24/فروری حیدرآباد آئی۔اے۔این۔ایس
ریاست میں نئی حکومت کی تشکیل کے لیے کانگریس قیادت نے اپنی سرگرمیوں میں شدت پیداکردی ہے۔چیف منسٹراین کرن کمارریڈی کے استعفی کے بعدریاست میں سیاسی بحران پیداہوگیاہے۔کرن کمارنے ریاست کی تقسیم کے خلاف عہدہ سے استعفی دے دیاتھا۔کانگریس قیادت اب متبادل انتظامات کی کوشش کررہی ہے،کیوں کہ علاقہ سیماآندھرااورتلنگانہ کے پارٹی قائدین ریاست میں صدرراج کے نفاذکی مخالفت کررہے ہیں۔ڈپٹی چیف منسٹردامودرراج نرسمہانے آج نئی دہلی میں صدرکانگریس سونیاگاندھی سے ملاقات کی۔کرن کمارریڈی جانشین کی تلاش کے لیے پارٹی قیادت کی کوششوں کے درمیان دامودرآج نرسمہاکی ملاقات اہمیت کی حامل ہے۔راج نرسمہاکاتعلق علاقہ تلنگانہ سے ہے اورسمجھاجاتاہے کہ چیف منسٹرکے عہدہ کی دوڑمیں وہ بھی شامل ہیں۔انہوں نے مبینہ طورپرسونیاگاندھی پرزوردیاکہ وہ ریاست کے آنندہ چیف منسٹر کے لیے پسماندہ ذات کے کسی قائد کومنتخب کریں۔کانگریس جنرل سکریٹری اورریاست میں پارٹی امورکے انچارج ڈگ وجئے سنگھ نے بھی آج ریاستی قائدین کے ہمراہ سلسلہ وار ملاقاتیں کیں۔صدرپردیش کانگریس بوتساستیہ نارائنانے پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی منظوری کے بعدریاست میں پیداشدہ صورت حال سے انہیں واقف کرایا۔بوتساکاتعلق سیماآندھراسے ہے اورکرن کمارریڈی کے جانشین کے طورپران کانام بھی لیاجارہاہے۔اسپیکراسمبلی این منوہراورکن راجیہ سبھاکے وی پی رام چندرراؤ نے بھی علیحدہ علیحدہ طورپرڈگ وجئے سنگھ سے ملاقات کی۔دونوں کاتعلق سیماآندھراسے ہے۔علاقہ تلنگانہ اورعلاقہ سیماآندھراکے پارٹی قائدین ریاست میں صدرراج کے حق میں نہیں ہیں اورپارٹی قیادت سے چاہتے ہیں کہ کسی بھی علاقہ سے ایک قائدکومنتخب کرکے اسے چیف منسٹر نامزدکیاجائے،کیوں کی مجوزہ لوک سبھااوراسمبلی انتخابات،پارٹی کی حکومت کی موجودگی میں منعقدہوں۔عام انتخابات،امکان ہے کہ متحدہ آندھراپردیش میں منعقدہوں گے اورپارٹی اس بات کے لیے سنجیدہ ہے کہ ایسے قائدکاانتخاب کیاجائے جودونوں علاقوں کے قائدین کے لیے قابل قبول ہوں۔کرن کمارریڈی نے لوک سبھامیں19فروری کوتلنگانہ بل کی منظوری کے ساتھ ہی چیف منسٹرکے عہدہ سے استعفی دے دیاتھا۔انہوں نے ساتھ ساتھ کانگریس پارٹی بھی چھوڑدی تھی۔گورنرای ایس ایل نرسمبن،جنہوں نے اسمبلی میں اگرچہ کانگریس کواکثریت حاصل ہے،تاہم سیماآندھراکے چندارکان نے مستعفی ہونے کااعلان کیاہے اورمزیدچندارکان پارٹی چھوڑکرکرن کمارریڈی کی مجوزہ سیاسی جماعت میں شمولیت اختیارکرلیتے ہیں توٹی آرایس کی حمایت سے حکومت تشکیل دی جاسکتی ہے۔اسمبلی میں کانگریس پارٹی ارکان کی تعداد146ہے۔مرکزی وزیرکے چرنجیوی،ریاستی وزراء کنالکشمی نارائنا۔اے رام نارائن ریڈی اوررگھوویراریڈی،چیف منسٹرکے عہدہ کے لیے مضبوط دعویدارنظرآتے ہیں۔تمام کاتعلق سیماآندھراسے ہے،جب کہ تلنگانہ سے دامودرراج نرسمہا،مرکزی وزیرایس جئے پال ریڈی،ریاستی وزیرجاناریڈی اورسابق صدرپردیش کانگریس ڈی سرینواس کے نام کرن کمارریڈی کے جانشین کے طورپرلیے جارہے ہیں۔دریں اثناپی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب نگرانکارچیف منسٹراین کرن کمارریڈی نے نئی پارٹی کے قیام کے مکانات پرآج بھی کانگریس کے ارکان اسمبلی اورسینئرقائدین کے بشمول اپنے حامیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کاسلسلہ جاری رکھا۔رکن اسمبلی آرسوریہ پرکاش راؤنے چیف منسٹرکے ساتھ اجلاس کے بعدمیڈیاسے بات کرتے ہوئے بتایاکہ ایسالگتاہے کہ چیف منسٹرنئی پارٹی قائم کرنے سے متعلق واضح موقف رکھتے ہیں۔انہوں نے اپنے حامیوں سے دریافت کیاکہ آیاوہ ان کاساتھ دینے کیلئے تیارہیں۔سیماآندھراسے تعلق رکھنے والے6ارکان پارلیمنٹ نے بھی کل چیف منسٹرسے اس مسئلہ پرتبادلہ خیال کیاتھا۔مذکورہ ارکان کویوپی اے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتمادپیش کرنے پرپارٹی سے خارج کردیاگیاہے۔جی وی ہرشاکمارایم پی نے کل بتایاتھاکہ سیماآندھراکے ایم پیزنے پارلیمنٹ میں اورچیف منسٹرنے اسمبلی میں ریاست کی تقسیم کوروکنے کیلئے جدوجہدکی تھی۔انہوں نے اس عزم کااظہارکیاکہ ان کی جدوجہدضائع نہیں ہوگی۔ہرشاکمارنے کہاکہ انہوں نے کرن کمارریڈی کونئی پارٹی قائم کرنے کامشورہ دیاہے۔ --
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں