(پی ٹی آئی)
اب جبکہ سارے ملک میں لوک سبھا انتخابات کو چند ہی ہفتے باقی رہ گئے ہیں۔ آندھراپردیش کے رائے دہندے مجلاس مقامی سے لے کر پارلیمانی انتخابات تک اپنے پسند کے امیدوارو ں کا انتخاب کریں گے۔ 30اپریل اور 7مئی کو بالترتیب لوک سبھا اور قانون ساز اسمبلی کیلئے انتخابات ایک ساتھ منعقد ہوں گے۔ دریں اثناء لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات سے پہلے ہی 30 مارچ کو غیر منقسم ریاست آندھراپردیش بھر کے 146بلدیات اور 10میونسپل کارپوریشنوں کے انتخابات منعقد ہوں گے۔ علاوہ ازیں ریاستی الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے احکام کے پیش نظر منڈل پریشد ٹریٹوریل کانسٹی ٹیونسیز (ایم پی ٹی سیز) اور ضلع پریشد ٹریٹوریل کانسٹی ٹیونسیز(زیڈ پی ٹی سیز) کے انتخابات کیلئے اپنی سرگرمیاں تیزی کردی ہیں۔ نئی ریاست تلنگانہ کی تشکیل کی قطعی تاریخ 2جون مقرر ہے۔ آندھراپردیش اسٹیٹ الیکشن کمیشن (ایس ای سی) کمیشن کا خیال ہے کہ عام انتخابات سے متعلق اعلامیہ کی اجرائی سے بلدی انتخابات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ ایس ای سی ایک خود مختار اور دستوری ادارہ ہے۔ چنانچہ بلدی انتخابات کے اعلان پر آندھراپردیش کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے خیرمقدم نہیں کیا گیا۔ کیونکہ بلدی انتخابات کے باعث رائے دہندگان پر زائد بوجھ پڑے گا۔ دوسری طرف لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات بالکل قریب آچکے ہیں۔ سیاسی پارٹیوں کو یہ خوف ہے کہ بلدی انتخابات میں ان کی کمزور کارکردگی کا عام انتخابات کیلئے ان پارٹیوں کے امکانات پر اثر پڑے گا۔ اسغٹیٹ الیکشن کمیشن نے علیحدہ طورپر ڈسٹرکٹ پنچایت آفیسرس منڈل پریشد ڈیولپمنٹ آفیسرس اور ضلع پریشد کے سی ای اوز کیلئے ہدایات جاری کردی ہیں اور انہیں گرام پنچایتوں ایم پی ٹی سیز اور زیڈ پی ٹی سیز کیلئے انتخابی قواعد کی تیاری کیلئے ہدایت دے دی ہے۔ توقع ہے کہ ایس سی سی پنچایت راج انتخابات کے شیڈول کا کل اعلان کرے گا۔ وقفہ وقفہ سے ہونے والے انتخابات کے نتیجہ میں سرکاری مشنری پر بشمول پولیس پر زبردست اثر پڑے گا۔ کیونکہ یہ انتخابات2جون سے قبل منعقد ہوں گے۔ مختلف کورسس کیلئے اختتامی سال کے امتحانات، مارچ، اپریل اور مئی کے مہینوں میں منعقد ہوں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تعلیمات اور دیگر محکمہ جات کیلئے یہ بہت بڑا ٹاسک ہوں گے۔ حکمران کانگریس پر مقررہ تواریخ میں بروقت مجالس مقامی کے انتخابات کرانے میں ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے بی جے پی کے سینئر لیڈر ایم وینکٹیا نائیڈو نے ادعا کیا کہ انہی وجوہات کی بناء پر ریاستی مشنری پر اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ وہ (کانگریس) گذشتہ ساڑھے نو سالوں سے برسر اقتدار رہی لیکن وہ بروقت بلدی انتخابات منعقد کرانے سے قاصر رہی۔ بی جے پی قائدنے مزید کہاکہ ریاست نے یکے بعد دیگرے لوک سبھا، اسمبلی اور بلدیات کے تینوں انتخابات سے صورتحال پر منفی اثرات پڑیں گے۔
Andhra Pradesh faces polls from local body-level to Lok Sabha
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں