کشمیر میں فوج نے پتھریبل انکاؤنٹر کیس بند کر دیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-25

کشمیر میں فوج نے پتھریبل انکاؤنٹر کیس بند کر دیا

جموں و کشمیر کو ہلا دینے والے پتھریبل فرضی انکاونٹر کیس کے تقریباً 14 سال بعد فوج نے یہ کہتے ہوئے اُسے بند کردیا کہ شہادتیں ریکارڈ کی گئی ہیں اُس سے بادی النظر میں کسی بھی ملزم کے خلاف الزام ثابت نہیں ہوتا۔ فوجی عہدیداروں نے سری نگر میں جوڈیشیل مجسٹریٹ کی عدالت کو فرضی انکاونٹر کیس بند کردینے کے فیصلہ سے واقف کروایا۔ جموں میں وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے کہاکہ کیس کے سلسلہ جو شہادتیں ریکارڈ کی گئی تھیں اُس سے بادی النظر میں کسی بھی ملزم کے خلاف الزام ثابت نہیں ہوتا۔ یہ واضح ہے کہ یہ معاملہ مخصوص انٹلیجنس اطلاعات کی بنیاد پر پولیس اور فوج کی مشترکہ کارروائی کا نتیجہ تھا۔ تاہم فوجی حکام نے کیس کو بند کردیا ہے اور عدالت کو اس فیصلہ سے واقف کروایا گیا۔ سی بی آئی نے 2006ء میں فرضی انکاونٹر کرنے پر 5 فوجی سپاہیوں کو قصور وار بتایا تھا کہ ریاستی پولیس کو کلین چٹ دے دی تھی۔ یہ کیس جنوری 2003ء میں سی بی آئی کے حوالہ کیا گیا۔ سی بی آئی نے تحقیقات کے الزام لگایا تھا کہ ساتویں راشٹریہ رائفلس کے عہدیداروں اور جوانوں بریگیڈیر اجئے سکسینہ، لیفٹنٹ کرنل برہیندر پرتاپ سنگھ، میجر سوربھ شرما، میجر امیت سکسینہ اور صوبیدار ادریس خاں نے فرضی انکاونٹر ڈرامہ کرتے ہوئے 5بے قصور شہریوں کو جنوبی کشمیر میں چٹی سنگھ پورہ میں سکھوں پر حملہ میں ملوث دہشت گرد قرار دیتے ہوئے ہلاک کردیا تھا۔ 26؍مارچ 2000ء کو پتھر یبل میں پیش آئے اس فرضی انکاونٹر میں فوج نے 5بے قصور شہریوں کو ہلاک کردیا تھا۔ واقعہ کے بعد فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ مہلوکین دہشت گرد تھے اور 21 مارچ 2000ء کو سکھوں کے 35 افراد کو ہلاک کرنے کے ذمہ دار تھے۔ یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا تھا جب صدر امریکہ بل کلنٹن ہندوستان کے دورہ پر تھے۔ سپریم کورٹ کے حکم پر فوج نے اس معاملہ کی تحقیقات شروع کی تھی۔ جملہ 50گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے گئے جن میں عام شہری، سرکاری و پولیس عہدیدار شامل ہیں۔ چیف منسٹر جموں وکشمیر عمر عبداﷲ نے انکاونٹر کیس بند کردینے کے فوج کے فیصلہ پر مایوسی کا اظہارکیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست کے محکمہ قانون کے عہدیداروں سے اس سنگین معاملہ کا جائزہ لینے کے امکانات کیلئے کہا جائے گا۔

Army closes Pathribal fake encounter case

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں