انتخابات میں کانگریس کی تائید - شاہی امام کا اعلان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-05

انتخابات میں کانگریس کی تائید - شاہی امام کا اعلان

نئی دہلی۔
(یو این آئی)
تاریخی جامع مسجد دہلی کے شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس اور ترنمول کانگریس کی تائید کا اعلان کیا ہے۔ اس طرح ان دونوں جماعتوں کو لوک سبھا انتخابات کی تیاری میں گویا تقویت ملی ہے۔ مولانا نے یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کانگریس پارٹی نے مسلمانوں کے لئے بہت کچھ کیا ہے۔ "میں نے سونیا گاندھی سے ملاقات کی اور ہے اور مسلمانوں سے متعلق کئی مسائل پر ان سے تبادلہ خیال کیا ہے"۔ (مولانا نے دوہی روز قبل سونیا گاندھی سے ان کی قیامگاہ پر ملاقات کی تھی)۔ مولانا بخاری نے کانگریس کو ووٹ دینے کی اپیل جاری کرتے ہوئے کہاکہ "ہم، کانگریس کیلئے تائید کا اعلان کرتے ہیں۔ میں، اس شرط پر کانگریس کی تائید کرتا ہوں کہ وہ مسلمانوں سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کرے گی"۔ ہم، کانگریس کی تمام حلیفوں بشمول آرجے ڈیا کی تائید کریں گے"۔ تاہم مولانا نے وضاحت بھی کردی کہ "یہ(اپیل)، کوئی فتوی نہیں ہے جو ہم نے جاری کیا ہے۔ یہ ایک اپیل ہے۔ یہ محض ایک تائید اور رائے ہے جو میں نے ظاہر کیا ہے۔ یہ کوئی حکم نہیں ہے"۔ اخبار نویسوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے شاہی امام نے کہاکہ وہ (مسلمانوں کیلئے) کوئی فتوی جاری نہیں کررہے ہیں کہ کانگریس کے حق میں ووٹ دیا جائے بلکہ صرف اپیل جاری کررہے ہیں۔ اپنی تائلید کی مدافعت کرتے ہوئے مولانا بخاری نے کہاکہ "دستور ہند کے تحت ایسی کوئی دفعہ نہیں ہے کہ ایک مذہبی قائد کوئی رائے نہیں رکھ سکتا اور اس کا اظہار نہیں کرسکتا"۔ انہوں نے عوام سے ترنمول کانگریس کو ووٹ دینے کی اپیل کی اور کہاکہ اس پارٹی نے مغربی بنگال میں مسلمانوں کیلئے بہت کچھ کام کیا ہے۔ شاہی امام نے کہاکہ "ترنمول کانگریس نے مسلمانوں کے حق میں اقدامات کئے ہیں۔ میں، مغربی بنگال کے رائے دہندوں سے اپیل کرتاہوں کہ ترنمول امیدواروں کی تائید کریں کیونکہ اس پارٹی نے صاف طورپر کہہ دیا ہے کہ وہ این ڈی اے کی تائید نہیں کرے گی"۔"ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ممتا بنرجی، مسلمانوں کے مسائل حل کیلئے کام کرنے کی سنجیدہ کوشش کریں گی"۔ انہوں نے سماج وادی پاری اور بی ایس پی پر تنقید کی اور ایس پی پر الزام لگایا کہ وہ اپنے وعدوں سے منحرف ہوگئی ہے اور مسلمانوں کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ انہوں نے بی ایس پی پر الزام لگایا کہ عام انتخابات کے بعد وہ این ڈی اے کے ساتھ شامل ہونے کے بارے میں اپنا موقف واضح کرنے میں ناکام رہی ہے۔ مولانا بخاری نے مظفر نگر کے فسادات کا مسئلہ بھی اٹھایا اور کہاکہ ان فسادات؍قتل عام کے دوران ایس پی، مسلمانوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہی۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ مولانا بخاری نے یوپی کے گذشتہ اسمبلی انتخابات میں صدر سماج وادی پارٹی ملائم سنگھ یادو کی طرفداری کی تھی۔ آج انہوں نے کہاکہ قوم کے مستقبل کیلئے جدوجہد کرنے اور سیکولر ووٹس کو متحد کرنے کا یہ اہم وقت ہے۔ بی ایس پی کو ووٹ دینا گویا ووٹ ضائع کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیکولر ووٹس کسی بھی قیمت پر منقسم نہیں ہونے چاہئیں۔ آنے والے انتخابات سیکولر اور فرقہ پرست قوتوں کے درمیان میں کسی ایک کو چننے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔

دریں اثنا پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب بی جے پی نے آج الیکشن کمیشن سے خواہش کی ہے کہ وہ ’سید احمد بخاری کی، مسلمانوں سے کی گئی اپیل کا نوٹ لے۔ اس اپیل میں مسلمانوں سے خواہش کی گئی ہے کہ وہ انتخابات میں کانگریس کی تائید کریں۔ بی جے پی نے سونیا گاندھی اور راہول گاندھی پر"سارے انتخابات کو فرقہ وارانہ رنگ" دینے کا الزام لگایا۔ جامع مسجد دہلی کے شاہی امام کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر روی شنکر پرساد نے کہاکہ کانگریسی قائدین، بخاری جیسے افراد کی تائید حاصل کررہے ہیں کیونکہ یہ (قائدین) تمام محاذوں پر ناکام ہوگئے ہیں۔ "ہم، امام بخاری کے بیان کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ حکومت مایوس ہے اور جانتی ہے کہ اس کو بہت بڑا نقصان ہونے والا ہے اس لئے سونیا گاندھی اور راہول گاندھی سارے الیکشن کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ لوگ، ناکام ہوچکے ہیں اس لئے شاہی امام، سامنے آئے ہیں۔ الیکشن کمیشن اس فرقہ وارانہ اپیل کا نوٹ لے "لیکن بی جے پی لیڈر نے یہ بھی کہا کہ بخاری کا بیان، لوگوں پر اثر انداز نہیں ہوگا کیونکہ عوام، مہنگائی، بے روزگاری اور احساس عدم تحظ جیسے سلگتے ہوئے مسائل کے بارے میں متفکر ہیں۔

Syed Ahmed Bukhari, Shahi Imam of Jama Masjid, has announced support for the Congress

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں