تلنگانہ کو خصوصی زمرہ کا موقف دینے کا مطالبہ - ارون جیٹلی سے کے سی آر کی ملاقات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-12

تلنگانہ کو خصوصی زمرہ کا موقف دینے کا مطالبہ - ارون جیٹلی سے کے سی آر کی ملاقات

نئی دہلی
پی ٹی آئی
تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے آج نئی دہلی میں مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی سے ملاقات کر کے نوتشکیل شدہ ریاست تلنگانہ کو خصوصی زمرہ کا موقف عطا کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ مرکزی وزیر سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سینئر ٹی آر ایس قائد اور لوک سبھا میں پارٹی کے ڈپٹی لیڈر بی ونود کمار نے کہا کہ ہم نے ریاست کو خصوصی زمرہ کا موقف دینے کے اپنے مطالبہ کو حق بجانب ٹھہرانے کے لئے مرکزی وزیر کو تلنگانہ کی پسماندگی کے مسئلہ سے واقف کرایا۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ کے10اضلاع کے منجملہ 8اضلاع کو منصوبہ بندی کمیشن ، پسماندہ قرار دے چکا ہے ۔ ریاست کو خصوصی زمرہ کا موقف دینے کا مطالبہ اس لئے بھی حق بجانب ہے کیونکہ یہ نئی نئی تشکیل دی گئی ہے اور اس کے پاس وسائل کی کمی ہے اس لئے تلنگانہ کو خصوصی زمرہ کا موقف دیاجاناضروری ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی وزیر فینانس نے تلنگانہ کو خصوصی زمرہ کا موقف دینے کی ضرورت کے بارے میں استفسار کیا اور کہا کہ آمدنی فراہم کرنے والا بڑا ذریعہ شہر حیدرآباد نو تشکیل شدہ ریاست کا ہی حصہ ہے ۔ ہم نے مرکزی وزیر وک بتایا کہ حیدرآباد اتنی آمدنی فراہم نہیں کررہا ہے جس کا ریاست کی تقسیم کے موقع پر تخمینہ لگایاگیا تھا ۔
تیل کمپنیاں اور اے پی بیوریجس کا رپویشن غیر منقسم آندھرا پردیش میں حیدرآباد میں ٹیکس ادا کرتی تھیں۔ اب وہ بھی ریاست کی تقسیم کے نتیجہ میں اے پی اور تلنگانہ دونوں کو ٹیکس ادا کررہی ہیں اس طرح آمدنی بھی تقسیم ہوگئی ہے ۔ تقسیم کے موقع پر حیدرآباد کو زیادہ ٹیکس حاصل کرنیو الے شہر کے طور پر پیش کیا گیا تھا تاہم ایسا نہیں ہورہا ہے ۔ شہر کی غلط تصویر پیش کی گئی تھی ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ چیف منسٹر تلنگانہ نے ریاست کو ٹیکس مراعات اور زیادہ سے زیادہ فنڈس مختص کرنے کے مسئلہ پر بھی مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے مرکزی وزیر سے درخواست کی کہ مرکزی محاصل میں ریاست کا حصہ بڑھایا جائے ۔ اس موقع پر ارون جیٹلی نے نشاندہی کی کہ حیدرآباد سے کثیر آمدنی موصول ہورہی ہے تو کے سی آرنے مرکزی وزیرکوبتایا کہ انڈین آئل کارپوریشن ،ہندوستان پٹرولیم کارپوریشن اور دیگر کمپنیاں تقسیم کے بعد حیدرآباد کے بجائے اے پی کو اپنا ٹیکس ادا کررہی ہیں ۔ متحدہ آندھرا پردیش کی تمام عوامی شعبہ کی کمپنیاں بھی جو حیدرآباد میں ٹیکس ادا کررہی ہیں ۔ اس کے نتیجہ میں ریاست تلنگانہ کی آمدنی میں بھاری خسارہ ہورہا ہے ۔
بی ونود نے بتایا کہ ہمیں مرکزی وزیر ارون جیٹلی پر بھرپور اعتماد ہے کہ وہ تلنگانہ کو خصوصی زمرہ کا موقف دینے کے مطالبہ پر مثبت اقدام کریں گے اور دونوں نئی ریاستوں کو ٹیکس میں رعایتیں بھی دیں گے ۔انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ مرکزی حکومت عبوری بجٹ کی پیشکشی کے موقع پر بھی تلنگانہ ریاست کو یقیناًراحت دے گی ۔ انہوں نے مطلع کیا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ ، مرکزی وزیر توانائی پیوش گوئل سے بھی ملاقات کرنے والے تھے تاہم پیوش گوئل نئی دہلی میں دستیاب نہیں ہیں۔ دہلی میں تعینات حکومت تلنگانہ کے نمائندہ وینو گوپال چاری ، پیوش گوئل کی واپسی کے بعد ان سے ملاقات کریں گے ۔ بی ونود کمار نے تلنگانہ میں برقی بحران سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے استفسار کیا کہ اے پی میں کوئلہ کہیں بھی نہیں نکالاجاتا اس کے باوجود وہاں ہزاروں میگا واٹ برقی کیسے پیدا ہورہی ہے ؟انہوں نے چیف منسٹر این چندرابابونائیڈو سے یہ استفسار کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ آیا سابقہ کانگریس اور تلگو دیشم حکومتیں ، تلنگانہ میں برقی بحران کی ذمہ دار نہیں ہیں؟ ٹی آر ایس قائد نے تلگو دیشم کے تلنگانہ قائدین ای دیاکرراؤ ، اور ریونت ریڈی کومشورہ دیا کہ وہ تلنگانہ میں اپنی بس یاترا اور سائلیرو پراجکٹ پر دھرنامنظم کرنے کا منصوبہ کردیں ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ تلگو دیشم قائدین ، تلنگانہ عوام کو گمراہ کرنے کے ارادہ کے تحت بس یاترا نکال رہے ہیں ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں