امریکہ میں بھی مرس وائرس کی آمد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-04

امریکہ میں بھی مرس وائرس کی آمد

mers-virus-in-US
امریکی مرکز برائے انسداد امراض (سی ڈی سی) اور محکمہ صحت کے حکام کی اطلاع کے مطابق 2012سعودی عرب اور خلیجی ممالک سے پھیلنے والے مہلک وائرس مڈل ایسٹ ریسیائیریٹری سینڈروم(مرس)سے ریاست انڈیانا کے پہلے کیس کے طور پر ایک شخص کے متاثر ہونے کی تصدیق کی گئی ہے جسے انڈیانا کے ایک ہسپتال میں دیگر مریضوں سے الگ تھلگ، تنفسی آلات کے ذریعہ زیر علاج رکھا گیا ہے تاہم اس کی حالت خطرے سے باہر ہے ۔ امریکی حکام نے متاثرہ شخص کا نام ، پیشہ اور عمر مخفی رکھتے ہوئے کہا کہ وہ سعودی عرب میں ملازم ہے اور حال ہی میں سعودی دارالحکومت الریاض سے24اپریل کو بالراست لندن پرواز کے ذریعہ شکاگو پہنچا تھا اور پھر بس کے ذریعے انڈیانا گیا تھا۔ وہ27اپریل کو بیمار پڑا اور اس سے اگلے روز اس کو اسپتال میں داخل کرادیاگیا ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ سعودی عرب میں اب تک اس کے400کیسوں کی تصدیق ہوچکی ہے اور اس سے متاثرہ کم سے کم110افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیں ونیز خلیجی ممالک بشمول اردن ، عمان ،کویت اور تیونس اور بعض یورپی ممالک میں بھی اس وائرس کے پائے جانے کی تصدیق کی ہوچکی ہے ۔ مراکز برائے انسداد امراض میں سانس کی بیماریوں کی ڈائریکٹر ڈاکٹر این شوشت کا کہنا ہے کہ امریکہ میں مرس وائرس کا یہ پہلا کیس ہے لیکن ابتدائی نوعیت کا حامل ہے اور سی ڈی سی ایسی کوئی اپیل نہیں کررہا ہے کہ مشرقی وسطیٰ جانے والے حضرات اپنے سفری پلان میں کوئی تبدیلی کرلیں۔ سی ڈی سی کے ترجمان ٹا اسکنر نے بتایا ہے کہ اس مریض کے مرس وائرس کا شکار ہونے کی مکمل تحقیقات کے لئے ایک ٹیم انڈیانا بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ علامات ، علاج اور احتیاطی تدابیر کے ضمن میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مرس وائرس سب سے پہلے چمگادڑوں اور اس کے بعد ممکنہ طور پر اونٹنی کے خام دودھ اور گوشت سے انسانوں میں منتقل ہوا ہے۔ چنانچہ سعودی حکومت نے گزشتہ منگل کو شہریوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ اونٹوں کے قریب جانے ،ان کا دودھ اور اس سے تیار کردہ اشیاء کے استعمال سے گریز کریں اور اونٹ کا گوشت بھی نہ کھائیں۔ مرس کی علامات یہ بتائی جاتی ہیں کہ متاثرہ شخص کو شدید سردی لگتی ہے، بخار ، نمونیہ اور سانس لینے میں دشواری اس کی نمایاں علامات ہیں ۔ لیکن بعض کیسوں میں ان کے علاوہ بھی علامات ظاہر ہوئی ہیں ۔ اس وائرس کی سنگینی یہ ہے کہ اب تک اس کا کوئی علاج دریافت نہیں ہوا ہے اور نہ کوئی ویکسین تیار کی گئی ہے ۔ البتہ مریضوں کو مصنوعی تنفسی نظام(وینٹی لیٹرز)پر رکھا جاسکتا ہے اور انہیں دوسری بیکٹریل بیماریوں سے بچانے کے لئے اینٹی بائیوٹکس دوائیں دی جاسکتی ہیں تاکہ ان کا مدافعتی نظام مضبوط ہوکر اس وائرس کو کمزور کرسکے ۔ عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) نے سفارش کی ہے کہ حفظ ماتقدم کے طور پر مشرق وسطیٰ سے آنے والے کسی بھی شخص کے چودہ دن کے اندر ٹسٹ کرلئے جائیں ۔ اب عالمی ادارہ صحت کے ماہرین اس بات کی بھی تحقیقات کررہے ہیں کہ یہ وائرس بستر کی چادروں اور اسپتال کے آلات میں کتنی دیر تک زندہ رہ سکتا ہے۔

Deadly MERS virus turns up in U.S. for first time

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں