سیاست دانوں کو اردو صرف انتخابات کے دوران یاد آتی ہے - گلزار دہلوی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-06

سیاست دانوں کو اردو صرف انتخابات کے دوران یاد آتی ہے - گلزار دہلوی

jashan-e-bahar-mushaira-2014-delhi
اردو کے ممتاز شاعر پدم شری ایوارڈ یافتہ گلزار زتشی دہلوی نے کہا ہے کہ " (ملک کے) سیاست دانوں کو صرف انتخابات کے دوران ہی اردو زبان کی شیرینی یاد آتی ہے اور دوسرے اوقات میں ان کے لیے اردو معدوم ہو جاتی ہے"۔
89 سالہ گلزار دہلوی 4/اپریل کی شب 16 ویں سالانہ اردو مشاعرہ "جشن بہار" میں اظہار خیال کر رہے تھے۔ اس مشاعرہ میں ہندوستان ، پاکستان ، جاپان اور دیگر ممالک کے اردو شعرا نے شرکت کی۔ گلزار کے نقطہ نظر سے اتفاق کرتے ہوئے دیگر شعرا نے بھی کہا کہ جب سیاستدانوں کو "ووٹ مانگنا" ہوتا ہے تو وہ اردو کی خوبصورتی اور مٹھاس کو تسلیم کرتے ہیں اور بار بار اس زبان میں اظہار خیال کرتے ہیں کیونکہ یہ ایک سادہ زبان ہے اور آسانی سے عوام کو سمجھ میں آتی ہے۔ اردو کے مستقبل کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے گلزار دہلوی نے کہا کہ "زبان اردو ، ارتقا کے ایک بہت اچھے مرحلہ سے گزر رہی ہے اور شہرت و نیز مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔ امریکہ میں شکاگو سے لے کر کیلیفورنیا تک کئی اسکولوں میں اردو پڑھائی جاتی ہے۔ یورپی یونین کے کئی ممالک بشمول فرانس ، اسپین ، چیک جمہوریہ کے اسکولوں کے نصاب تعلیم میں اردو شامل ہے"۔ پاکستانی شاعرہ فہمیدہ ریاض نے بھی کہا کہ : "برصغیر ہند کے باہر بھی اردو کا مستقبل درخشاں ہے۔ اردو کے عروج کا زمانہ آ رہا ہے اور حالات انتہائی سازگار ہیں۔ ہم ہر جگہ حتیٰ کہ روزمرہ کی بول چال میں تک اردو کا چلن دیکھتے ہیں۔ دنیا بھر میں بڑے پیمانہ پر اردو کی تعلیم ہو رہی ہے"۔
ایجنسی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب اس سال کا مشاعرہ معروف ادیب و دانشور خشونت سنگھ کے نام معنون کیا گیا جن کا گذشتہ ماہ ہی انتقال ہوا ہے۔ اردو جہدکار اور جشن بہار ٹرسٹ کے بانی کامنا پرساد نے کہا کہ : " خشونت سنگھ ہر چند کہ انگریزی کے ادیب تھے مگر اردو سے بہت محبت رکھتے تھے۔ انہوں نے ہی جشن بہار مشاعرہ کی شروعات کے لیے ہماری بھرپور حوصلہ افزائی کی تھی اور وہی شروعات سے ہی ہمارے سرپرست اعلیٰ بھی رہے"۔
تقریب کے مہمان خصوصی جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے ساتھ ساتھ قانون دانوں کو بھی اس خوبصورت زبان کو سیکھنے کی جانب توجہ کرنی چاہیے۔
"ہندوستان کی سیکولر اور ہمہ جہتی ثقافتی شناخت اسے دنیا بھر میں منفرد مقام عطا کرتی ہے اور معاشرتی تقسیم کے آج کے دور میں بھی اردو زبان ایک جامع روادار تہذیب و ثقافت (گنگا جمنی تہذیب) کی نمائندگی کرتی ہے اور قوم اسی کے ذریعے متحد رہ سکتی ہے"۔ ونیز انہوں نے بتایا کہ عدلیہ میں آج بھی اردو زبان کی اہمیت برقرار ہے۔

Mushaira Jashn-e-Bahar – 2014 at Delhi Public School
Politicians remember Urdu only during election time: poet Gulzar Dehlvi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں