پی ٹی آئی
کنوسائنال جن کا نام سرکردہ نکسلی لیڈروں میں شامل ہے،پر لکھی جانے والی کتاب میں چین پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے نکسلیوں کو نقل و حمل کی سہولت فراہم کرنے کے لئے ایک راستہ تیار کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ یہ راستہ نیپال و بھوٹال سے ہوکر گزرے گا ’’اولین نکسلی‘‘نامی اس کتاب کے مصنف صحافی بپا دتیا پال ہیں ۔ کتاب کے مطابق اس منصوبہ سے کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ سائنال اور ان کے ساتھیوں کو چین سے واپسی کے چند مہینے بعد گرفتار کرلیا گیا تھا ۔ 264صفحات پر مشتمل اس کتاب کی رسم اجراء تقریب میں مغربی بنگال حقوق انسانی کمیشن کے سابق چیئر مین ریٹائر جسٹس اشوک کمار گانگولی اور شہری حقوق کارکن و نایک سین موجود تھے ۔ سائنال نے بتایا کہ ماؤسٹ اسلحہ پر بھروسہ کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ عوام الناس سے دور ہیں۔ کتاب کے مطابق سائنال کا یہ کہنا ہے کہ ممتا بنرجی کی وجہ سے سنگور کے کسان کبھی بھی اپنی زمین واپس نہیں پاسکیں گے ۔ مصنف کا کہنا ہے کہ اس کتاب سے نکسلی تحریک کے متعلق پائے جانے والے بہت سے غلط قیاس دور ہوں گے ۔ شہری حقوق کارکن ونایک سین نے کہا کہ نکسلی تحریک کے چند دہے بعد بھی شمالی بنگال میں قحط سالی ہے اور لوگ غذائی قلت کے سبب اموات کا شکار ہورہے ہیں ۔ انہوں نے شمالی بنگال کے چائے کے ممنوعہ اور پابندی کے شکار باغات کا حوالہ دیا جس کا انہوں نے انسانی حقوق گروپ کے ممبر کی حیثیت چند مہینوں قبل دورہ کیا تھا ۔ سین نے مزید کہا کہ انسانی حقوق گروپ کے مشاہدہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ60فیصد سے زائد ورکرس کی باڈی ماس ایڈیکس18.5سے کم ہے جو تنظیم برائے عالمی صحت کے رہنمایانہ خطوط کے مطابق رائمی قحط سالی کی علامت ہے ۔ جسٹس گانگولی نے کہا کہ بہت کم انقلابی شخصیات کی زندگی میں سائنا ن کی طرح شائستگی اور شفافیت کی مثال ملتی ہے ۔
New book on Naxal movement founder reveals China's plans for secret route to India
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں