید نے ترقی پسند ی کی داغ بیل ڈالی تھی ۔ انھوں نے زبان اردو کوعوام سے وابستہ کرنے کی بڑی کوششیں کیں ۔ انھوں نے طارق چھتاری کے افسانوں کاتجزیہ کرتے ہوئے انھیں پریم چند کی روایت کاسچاامین بتایا۔ پروفیسر طارق چھتاری ایوارڈ کی قبولیت کے بعداپنے خطاب میں کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ اس تقریب میں ہندی اوراردو کے بڑے عالم ودانشور موجود ہیں جنھوں نے میری رہنمائی کی ۔ علی گڑھ ہندوستانی مشترکہ تہذیب کی حسین مثال ہے اوریہاں کی ادبی فضانے مجھے سائنس سے ادب کی طرف مائل کیا۔ انھوں نے کہاکہ پریم چند کوپوری طرح سمجھنے کے لیے ناقدین اورقارئین کو نفسیات ، فلسفہ اورداخلی کیفیات کے پیچیدہ اورمشکل راستوں سے گذرنا پڑے گا۔ اس موقع پرپروفیسر صغیرافراہیم نے کہاکہ پریم چند نے جس فکر کے ساتھ ادب تخلیق کیاتھااس کی ضرورت آج بھی باقی ہے ۔ صنعتی ترقی اورجدید تکنیک سے بھی آج گاؤن اور کسان خوش حال نہیں ہوپائے ہیں ۔ لمہی گاؤں اوروجے رائے جیسے لوگ پریم چند کی روایت کوزندہ رکھنے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں ۔
’’لمہی میگزین‘‘ کے چیف ایڈیٹر اور’’لمہی سمّان ‘‘کے کنوینر وجے رائے نے پروفیسر طارق چھتاری کوسپاس نامہ پیش کرنے کے بعد کہاکہ آزادی کے بعدمسلسل قومی دھارا سے الگ تھلگ ہورہے گاؤں کومرکز میں لانے کی کوش ’’لمہی میگزین‘‘کے ذریعے کی جارہی ہے ۔ لمہی میگزین بازار کے شکنجے میں پڑے عوام کوایک تخلیقی پلیٹ فارم عطاکرنا چاہتی ہے ۔ انھوں نے کہاکہ پریم چند اسمارک بنانے کی بات ڈاکٹر راجندر پرساد اورڈاکٹر سمپورنانند جیسے لیڈران نے کی لیکن تب سے اب تک صرف اعلان ہیں اعلان ہورہے ہیں ۔ پروفیسر طارق چھتاری کو 15ہزار روپئے کا چیک ، سپاس نامہ ،مومنٹو اورشال پیش کی گئی جب کہ ان کی ادبی خدمات پر’’لمہی ‘‘کاخصوصی شمارہ کااجراء بھی عمل میں آیا۔
ڈاکٹر نمیتاسنگھ ، ڈاکٹر زویازید، ڈاکٹر افشاں ملک ، ڈاکٹر ثمینہ خان، سیمایاسمین،پروفیسر خورشید احمد ، معروف افسانہ نگارشوکت حیات، سیدمحمد ہاشم ، حکیم ظل الرحمن ، علی احمد فاطمی ، پریم کمار ،خان فاروق ، ڈاکٹر عاصم علی صدیقی ، محمد شاہد ، عامر رشید ، محمد فرقان سنبھلی ، ضمیراللہ ، غالب احمد ،عبدالراز ق وغیرہ موجود رہے ۔

Lamhi magazine award to Tariq Chattari

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں