آندھرا پردیش اسمبلی انتخابات - ٹی آر ایس تنہا مقابلہ کرے گی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-26

آندھرا پردیش اسمبلی انتخابات - ٹی آر ایس تنہا مقابلہ کرے گی

#TRS #election2014
کانگریس پارٹی سے فریب کرنے کے بعد تلنگانہ راشٹرا سمیتی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کو بھی دھوکہ دینا چاہتی ہے، تاکہ وہ لوک سبھا و اسمبلی کے انتخابات میں تنہا مقابلہ کیا جاسکے۔ کانگریس میں انضمام یا مفاہمت کی باتیں تو قصہ پارینہ بن چکی ہیں، تاہم حالیہ دنوں میں سی پی آئی کے ساتھ مفاہمت کی قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں۔ اس سلسلہ میں پارٹی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر کے کیشوراؤ نے کل مخدوم بھون پہنچ کر پارٹی کی ریاستی یونٹ کے صدر ڈاکٹر کے نارائنا سے ملاقات کی۔ اس سلسلہ میں کسی بھی تجویز کو قطعیت نہیں دی گئی ہے، حالانکہ ٹی آرایس پولیٹ بیورو، کانگریسی یا سی پی آئی یا پھر دونوں کے ساتھ مفاہمت کی وکالت کررہا ہے، تاکہ تلنگانہ میں ایک طاقتور اتحاد کو تشکیل دیا جاسکے۔ پارٹی کے ایک پولیٹ بیورو، کانگریس یا سی پی آئی یا پھر دونوں کے ساتھ مفاہمت کی وکالت کررہا ہے، تاکہ تلنگانہ میں ایک طاقتور اتحاد کو تشکیل دیا جاسکے۔ پارٹی کے ایک پولیٹ بیورو رکن اور سابق رکن پارلیمنٹ نے بتایاکہ ہم نے کانگریس کے ساتھ نہیں تو سی پی آئی کے ساتھ مفاہمت کی تجاویز پیش کی تھیں، لیکن وہ ( ٹی آرایس سربراہ)، ہمارے مشوروں پر عمل کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ تلنگانہ میں کانگریس اور سی پی آئی کے درمیان مفاہمت یقینی دکھائی دے رہی ہے، جس کے پیش نظر کے سی آر بائیں بازو کی اس جماعت سے بھی کوئی اتحاد کرنا نہیں چاہتے، کیونکہ وہ کانگریس پارٹی سے بری طرح بیزار ہوچکے ہیں۔ ٹی آرایس پولیٹ بیورو کا ایک اہم اجلاس آئندہ ہفتہ منعقد شدنی ہے جس میں امکان ہے کہ ٹی آرایس، انتخابی مفاہمت کے سلسلہ میں کوئی قطعی فیصلہ کرے گی۔ واضح ہوکہ ٹی آرایس نے خود سی پی آئی سے اتحاد کی تجویز پیش کی تھی، جس نے علیحدہ تلنگانہ کاز کی پرزور حمایت بھی کی تھی، جس کے جواب میں سی پی آئی نے مثبت ردعمل بھی ظاہر کیا، تاہم سی پی آئی چاہتی ہے کہ کانگریس پارٹی بھی اس اتحاد کا ایک حصہ بنے، لیکن ٹی آر ایس، حکمراں جماعت کیلئے اپنے تمام دروازے بند کرچکی ہے۔ سی پی آئی نے دونوں جماعتوں کے ساتھ نشستوں کی تقسیم کے مسئلہ پر علیحدہ علیحدہ مذاکرات جاری رکھے اور وہ کانگریس کے ساتھ انتخابی مفاہمت کی دہلیر تک پہنچ چکی ہے، جب کہ ٹی آرایس نے اسے دوراہے پر لاکھڑا کردیا ہے۔ سی پی آئی اگر کانگریس سے اتحاد کرتی ہے و اسے بھونگیر کی لوک سبھا نشست اور اور اسمبلی کی 10نشستیں حاصل ہوں گی، حالانکہ سی پی آئی نے لوک سبھا کی 2اور اسمبلی کی 17 نشستیں طلب کی تھیں۔ تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر پونالہ لکشمیا کل نئی دہلی میں پارٹی ہائی کمان کے ساتھ نشستوں کی تقسیم پر تبادلہ خیال کریں گے جو سی پی آئی کیلئے مختص کی جائیں گی۔ اس کے بعد ہی کوئی سرکاری اعلان کیا جائے گا۔ سی پی آئی کے قومی جنرل سکریٹری ایس سدھاکر ریڈی، حلقہ لوک سبھا بھونگیر سے امیدوار ہوں گے۔ اب جب کہ سی پی آئی نے کانگریس سے ہاتھ ملانے کا فیصلہ کیا ہے تو سی پی آئی ایم تلنگانہ کے کچھ حصوں میں وائی ایس آر کانگریس پارٹی سے مفاہمت کے امکانات ڈھونڈ رہی ہے۔ سی پی آئی ایم اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے ضلع کھمم میں مل جل کر کام کرنا شروع کردیاہے، جہاں ٹی آرایس کا بہت کم اثر ہے۔ دونوں پارٹیاں امکان ہے کہ اپنے کیڈر کو علاقہ کے دیگر اضلاع تک وسعت دیں گے۔ اس سلسلہ میں تفصیلی خدوخال کو قطعیت دی جارہی ہے۔

TRS will contest 2014 elections on its own - KCR

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں