ایم جے اکبر بی جے پی میں شامل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-23

ایم جے اکبر بی جے پی میں شامل

#MJAkbarJoinsBJP
نئی دہلی۔
(یو این آئی)
بزرگ صحافی ایم جے اکبر آج بی جے پی شامل ہوگئے۔ پارٹی ذرائع نے بتایاکہ ایم جے اکبر جو راجیو گاندھی کے قریب رہ چکے ہیں اور ان کے دور وزارت عظمی میں کانگریس سے وابستہ رہے ہیں آج پارٹی صدر راج ناتھ سنگھ کی موجودگی میں بی جے پی میں شامل ہوگئے۔ ممتاز صحافی ایک انگریزی اخبار ایشن ایج کے ایڈیٹر رہے ہیں اور اخبار سے علیحدہ ہونے کے بعد انہوں نے دی سنڈے گارجین شروع کیا تھا۔ وہ سیاست میں نئے نہیں ہیں۔ انہوں نے 1989ء میں بہار کے کشن گنج علاقہ سے کانگریس کے ٹکٹ سے مقابلہ کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی تھی لیکن 1991ء میں وہ لوک سبھا انتخابات میں ہارگئے تھے۔ ایم جے اکبر نے بی جے پی میں شامل ہونے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہاکہ وہ اصولوں کی بنیاد پر سیاست میں آئے ہیں۔ اس وقت ہندوستان ایک کڑی آزمائش اور بہتان سے گذر رہا ہے۔ ملک کو بچانے کیلئے جو کچھ ممکن ہے، ہر شخص کو اپنا رول ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ تلافی نقصان کے مشن کے تحت وہ بی جے پی سے وابستہ ہوئے ہیں۔ اس وقت ہندوستان کو مودی کی قیادت کی اشد ضرورت ہے۔ گجرات فسادات پر نریندر مودی کو جتنا مواخذہ کیا گیا ہے اتنا کسی کا بھی نہیں کیاگیا۔ یہ کہتے ہوئے ایم جے اکبر نے گویا بالواسطہ طورپر مودی کو کلین چٹ دے دی ہے۔ بی جے پی میں ان کی شمولیت پر صدر پارٹی راجناتھ سنگھ نے خیرمقدم کیا۔ واضح رہے کہ ایم جے اکبر اپنی تمام صحافتی زندگی میں آر ایس ایس اور بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے۔ اب وہ اچانک بی جے پی میں شامل ہوگئے۔ سیکولر حلقوں میں اس اقدام پرحیرت کا اظہار کیا جارہا ہے اور کہا جارہا ہے کہ ایم جے اکبر نے موقع پرستی کی بدترین مثال پیش کی ہے۔ اتنے بڑے قدر آور صحافی ہونے کے باوجود آخر میں انہوں نے اپنے سیکولر اصولوں کو قربان کرتے ہوئے سیاسی مفادات کو ترجیح دی۔ یہ بڑا ہی افسوسناک سانحہ ہے۔ ایم جے اکبر نے مودی کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت جو سیاسی بحران ہے، اس کا حل یہی ہے کہ مودی کی قیادت کو تسلیم کیا جائے۔ نریندر مودی کا محاسبہ اور مواخذہ پولیس، مرکزی حکومت، سی بی آئی اور ایس آئی ٹی کی جانب سے جس شدت سے کیا گیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ جو لوگ گجرات فسادات پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ ایم جے اکبر نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ جسٹس کرشنا رپورٹ کا مطالعہ کریں۔ آج گجرات کے جیلوں میں جتنے مسلم نوجوان محروس ہیں، اس کے کئی گنا زیادہ کانگریس کے زیر اقتدار ریاستوں میں جیلوں میں بند ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی مسلمان بی جے پی میں شامل ہوجائیں گے اور خوف کی سیاست سے نجات حاصل کرلیں گے۔

Journalist MJ Akbar joins BJP and praises Modi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں