طالبان امن بات چیت سے متعلق غیر سنجیدہ ہیں - سرتاج عزیز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-28

طالبان امن بات چیت سے متعلق غیر سنجیدہ ہیں - سرتاج عزیز

اسلام آباد
(پی ٹی آئی )
وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر قومی سلامتی وخارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا کہ وزیر ستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کاروائیاں ثمر آور چابت ہوں گی کیونکہ طالبان ، امن مذاکرات سے متعلق سنجیدہ نظر نہیں آتے ۔ صحافیوں کے ساتھ بات چیت کے دوران انہوں نے کہاکہ منتخب کاروائیوں کے دور رس مثبت نتائج بر آمد ہوں گے ۔ ان کا یہ بیان ایسے حالات میں منظر عام پر آیا ہے کہ سیاسی حلقوں میں یہ قیاس آرائیاں ہورہی ہیں کہ حکومت ، شمالی وزیر ستان کے قبائیلی علاقہ میں جلد ہی پوری قوت سے فوجی کاروائی کرنے ہی والی ہے ۔ ممنوعہ تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ حکومت کی امن بات چیت تعطل کا شکار ہوگئی ہے ۔ انہوں نے صحافیوں کو واضح طور پر بتایا کہ بات چیت کے مثبت نتائج بر آمد نہ ہوسکے ۔ لامحالہ طالبان کے مخصوص ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ۔ بلاشبہ ان کاروائیوں کے دور رس نتائج بر آمد ہوں گے ۔ ڈان نیوز نے سرتاج عزیز کے حوالہ سے مزید بتایا کہ انہوں نے اس موقف کا ایک بار پھر اعادہ کیا کہ طالبان امن بات چیت میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہے ہیں ۔ یہاں یہ یاد دہانی ضروری ہوگی کہ حکومت کے ساتھ امن مذاکرات جاری رہنے کے دوران ہی طالبان نے 2010کے مغویہ 23فوجیوں کو ہلاک کردیا تھا ۔ حکومت کے نمائندوں کو جب اس کا علم ہوا تو انہوں نے بات چیت کا بائیکاٹ کیا ۔ سرتاج عزیز نے مزید کہا کہ میں کل ہی قومی سلامتی پالیسی کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جو ملک کی داخلی سیکیورٹی سے متعلق ہے جس کا مقصد ملک میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہے ۔ قومی سلامتی پالیسی کا عملی حصہ انتہائی اہم ہے ۔ سرتاج عزیز نے یہ بھی بتایاکہ قومی سلامتی پالیسی کی منظوری کے بعد آئندہ 2ہفتوں میں ملک کی دفاعی پالیسی کا بھی اعلان ہوگا ۔ عزیز نے قبل ازیں یہ اعتراف کیا تھا کہ طالبان کے ساتھ بات چیت تعطل کا شکار ہوگئی ہے ۔ پاکستانی فوج کے ہیلی کاپٹر گن شپ آج ڈیرہ اسماعیل خان میں طالبان کے اڈوں پر حملے کئے ۔ جنوبی وزیر ستان کے پہاڑی علاقوں میں طالبان کے روپوشی کے ٹھکانوں پر حملے کئے ۔ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات معطل ہیں ۔ فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہوا کہ کس قدر جانی نقصان ہوا ۔ آج کے حملوں میں کتنے طالبان ہلاک ہوئے ، ابھی معلوم نہیں ہوا ہے ۔ آج پانچویں روز بھی طالبان کے ٹھکانوں پر ہوائی حملے جاری رہے ۔ گذشتہ ہفتہ سے یہ حملے ہورہے ہیں ۔ کل وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ نئی قومی سیکیورٹی پالیسی کے تحت کسی بھی دہشت گرد حملے کے جواب میں تباہ کن جواب دیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے ہیڈ کوارٹر کو تباہ کردیا جائے گا ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے قبل ازیں کہا تھا کہ تشدد اور مذاکرات ایک ساتھ جاری نہیں رہ سکتے ۔ مسلم لیگ (نواز)کی حکومت اور تحریک طالبان پاکستان کے درمیان مذاکرات شروع ہونے والے اور سرکاری کمیٹی اور طالبان کی کمیٹی ملاقات کرنے والے طالبان کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا کہ مغویہ 23فوجیوں کو ہلاک کردیا گیا ہے تویہ مذاکرات رک گئے ۔ طالبان نے 2010میں 23فوجیوں کا اغوا کرلیا تھا ۔ اس اعلان کے بعد حکومت نے طالبان کے ٹھکانوں پر ہوائی حملے شروع کردئیے اور آج پانچویں دن بھی ہوائی حملہ کا سلسلہ جاری ہے ۔ گذشتہ ہفتہ سے جاری حملوں میں کم از کم 100طالبان ہلاک ہوچکے ہیں ۔ طالبان کے دہشت گرد حملوں میں قریب 40,000افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ فوجی جٹ طیاروں اور ہیلی کاپٹروں سے طالبان کے تھکانوں پر حملے جاری رکھے گئے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ طالبان کی دہشت گردی ختم ہونے کے بعد ہی معطل مذاکرات کا احیاہوگا ۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا کہ عوام کی خواہش کے مطابق طالبان کے ہر حملہ کو ناکام بنادیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ مادر وطن کی حفاظت کے لیے ہم عوام کی خواہش کے مطابق طالبان کے ہر حملے کو ناکام بنادیں گے ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ طالبان کی دہشت گردی ختم ہونے کے بعدہی امن مذاکرات شروع ہوں گے ۔
Pakistani Taliban not serious about peace talks: Sartaj Aziz

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں