شاردا کا پیسہ بنگلہ دیش بھیجے جانے کا کوئی ثبوت نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-20

شاردا کا پیسہ بنگلہ دیش بھیجے جانے کا کوئی ثبوت نہیں

کولکاتا
ایجنسیاں
شاردا چٹ فنڈ کا پیسہ بنگلہ دیش بھیجے جانے کی خبر کو سی بی آئی نے بے بنیاد بتاتے ہوئے اس معاملے کو سرے سے خارج کردیا ہے۔ واضح رہے کہ میڈیا کا ایک بڑا طبقہ بار بار اس بات پر زور دے رہا تھا کہ شاردا چٹ فنڈ کا کروڑوں رپیہ بنگلہ دیش کی جماعت اسلامی کو بھیجا گیا ہے اور یہ افواہ پھیلائی جارہی تھی کہ یہ پیسہ بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت کے خلاف اس کی تباہی پر خرچ کیا جائے گا۔ لیکن ان کی یہ سازش کامیاب نہیں ہوسکی بلکہ سی بی آئی نے اس پورے معاملے کی تفتیش اور مکمل چھان بین کے بعد جو رپورٹ حکومت ہند کو پیش کی ہے وہ گمراہ کن خبریں شائع کرنے والے میڈیاگروپ کے بالکل برعکس اور انہیں مایوس کرنے والا ہے ۔ سی بی آئی کے ڈائریکٹر رنجیت سنہا نے وزارت خارجہ کو جو رپورٹ پیش کی ہے اس میں یہ کہاگیا ہے کہ سی بی آئی کو جانچ کے دوران ایسا کوئی بھی ثبوت نہیں ملا ہے جس سے میڈیا کی خبروں کو صحیح ٹھہرایا جاسکے اور کہا جاسکے کہ شاردا کا پیسہ بنگلہ دیش بھیجا گیا تھا ۔
سی بی آئی کے ترجمان کے مطابق شاردا کا فنڈ کے تعلق سے اب تک جو بھی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آئی ہے اس کی بنیاد پر یہ ہرگز نہیں کہاجاسکتا کہ اس کی سرگرمیاں بین الاقوامی سطح کی رہی ہیں۔ سی بی آئی کی رپورٹ پر ممبر راجیہ سبھا اور بنگلہ روزنامہ قلم کے ایڈیٹر احمد حسن عمران نے کہا کہ میری نظر میں ہندوستان اپنے ملک بنگلہ دیش کا ہمدرد اور اس کا ایک اچھا دوست ہے ۔ دونوں ملکوں کی دوستی جتنی مضبوط ہوگی اتنا ہی دونوں کا بھلا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں کس کی حکومت رہے گی یا کس کی نہیں رہے گی اس کا فیصلہ وہاں کے عوام کریں گے ۔ کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرکے اس کو ڈسٹرب کرنا اچھی بات نہیں ہوگی اس طرح کے عمل کو سپورٹ نہیں کیاجاسکتا اور میں نے بھی ایسا کبھی نہیں کیا۔ اگر کسی نے مجھ سے دوسرے ملک میں پیسہ بھیجنے کو کہا تو میں کیوں بھیجوں گا ۔ میں نے اس سے پہلے بھی کہا ہے اور اب بھی کہہ رہا ہوں کہ یہ سب سراسر جھوٹ افواہ اور بے بنیاد بات ہے۔
مجھے خوشی ہے کہ سی بی آئی نے حقیقت کو سب کے سامنے واضح کردیا ہے ۔ سی بی آئی کو احمد حسن عمران نے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس ایجنسی کا یہ کارنامہ قابل تعریف ہے ۔ اس سے قبل بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے ایچ محمود علی نے کبھی ہندوستان آکر اس سلسلے میں واضح طور پر یہ کہا تھا کہ اس طرح کی کوئی خبر ان کے پاس نہیں ہے۔ حالانکہ بنگلہ دیش کے ایک دو اخبار کو لکاتا کے کچھ اخبار سے مل کر ایک سازش کے تحت لگاتار یہ افواہ پھیلارہے تھے کہ شاردا کا پیسہ ایم پی کے ذریعہ بنگلہ دیش بھیجا گیا ہے ۔ مگر حیرت کی بات ہے کہ یہ خبر نہ ہی بنگلہ دیش کی حکومت کے پاس ہے اورنہ ہی انڈیا گورنمنٹ اور مغربی بنگال کے پاس ہے ۔ ریاست کے عوام چاہتے ہیں کہ سی بی آئی جانچ کا یہ سلسلہ جاری رہے تاکہ پوری حقیقت سامنے آسکے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں