فلسطینی مظاہرین کاگاؤں سے جبری تخلیہ ،اسرائیلی فوج کی جارحیت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-08

فلسطینی مظاہرین کاگاؤں سے جبری تخلیہ ،اسرائیلی فوج کی جارحیت

مقبوضہ یروشلم
(رائٹر/ایجنسیاں )
اسرائیلی فوج نے فلسطینی مظاہرین سے ایک اہم گاؤں کا جبری تخلیہ کرادیا ۔ یہ گاؤں امریکی کوششوں سے گزشتہ سال جولائی میں ازسر نو شروع ہونے والے امن مذاکرات کا اہم موضوع ہے ۔ سینکڑوں مظاہرین نے معروف فلسطینی گاؤں عین حجلے میں ایک ہفتہ سے احتجاج شروع کر رکھا تھا ۔ یہ اہم گاؤں وادی اردن میں شامل ہے جسے اسرائیل نے 1967ء کی عرب ۔ اسرائیل جنگ کے دوران قبضے میں لے کر تباہ کردیا تھا ۔ اسرائیلی فوج نے مظاہرین سے اس گاؤں کو طاقت استعمال کرتے ہوئے خالی کرا لیا ہے ۔ اس سے پہلے مطاہرین کو علاقہ خالی کرنے کی وارننگ دی گئی تھی جسے مطاہرین نے نظر انداز کردیا تھا ۔ مظاہرہ منظم کر نے والے عبداللہ عبدالرحمن کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جمعہ کی صبح حملہ کیا اور زبردستی مطاہرین کے احتجاجی کیمپ اکھاڑ دیئے ۔ اسرائیل امن مذاکرات کی کامیابی کے بعد بھی اس علاقہ میں اپنی فوجی موجود گی چاہتا ہے جبکہ فلسطینی عوام اس کی اجازت دینے کو تیار نہیں ہیں ۔ اس سے محض ایک روز قبل اقوام متحدہ نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ اسرائیل نے 2013ء کے دوران 390عمارات تباہ کی تھیں ۔ اسرائیلی حکام نے فوری طور پر اس واقعہ کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے ۔ البتہ اسرائیل ماضی میں عمارات کی تباہی پر کہتے رہے ہیں کہ یہ عمارات بغیر اجازت تعمیر کی گئی تھیں ۔ اس دوران رائٹر نے اطلاع دی کہ تقریبا 25امدادی تنظیموں نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال 5سال سے فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری میں اب تک کا سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔ جولائی 2013ء اور سال کے اختتام کے درمیان بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد میں تقریبا نصف کا اضافہ ہوا ہے ۔ گزشتہ سال 663فلسطینیوں کے مکانات کو تہہ زمین کیا گیا ہے جو گزشتہ 5سالوں میں سب سے بڑی کارروائی ہے ۔ اسی دوران اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق ’اوچا‘ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض صہیونی فوج کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی شہریوں میں گزشتہ برس فلسطینیوں کے 390مکانات غیر قانونی قرار دے کر مسمار کر دئیے گئے جس کے نتیجے میں سینکڑوں فلسطینی خاندان گھر کی چھت سے محروم ہوگئے ہیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں