وزیر اعظم ریلیف فنڈس کا جائزہ اجلاس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-20

وزیر اعظم ریلیف فنڈس کا جائزہ اجلاس

نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزیر اعظم کے قومی ریلیف فنڈ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے بڑی تبدیلیاں کی جارہی ہیں کیونکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج ہدایت دی کہ گجرات ماڈل استفادہ کنندگان کے انتخاب میں استعمال کیاجان چاہئے۔ غریبوں اور بچوں کو ترجیح دیتے ہوئے مودی نے وزیر اعظم ریلیف فنڈ کے کام کاج کا جائزہ لیا اور فنڈ کی راہ میں کئی معیاری تبدیلیوں کامشورہ دیا۔ وزیر اعظم کے دفتر کے ایک بیان میں یہ با کہی گئی ہے ۔ گجرات ماڈل کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے ہدایت دی کہ استفادہ کنندگان کا انتخاب ایک مزیدجامع ، سائنٹفک اور انسانی بنیاد پر ہونا چاہئے اور بچوں، غریبوں سرکاری ہسپتالوں کے کیسس کو ترجیح دینی چاہئے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ زندگی کو لاحق خطرہ کی بیماریوں کے کیسس کو ترجیح دینی چاہئے اور درخواستوں کا ضرورت اور میرٹ کی بنیاد پرفیصلہ کیاجانا چاہئے ۔ انہوں نے مزیدہدایت دی کہ مدد کے لئے زیر التوا اپیلوں کی کمی کی جانی چاہئے اور کیسس کا انتخاب ایک ایسے انداز میں کیاجانا چاہئے کہ کوئی بھی حقیقی کیس نہ چھوڑا جائے ۔ یہ فیصلہ کیا گیاکہ وزیر اعظم کی جانب سے ایک مکتوب تمام استفادہ کنندگان کو بھیجا جانا چاہئے ۔
اس میں کہا گیا ہے کہ استفادہ کنندگان کو جن کی اپیلیں راحت کی فراہمی کے لئے منظور ہوچکی ہیں، انہیں ایک ایس ایم ایس چوکسی کے توسط سے اطلاع دی جائے ۔ وزیر اعظم قومی ریلیف فنڈ1948میں پاکستان سے بے گھر ہونے والے افراد کی اعانت کے لئے عوامی عطیات کے ساتھ قائم کیاگیا تھا ۔ وزیر اعظم قومی راحت فنڈ کے وسائل کا اب ایسے خاندانوں کو فوری راحت کے لئے استعمال کیاجارہا ہے جن کے سرپرست سیلاب، طویفان اور زلزلہ جیسی آفات سماوی میں ہلاک ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ بڑے حادثات اورفسادات کے متاثرین کو وزیر اعظم قومی راحت فنڈ سے اعانت فراہم کی جاتی ہے ۔ اسکے علاوہ قلب کے آپریشن، گردے کی تبدیلی، کینسر کے علاج وغیرہ جیسے طبی علاج کے لئے بھی استعمال کیاجاتا ہے ۔ وزیر اعظم قومی راحت فنڈ پوری طرح سے عوامی عطیات پر مشتمل ہے اور اس کے لئے بجٹ سے کوئی مدد نہیں لی جاتی ہے ۔ کارپس فنڈ کی بینکوں میں فکسڈ ڈپازٹس کے ساتھ سرمایہ کاری کی جاتی ہے اور راحت کی تقسیم وزیر اعظم کی منظوری کے ساتھ کی جاتی ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں