ٹینک بند مجسموں کو مٹی کے پتلے کہنے پر سیما آندھرا قائدین چراغ پا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-22

ٹینک بند مجسموں کو مٹی کے پتلے کہنے پر سیما آندھرا قائدین چراغ پا

ایوان اسمبلی میں آج اس وقت ہنگامہ آرائی اور گڑ بڑ کے مناظر دیکھے گئے جب ٹی آر ایس رکن اسمبلی کے تارک راما راؤ نے کہا کہ سیما آندھرا قائدین نے ٹینک بنڈ پر مٹی کے مجسموں کے انہدام پر تشویش کا تو اظہار کیا، لیکن انہوں نے کھبی بھی تلنگانہ کے لیے جان قربان کرنے والے ایک ہزار طلبا و نوجوانوں کی موت پر ہمدردی کا ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ تارک راما راؤ کی جانب سے ٹینک بند مجسموں کو مٹی کے پتلے قرار دینے پر تلگو دیشم اور کانگریس کے سیما آندھرا ارکان اسمبلی چراغ پا ہوگئے۔ انہوں نے تارک راماراؤ کے خلاف شدید ہنگامہ آرائی اور نعرہ بازی شروع کردی، جس پر اسپیکر کو اجلاس زائد از 2گھنٹے کے لیے ملتوی کردینا پڑا۔ تارک راما راؤ کے ریمارکس پر سیما آندھرا ارکان صبر کا دامن کھو بیٹھے اور انہوں نے ٹی آر ایس قائد پر چیخنا چلانا شروع کردیا۔ انہوں نے کہا کہ تارک راما راؤ ایسے قائدین کی توہین کررہے ہیں جنہوں نے تلگو عوام اور تلگو ریاست کے لیے اپنی زندگیاں نچھاور کردیں۔ انہوں نے چیخ پکار کرتے ہوئے تارک راما راؤ سے کہا کہ وہ فوری اپنے الفاظ واپس لے لیں اور معذرت خواہی بھی کریں ۔ کانگریس رکن ونگا گیتا اور دیگر ارکان ، اسپیکر کے پوڈیم تک پہنچ گئے اور احتجاج کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر ملو بٹی وکر مارکا سے مطالبہ کیا کہ وہ ٹی آر ایس رکن کو بولنے سے روک دیں، جو ٹینک بنڈ کے مجسموں کو بار بار مٹی کے پتلے کہہ رہے تھے۔ دوسری طرح تلگو دیشم پارٹی ارکان بھی اٹھ کھڑے ہوئے اور پوڈیم کے قریب پہنچ کر بار بار احتجاج کرنے لگے۔ تارک راما راؤ جب کھبی ٹینک بنڈ پر نصب کردہ مجسموں میں سیما آندھرا قائدین کے مجسموں کی اکثریت ہے۔ ڈپٹی اسپیکر نے اگرچہ تارک راما راؤ سے کہا کہ وہ ایسے ریمارکس نہ کریں، تاہم جب کھبی موقع دستیاب ہوتا تارک راما راؤ اس کا استعمال کرتے، جس پر سیما آندھرا قائدین چراغ پا ہوجاتے۔ سیما آندھرا ارکان نے جب بار بار ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے تارک راما راؤ کی تقریر میں مداخلت کی تو ٹی آر ایس رکن نے نشاندہی کی کہ متحدہ آندھرا تحریک کے دوران کئی ارکان نے جو اس وقت ایوان میں موجود ہیں اور چیخ پکار کر رہے ہیں، خود ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کے مجسموں کی تباہ وبرباد کیا تھا، جب کہ جواہر لال نہرو کے دور میں ہی آندھرا پردیش کی تاسیس عمل میں لائی گئی تھی۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایوان میں ہنگامہ آرائی کررہے ارکان نے آیا علیحدہ تلنگانہ کی مخالفت کرتے ہوئے آنجہانی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے مجسموں کی توہین نہیں کی تھی ؟ انہوں نے سوال کیا کہ سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی آندھر ا پردیش کی تقسیم کے کس طرح ذمہ دار ہوسکتے ہیں اور کیوں سیما آندھرا خطوں میں نہ صرف ان کے مجسموں کو منہدم کیا گیا، بلکہ ان کی توہین کی گئی اور انہیں نذر آتش کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سیما آندھرا قائدین نے بابا صاحب امبیڈکر جیسے دلتوں کے مسیحا کو بھی نہیں بخشا اور ان کے مجسموں کی تذلیل کی اور انہیں تباہ و برباد کیا۔ اس ریمارک پر کانگریس چیف وہپ وینکٹ رمنا اٹھ کھڑے ہوئے اور دنوں طرف مجسموں کے انہدام کی مذمت کرتے ہوئے سیما آندھرا قائدین سے کہا کہ وہ پہلی فرصت میں قومی قائدین کے مجسموں کی تذلیل کرنے پر معذرت خواہی کریں۔ اس کے بعد ٹی آر ایس رکن بھی معذرت خواہی کریں گے۔ وینکٹ رمنا کی بات کا سیما آندھرا ارکان پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ اس طرح ایوان میں شور و غل ، ہنگامہ آرائی اور گڑ بڑ کے مناظر زائد از 2گھنٹے تک جاری رہے۔ مباحث کے دوران سابق چیف منسٹر این ٹی راما راؤ کی توہین کا مسئلہ بھی سامنے آیا۔ ٹی آر ایس ارکان نے تلگو دیشم کے سیما آندھرا ارکان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ با حیات لوگوں کی سمادھیاں بناتے ہیں، لیکن انہیں تلنگانہ کے لیے جان قربان کرنے والے ایک ہزار طلبا ء و نوجوانوں کی خود کشیوں پر کوئی غم نہیں، کیوں کہ انہیں یہ چیزیں وراثت میں ملی ہیں ، یہ باتیں ان کی تہذیب کا حصہ ہیں کہ وہ خود اپنے قائداین ٹی راما راؤ پر چپلیں پھینکتے تھے۔ ٹی آر ایس ارکان کے ان ریمارکس پر تلگو دیشم پارٹی کے ارکان مشتعل ہوگئے اور ٹی آر ایس ارکان کو یہ کہتے ہوئے جواب دینے کی کوشش کی کہ یہ چندر شیکھر راؤ تھے،جنہوں نے تلگو دیشم پارٹی میں 20سال تک برقراررہنے کے باوجود علاقہ تلنگانہ کے ساتھ نا انصافی کا مسئلہ نہیں ا ٹھا یا۔ غرض ٹی آر ایس ، تلگو دیشم اور کانگریس ارکان کے درمیان طویل اور گرما گرم مباحث کے بعد ایوان میں نظم بحال ہوا ور کے تارک راما راؤ نے آندھرا پردیش کی تنظیم جدید بل 2013کے مسودہ میں ترمیم کے لیے اپنی تجاویز پیش کیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ نظم وضبط کے اختیارت گورنر کو نہیں دیئے جانے چاہئیں، حیدر آباد کو 3سال سے زیادہ عرصہ کے لیے دونوں ریاستوں کا مشترکہ دارالحکومت نہ بنا یا جائے، موجود ہائیکورٹ صرف ریاست تلنگانہ کے لیے ہو، تلنگانہ کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں اعلی تعلیم کے لیے لوکل اور نان لوکل کوٹہ نہ رکھا جائے، تقررات کے فیصلہ کے موقع پر ملازمین کے آبائی مقام کو ملحوظ رکھا جائے۔

KTR calls Tank Bund statues mud filled, creates ruckus in Assembly

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں