آندھرا پردیش ارکان اسمبلی علاقائی اساس پر منقسم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-13

آندھرا پردیش ارکان اسمبلی علاقائی اساس پر منقسم

علیحدہ تلنگانہ زیاست سے متعلق بل پرمباحث سے قبل چہارشنبہ کوآندھراپردیش کی تشکیل سے متعلق تاریخ پرمباحث شروع ہوئے۔آندھراپردیش تنظیم جدیدبل2013پربحث کے دوران تلنگانہ اورسیماآندھراارکان اسمبلی کے مابین الفاظ کی جنگ ہونے لگی۔صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے گذشتہ ماہ اسمبلی کی رائے حاصل کرنے بل روانہ کی تھی۔1956میں تلنگانہ کوآندھرامیں ضم کرکے آندھراپردیش ریاست تشکیل دی گئی تھی۔تلنگانہ 10اضلاع بشمول حیدرآبادپرمشتمل ہے۔تلگوبولنے والوں کے لئے علحدہ ریاست تشکیل دینے سے قبل تلنگانہ بالکل علحدہ تھا۔اسپیکراین منوہرنے وضاحت کی کہ بحث کے بعدبل پرووٹنگ بھی ہوگی۔23جنوری کوجب بل صدرجمہوریہ کے پاس جائے گاتومنفی ووٹنگ سے رکاوٹیں کھڑی ہوسکتی ہیں۔ارکان اسمبلی علاقائی اساس پرمنقسم ہیں۔ارکان اسمبلی کے مابین سخت الفاظ کاتبادلہ عمل میں آرہاہے اورایک دوسرے پرالزامات عائدکررہے ہیں اوراشتعال انگیزبیانات جاری کررہے ہیں۔ارکان کے اشتعال اورشوروہنگامہ کے باعث اسمبلی میں افراتفری کاماحول ہے علاوہ ازیں کئی باراجلاس کوملتوی کرناپڑا۔جمعہ کے دن اسپیکراسمبلی نے کاروائی کو17جنوری تک ملتوی کردیا۔آخری6دن میں مزیدافرتفری ہوسکتی ہے۔اصل اپوزیشن تلگودیشم(ٹی ڈی پی)اوروائی ایس آرکانگریس نے مل کراسمبلی کو8دنوں تک ہنگامہ کی نذرکیااس کے باعث مباحث نہیں ہوسکے۔آخرکاراب مفاہمت ہوئی ہے۔تلگودیشم اورسیماآندھراکے کانگریس ارکان اسمبلی نے وائی ایس آرکانگریس پرالزام عائد کیاہے کہ اس نے ریاست کی تقسیم میں تعاون کیاہے اورمباحث کوروک دیاہے۔ان کے بموجب اس عمل سے بل کوشکست ہوگی۔کانگریس اورتلگودیشم ارکان علاقائی اساس پرمنقسم ہیں۔وائی ایس آرسی پی جس کے تلنگانہ میں حامی نہیں ہیں نے سمیکھیہ آندھراکاواضح موقف اختیارکیاہے۔وائی ایس آرپارٹی نے مطالبہ کیاہے کہ اسمبلی میں مباحث سے قبل متحدہ ریاست کی قرارداد منظورکی جائے۔پارٹی نے مرکزپرزوردیاہے کہ ریاست کومتحدہ رکھاجائے۔پارٹی کاخیال ہے کہ بحث کے لئے رضامندی تقسیم کوقبول کرنے کے مترادف ہوگی۔وائی ایس آرپارٹی کے ارکان کوآخرکاربحث کے لئے اسمبلی سے معطل کردیاگیاہے۔تینوں جماعتیں ریاست کی تقسیم پرایک دوسرے کوموردالزام ٹہرارہی ہیں۔سیماآندھراکانگریس ارکان اسمبلی کااستدلال ہے کہ ان کی پارٹی نے تلگودیشم اوروائی ایس آرسی پی کی جانب سے حمایت کے بعدہی تقسیم کاقدم اٹھایاہے۔تلگودیشم کاادعاہے کہ کانگریس دوہراکھیل کھیل رہی ہے اس نے تلنگانہ میں ٹی آرایس سے اورسیماآندھرامیں وائی ایس آرکانگریس سے ہاتھ ملالیاہے۔وائی ایس آرکانگریس دونوں کانگریس اورتلگودیشم کوریاست کی تقسیم کے لئے ذمہ دارٹہراتی ہے اوردعوی کرتی ہے کہ وہی متحدہ ریاست کی حامی ہے۔صدرجمہوریہ نے اسمبلی سے بل کوواپس روانہ کرنے23جنوری کی تاریخ مقررکی ہے۔تمام نگاہیں اسمبلی پرہوں گی۔سنکرانتی تعطیلات کے بعدبل پراسمبلی میں مباحث ہوں گے۔چیف امنسٹراین کرن کمارریڈی اورقائداپوزیشن این چندرابابونائیڈوپرنگاہیں ٹکی ہوئی ہیں۔دونوں کلیدی قائدین سیماآندھراسے تعلق رکھتے ہیں اوردونوں بھی متحدہ ریاست کے حامی ہیں۔جگن موہن ریڈی رکن پارلیمنٹ ہیں۔چیف منسٹراین کرن کمارریڈی سے اس سلسلہ میں سوال کئے جانے پرانہوں نے انتظارکرواوردیکھو؟کاجواب دیاتھا۔سیاسی حلقوں میں بہ خبریں گشت کررہی ہیں کہ کرن کمارریڈی تلنگانہ بل پرمباحث کے دوران اپنے استعفی کااعلان کریں گے۔بعض کاخیال ہے کہ وہ اپنی نئی جماعت کااعلان کریں گے۔چیف منسٹر نے خودان افواہوں کومستردکردیا۔ریاست کی تقسیم کے اپنی ہی پارٹی کے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے چیف منسٹرنے سختی سے سمیکھیہ آندھراکی حمایت کی ہے۔ووٹنگ کامطالبہ اوراصرارکرتے ہوئے وہ تلنگانہ قانون سازوں کوغلط ثابت کرنے کامنصوبہ بنارہے ہیں۔کرن کمارریڈی نے کہاکہ ایوان کی رائے صرف ووٹنگ سے ہی دریافت کی جاسکتی ہے۔بلالحاظ پارٹیتلنگانہ قائدین کاخیال ہے کہ ووٹنگ کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ صدرجمہوریہ نے ایوان کانظریہ طلب کیاہے۔سیاسی تجزیہ نگاروں کاخیال ہے کہ اگر ووٹنگ کے ذریعہ بل کے موقف کاجائزہ لیاجائے توپھرسیماآندھراارکان کی تعدادایوان میں زیادہ ہے تلنگانہ کے ارکان کی تعداد صرف119ہے۔اسپیکراین منوہرجنہوں نے اترپردیش اوربہارکادورہ کرکے تنظیم جدیدبلوں کااسمبلیوں میں جائزہ لیاہے ارکان سے کہاکہ وہ بل میں ترمیم کے اپنے آراء سے مطلع کریں۔اگران ترمیمات پررائے دہی ہوتویقینابل کو شکست سے دوچار ہوناپڑے گا۔اسمبلی کے اجلاس کے آغاز کے بعدسے اسمبلی میں زبردست مباحث ہوں گے اوربل کی کامیابی وشکست پرہی ریاست کی قسمت کافیصلہ ہوگا۔

Andhra Pradesh MLA's divided on a regional basis

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں