کسی کو مذہب بتانے کا پابند نہ کیا جائے - بامبے ہائی کورٹ کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-25

کسی کو مذہب بتانے کا پابند نہ کیا جائے - بامبے ہائی کورٹ کا فیصلہ

ممبئی
پی ٹی آئی
اہمیت کے حامل ایک فیصلہ میں بمبئی ہائی کورٹ نے کہا کہ حکومت کسی شخص کے ساتھ زبردستی نہیں کرسکتی کہ وہ کسی دستاویز فارم یا اقرار نامہ میں ان کے مذہب کی وضاحت کرے ۔ 3علیحدہ اشخاص کی جانب سے مفاد عامہ کے تحت دائر کردہ درخواست کیس ماعت کرتے ہوئے جسٹس ابھئے اوکا اور جسٹس اے ایس چندروا کرنے فیصلہ سنایا کہ ہندوستان جو کہ سیکولر ڈیمو کریٹک ریپبلک ہے ۔ میں ہر شہری کو دستور میں فراہم کردہ گنجائش کے تحت یہ حق ہے کہ وہ کسی مذہب سے تعلق نہیں رکھنا اور کسی مذہب پر عمل نہیں کرنا ۔ مرکز اور حکومت مہاراشٹرا نے واضح کیا کہ سرکاری فارمس میں’’نو ریلیجن‘‘ کی حیثیت سے خانہ پری کو یہ تصور نہیں کیاجاسکتا کہ یہ مذہب یا مذہب کی ایک شکل ہے ۔ دستور کے دفعہ125کا جس میں ضمیر کی آزادی کی طمانیت کا حوالہ دیتے ہوئے ۔ بنچ نے کہا کہ یہ حق شہری کا عطا کیا گیا کہ وہ علی الاعلان یہ کہے کہ وہ کسی مذہب پر عمل نہیں کرتا۔ ججس نے کل اپنے فیصلہ میں کہا کہ ہندوستان ایک سیکولر ڈیموکریٹک ریپبلک ملک ہے اور کسی بھی شخص کو یہ مکمل آزادی ہے کہ وہ یہ فیصلہ کرے کہ آیا وہ کسی مذہب پر عمل کرنے کو اپنا نا چاہتا ہے بنچ نے یہ محسوس کیا کہ اگر کوئی شخص کوئی کاص مذہب پر عمل کررہا ہے وہ مذہب کی صراحت کرسکتا ہے اور دعوی کیا کہ وہ کسی مذہب سے تعلق نہیں رکھتا ، درخواست گزار ڈاکٹر رنجیت موہتے ، کشور نظارے اور سنبھاش رنوارے نے اسٹیٹ پرنٹنگ پریس سے رجوع ہوتے ہوئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرنے کی خواہش کی جس سے یہ تحریر ہے کہ ان کا کسی مذہب سے تعلق نہ ہو ریاستی حکومت نے ان کی درخواستوں کو مسترد کردیا ۔ جس کے بعد وہ ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ وہ فل گو سہل چرچ آف گاڈ نامی تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں جس کے4000ارکان ہیں تنظیم کے نام سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ عیسائی تنظیم ہوسکتی ہے ۔ تنظیم کسی حد تک عیسائیت مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہ عیسیٰ کو مانتے ہیں مگر وہ عیسائیت یا کسی اور مذہب کو نہیں مانتے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کو دستور کے تحت یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی مذہب پر عمل پیرا نہیں ہے ۔ مرکز اور مہاراشٹرا حکومت نے ان کی درخواست کی مخالفت کی اور کہا کہ’’نو ریلیجن‘‘ کے طور پر سرکاری فارمس پر تحریر کیا گیا تو اسے کوئی مذہب یا مذہب کا ایک فرقہ تصور نہیں کیاجاسکتا ۔

Bombay HC: No govt can force anyone to list religion

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں