ممتا بنرجی نے پھر مرکز پر بنگال کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-27

ممتا بنرجی نے پھر مرکز پر بنگال کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا

وزیراعلیٰ ممتا بنرجی فی الحال لوک سبھا کی انتخابی مہم کیلئے شمالی بنگال کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے کل نکسل باڑی کا دورہ کیا تھا اس کے بعد آج انہوں نے کالمپونگ کا دورہ کیا۔ یہاں انہوں نے ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مرکز شروع سے مغربی نگال کو نظر انداز کرتا رہا ہے۔ سابقہ حکومت کے زمانے میں لئے گئے قرض کا سود ہمیں ادا کرنا پڑرہا ہے۔ مرکزی حکومت سے ہم نے اس میں نرمی برتنے کی اپیل کی تھی لیکن اس نے اسے نظر انداز کردیا اور یہاں سے ہزاروں کروڑوں روپئے بطور سود لے جانا بند نہیں کیا۔ واضح رہے کہ وزیراعلیٰ دوسرے مرحلے کی انتخابی مہم کیلئے شمالی بنگال کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے کالمپونگ اور علی پور دوار میں پارٹی ورکروں کی میٹنگ سے خطاب کیا۔ بعد میں انہوں نے سلی گوڑی میں ایک جلسہ سے خطاب کیا۔ پہلے مرحلے میں انہوں نے پیلان، رائے گنج، مالدہ، بہرام پور، کرشنا نگر اور مدھم گرام میں انتخابی جلسہ سے خطاب کیا۔ بدھ کی صبح سے ہی لوگوں کی بھیڑ دیکھی گئی۔ وزیراعلیٰ کو دیکھنے کیلئے لوگ پہنچے ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ گورکھا جن مکتی مورچہ نے لوک سبھا چناؤ میں بی جے پی کے امیدوار کی حمایت کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ پہلے بھی ان لوگوں نے بی جے پی کے امیدوار جسونت سنگھ کی حمایت کی تھی۔ اس بار بھی انہوں نے بی جے پی کے امیدوار کی حمایت کرنے کا اعلان کیا۔ یاد رہے کہ گورکھا جن مکتی مورچہ چاہتا ہے کہ دارجلنگ، مغربی بنگال سے الگ ہوکر ایک الگ ریاست بن جائے۔ پہلے بھی دارجلنگ کو الگ کرنے کیلئے تحریک چلائی گئی تھی۔ اب بمل گرونگ اس کی قیادت کررہے ہیں۔ اس طرح دارجلنگ میں شروع سے ہی علیحدگی پسندی کی تحریک چلتی رہی ہے۔ بہرحال ادھر وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم نے جو کیا ہے اسی کی بنیاد پر ہم لوگوں سے ووٹ مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ووٹ پانے کیلئے بی جے پی بار بار دارجلنگ میں علیحدگی پسندگی کی حمایت کی ہے۔ واضح رہے کہ سکم کے رہنے والے بائچنگ بھوٹیا کو وزیراعلیٰ نے دارجلنگ سے اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔ اس سے گورکھا جن مکتی مورچہ کے رہنما ناراض ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بھوٹیا بنگال کا نمائندہ ہے۔ فٹبال میں اس نے ملک کا نام روشن کیا ہے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں