مسلم طلباء کی گرفتاری پر مذہبی وسماجی رہنماؤں کا سخت ردعمل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-27

مسلم طلباء کی گرفتاری پر مذہبی وسماجی رہنماؤں کا سخت ردعمل

جے پور میں حال ہی میں دہشت گردی کے نام پر جن طلباء کو پولیس تحویل میں لیا گیا ہے۔ یہ سب اپنا مستقبل سنوارنے کیلئے کرایے کے کمروں میں رہ کر تعلیم حاصل کررہے تھے۔ ان کی گرفتاریوں میں قانون کو نظر انداز کیاگیا، نہ تو گرفتاری کے وقت کوئی وارنٹ دکھایا گیا اور نہ ہی اسلحہ کی برآمدی، جو کہ فرضی ہے اس وقت پڑوسیوں کے دستخط لئے گئے۔ یہ کہنا ہے انجینئر محمد سلیم، ایڈوکیٹ پریم کرشن شرما، سوائی سنگھ اور ٹیک چندکا۔ آج اجتماعی طورپر بھارتیہ بودھ مہا سبھا، راجستھان مسلم فورم ہیومن آرگنائزیشن ویلفیر پارٹی آف انڈیا نے پریس کانفرنس میں کہاکہ گرفتار شدہ طلباء کے پاس سے جو لیٹ ٹاپ برآمد ہوئے تھے وہ پولیس کے پاس ہیں اور پولیس جب جی چاہے اس کی ہارڈ ڈسک سے چھیڑ چھاڑ کرکے اپنی مرضی کے مطابق ڈاٹا ان لیپ ٹاپ میں ڈال سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سب سے زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ ابھی پولیس ان سے پوچھ گچھ کررہی ہے اور ابھی تک ان پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا ہے۔ اس کے باوجود راجستھان کے اخبارات اور قومی چینل پر انہیں دہشت گرد بتایا جارہا ہے۔ میڈیا نے باقاعدہ ان طالب علم کو دہشت گرد بنادیا۔ اگر فیصلہ میڈیا کو ہی کرنا ہے تو پھر عدالت کی اس ملک میں قطعی ضرورت ہے۔ ادارہ کے پروفیسر حسن نے کہاکہ دہشت گردی مسلمانوں نہیں بلکہ میڈیا اور پولیس نے مچا رکھی ہے۔ 3-4 دن سے میڈیا کہہ رہا ہے کہ راجستھان میں مسلم دہشت گردی نے اپنی جڑیں جماری رکھی ہیں، جس طالب علم معراج کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 23اپریل کو اے ٹی ایس نے اسے 24اپریل کو ہی چھوڑ دیا تھا، لیکن اخبارات اور چینل نے معراج کو دہشت گرد کہا جس کی وجہہ سے کالج نے اسے نکال دیا۔ آج یہ تمام تنظیمیں جئے پور میں پولیس ڈی جی پی سے بھی ملیں اور ان سے اپیل کی کہ ریاست کی پولیس کو شاید دوبارہ ٹریننگ کی ضرورت ہے جس سے وہ سچ سامنے لاسکے۔ انہیں بتایا گیا کہ 2008ء میں جے پور میں جو سیریل بم بلاسٹ ہوئے تھے۔ ان میں جے پور کے میڈیکل کالج سے ابرار احمد کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ اس کے دہشت گرد ہونے اور بم بنانے کی بڑی بڑی خبریں چینل پر دکھائیں گی۔ بعد میں اسے پولیس نے بے قصور مانا اور چھوڑ دیا لیکن اسی بے گناہی کی خبر کہیں نہیں چھپی۔ اسے دشہت گرد کہنے سے اس کی بدنامی ہوئی اور اس کا مستقبل برباد ہوگیا۔ معراج کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ اس کے کالج نے خبریں پڑھ کر اسے نکال دیا اب وہ دوبارہ داخلہ کیلئے کالج کے چکر لگارہا ہے۔ اسی طرح "سیمی " کے نام پر بے گناہ راشد کو بھی 9دن تک پولیس تحویل میں رکھا گیا۔ ان سب نے اس بات پر سخت اعتراض جتایاکہ پولیس نے جس دن انہیں گرفتارکیا۔ اسی دن جھوٹی واہ واہی بٹورنے کیلئے پولیس کانفرنس کی اور بچوں کو دہشت گرد کہا، جبکہ اس وقت تک ان پر الزام ثابت نہیں ہوا تھا۔ پی یو سی ایل کے جنرل سکریٹری پریم کشن اور سماجی رکن نشاسدھو نے کہاکہ انہیں پولیس کے اس طریقہ کار پر سخت اعتراض ہے۔ آخر پریس کانفرنس کرنے کی اس قدر جلدی کیا تھی جبکہ اس وقت تک تو پولیس نے اپنی تحقیقات شروع بھی نہیں کی تھی۔ ادھر شنڈے نے بھی چینل پر اس سے متعلق اپنا بیان دیا۔ اس سے اس تمام کیس میں کسی سیاسی سازش سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ جودھپور پریس کانفرنس میں آئے معراج کے والد نیاز الدین نے بتایاکہ پولیس نے تمام محلے والوں کو دھمکایا کہ وہ انے گھروں کے اندر ہی رہیں اور ریوالور کی نوک پر انہیں اور دیگر گھر والوں کو کمرے میں قید کردیا اور خود جیپ سے اسلحہ لاکر ان کے مکان میں ڈال دئیے۔ اس اسلحہ کی برآمدی پر دو معزز افراد کے دستخط کروائے جانے چاہئے تھے جو نہیں کروائے گئے۔ ان تمام تنظیموں کے لیڈران نے کہاکہ چونکہ انتخابات سر پر ہیں اس لئے جھوٹی دہشت گردی خاص کر اسلامی دہشت گردی کا ہوا بناکر ہندوؤں کے جذبات کو اکسایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا اور پولیس بے قصور نوجوانوں کے مستقبل سے کھلواڑ نہ کرے اور صرف شک کی بناء پر کسی کو گرفتار نہ کرے اور جتنے بھی نوجوان گرفتار ہوئے ہیں انہیں فوراً رہا کیاجائے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں