دونوں ریاستوں ہریانہ اور مہارشٹرا میں بی جے پی کو اکثریت ممکن - اگزٹ پول - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-16

دونوں ریاستوں ہریانہ اور مہارشٹرا میں بی جے پی کو اکثریت ممکن - اگزٹ پول

چندی گڑھ
پی ٹی آئی
ہریانہ کے اسمبلی انتخابات میں آج اس وقت تاریخ بنائی گئی جب1.63کروڑ اہل رائے دہندوں کے منجملہ73فیصد رائے دہندوں نے اپنے حق رائے دہی سے استفادہ کیا اور اب تک کی سب سے زیادہ رائے دہی کا ریکارڈ توڑ دیا ۔1967کے اسمبلی انتخابات میں رائے دہی کا فیصد72.65تھا۔ ہریانہ کے چیف الیکٹرورل آفیسر شریکانت ولگڈ نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ’’زائد ااز73فیصدرائے دہنودں نے اپنے حق رائے دہی سے استفادہ کیا تاہم قطعی فیصد میں اضافہ کا امکان ہے کیونکہ کئی رائے دہندے ، ابھی پولنگ اسٹیشنوں کے اندر ہی کھڑے ہوئے تھے اور رائے دہی کے تناسب کو جمع کیاجارہا ہے ۔‘‘محکمہ الیکشن کی عہدیدار نے بتایا کہ جو رائے دہندے شام6بجے تک پولنگ اسٹیشنوں میں داخل ہوچکے تھے انہیں بھی ووٹ ڈالنے کی اجازت دی جائے گی ۔ شام6بجے تک ضلع فتح آباد میں78فیصد، حصار میں73فیصد،جند میں75فیصد،کیتھج میں79فیصد، کرکشیتر میں78فیصد ,میوات میں76فیصد، روہتک میں70فیصد،اور یمنا نگر میں79فیصدفیصد رائے دہی ہوئی تھی ۔ تاہم ضلع فریدآباد، گڑ گاؤں اور پنچ کلہ میں زیادہ رائے دہی نہیں ہوئی ، اور ان اضلاع میں تناسب بالترتیب57فیصد،64فیصد،اور66فیصدرہا ۔تمام90اسمبلی حلقوں میں سخت سیکوریٹی کے بیج آج صبح7بجے رائے دہی کا آغاز ہوا ۔ رائے دہندوں نے1351امیدواروں کے مقدر کا فیصلہ کردیا۔ ووٹوں کی گنتی اتوار 19اکتوبر کو ہوگی ۔ اس ریاست کے زائد از1.63کروڑ ووٹرس کے منجملہ خواتین کی تعداد زائد از87لاکھ ہے۔ ہریانہ کے انتخابات میں ریاستی حکمراں کانگریس ، بی جے پی اور انڈین نیشنل لوک دل کے مابین اصل مقابلہ ہے۔2009کے انتخابات میں جملہ پولنگ72.37فیصدریکارڈ کی گئی تھی ۔1967کے انتخابات میں اعظم ترین پولنگ72.65فیصد تھی جب کہ1968میں اقل ترین پولنگ57.26فیصد درج کی گئی تھی ۔ اسی طرح1972میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں ہریانہ میں جملہ رائے دہی70.46فیصدرہی ۔ گزشتہ مئی میں ہوئے لوک سبھا انتخابات میں ہریانہ میں رائے دہی کا فیصد71.86فیصدرہا۔
ممبئی سے آئی اے اینا یس، یو این آئی کے بموجب مہاراشٹرا کی288رکنی اسمبلی کے انتخابات کے لئے آج ریاست بھر میں زائد از55فیصدرائے دہی ہوئی جو بڑی حد تک پر امن رہی۔ تشدد کے اکا دکا واقعات پیش آئے۔ مہاراشٹرا میں رائے دہندوں کی جملہ تعداد8.35کروڑ ہے۔ اصل مقابلہ بی جے پی اور ریاست بھر میں پھیلی ہوئی دیگر جماعتوں کے ساتھ ہے۔ حلقہ لوک سبھا بیڑ کے لئے بھی آج ہی رائے دہی ہوئی۔ یہ نشست گزشتہ جون میں مرکزی وزیر گوپی ناتھ منڈے کے انتقال کے سبب خالی ہوئی ہے ۔ پولنگ شام6بجے ختم ہوئی۔ یہ رائے دہی، ریاست کی13ویں اسمبلی کے لئے ہوئی ۔ ریاست بھر میں 90,403پولنگ اسٹیشنس قائم کئے گئے تھے جن میں سے9920پولنگ اسٹیشنوں کی شناخت انتہائی حساس اسٹیشنوں کی حیثیت سے کی گئی تھی ۔ زائد از 8.33کروڑ رائے دہندوں بشمول تقریباً4کروڑ خاتون رائے دہندوں کی زائد از55فیصدتعداد نے اپنے حق رائے دہی سے استفادہ کیا۔ گزشتہ15برسوں میں،مہاراشٹرا میں یہ ایسے پہلے انتخابات ہیں جن میں سیاسی جماعتوں کے مابین کوئی اتحاد نہیں ہوا۔ دو بڑے اتحادوں یعنی کانگریس اور این سی پی اور بی جے پی ، شیو سینا میں پھوٹ کے سبب بیشتر حلقوں میں ہمہ رخی مقابلے ہوئے ۔ مہاراشٹرا اسمبلی کے جملہ288حلقے ، اس ریاست کے36اضلاع میں پھیلے ہوئے ہیں۔ بعض حلقوں میں3تا4رخی مقابلے دیکھے گئے ۔ پر امن رائے دہی کو یقینی بنانے ساری ریاست میں معقول سیکوریٹی انتظامات کیے گئے تھے ۔ مقامی پولیس کے35ہزار ارکان عملہ کے علاوہ سی آئی ایس ایف کے17کمپنیاں ، زائد از1500ہوم گارڈز ،ر یاستی ریزروپولیس کی12کمپنیاں اور کوئک رسپانس ٹیم کے جوانوں و نیز فلائنگ اسکواڈس کو پولنگ اسٹیشنوں پر تعینات کیا گیا تھا ۔
اگزٹ پول کے اندازہ کے مطابق ، ہریانہ اور مہاراشٹرا کی دونوں ہی ریاستوں کے15اکتوبر کو منعقدہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو اکثریتی موقف ملنے کی پیش قیاسی کی گئی ہے۔15سال سے حکومت کررہی کانگریس اور این سی پی پارٹیوں کو شدید نقصان پہنچنے کی پیش قیاسی کی گئی ہے جب کہ شیو سینا دوسری بڑی پارٹی کے طور پر ابھر سکتی ہے ۔’’ٹوڈے چانکیا‘‘ کے ذریعہ کئے گئے ایک اگزٹ پول میں ہریانہ اور مہاراشٹرا کی دونوں ہی ریاستوں میں بی جے پی کو واضح اکثریت ملنے کا اشارہ دیا گیا ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے مہاراشٹرا کی انتخابی مہم کے دوران 27ریالیوں سے خطاب کیا جس کی بناء پر ریاست کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بی جے پی کے تشکیل حکومت کے امکانات بالکل نمایاں ہیں۔ ٹائمس ناؤ اور زی نیوز چینل کے سی ووٹر اگزٹ پ ول کے مطابق، بی جے پی کو288میں سے129اور اس کی سابقہ حلیف پارٹی شیو سینا کو56، کانگریس کو43این سی پی کو36، ایم این ایس کو12اور دیگر کو12نشستیں حاصل ہوسکتی ہیں ۔ حکومت سازی کے لئے کسی بھی پارٹی کو145نشستوں کا حصول ناگزیر ہے ۔ سابق اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو47، شیو سینا کو45، کانگریس کو82، این سی پی کو62، اور ایم این ایس کو12نشستیں حاصل ہوئی تھیں۔ جب کہ اس وقت اے بی پی چینل کے اے سی نیلسن اگزٹ پول نے بی جے پی کو127، شیو سینا کو77، کانگریس کو40، این سی پی کو34، اور ایم این ایس کو5نشستوں کی پیش قیاسی کی تھی۔ اسی طرح انڈیا ٹی وی کے اگزٹ پول کی نشریات کے مطابق ، بی جے پی کو124تا134، شیو سینا کو51تا61، کانگریس کو38تا41، ایم این ایس اور دیگر کو 9نشستیں حاصل ہونے کی پیش قیاسی کی گئی تھیں ۔

BJP front runner in Haryana, Maharashtra, say exit polls

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں