Aam Aadmi Party is attracting a steady stream of celebrities
عام آدمی پارٹی کی دہلی میں شاندار فتح کے بعد پارٹی کے ساتھ جڑنے والوں کا تانتا لگ گیا ہے۔ پارٹی کے ساتھ صحافی، فنکار، کارپوریٹس، بینکرس اور لیڈر وابستہ ہونے لگے ہیں۔ اسی سلسلے میں ملکا سا بھائی کے بعد اب نرمدا بچاؤ تحریک کی سرگرم کارکن مدھیاپاٹیکر اور آئی بی این۔7 کے منیجنگ ایڈیٹر آشوتوش کے بھی پارٹی سے جڑنے کی خبریں آرہی ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ سینئر ٹی وی صحافی اور آئی بی این۔7 کے منیجنگ ایڈیٹر اشوتوش نے نیٹ ورک۔18 گروپ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اب وہ عام آدمی پارٹی کے ساتھ جڑیں گے۔ حالانکہ آشوتوش نے ابھی عام آدمی پارٹی سے وابستہ ہونے کی تصدیق نہیں کی ہے لیکن ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ 15جنوری کے بعد وہ "آپ" سے وابستہ ہونے کا اعلان کردیں گے۔ اپنے استعفیٰ کی انہوں نے تصدیق کردی ہے۔ انہوں نے کہاکہ 8سال پہلے اپنا راستہ بدلا تھا، اب پھر راستہ بدلنے کا وقت آگیا ہے۔ اب مجھے اس راستے پر جانا ہوگا۔ ’آپ، سے وابستہ ہونے والوں کی ایک طویل فہرست ہے۔ جن میں انفوسس کے وی بال کرشنن، سابق وزیراعظم لال بہادر شاستری کے پوتے اور ایپل کمپنی کے انڈیا ہیڈ آدرش شاستری اور رائل بینک آف اسکاٹ لینڈ کے ہیڈ میراسانیال ’آپ، سے وابستہ ہوچکے ہیں۔ دریں اثناء ایک انگریزی روزنامہ کے سروے میں بتایا گیا ہے کہ لوک سبھا الیکشن میں اترنے کا اعلان کرنے والی عام آدمی پارٹی (آپ) کو ملک کے بڑے شہروں میں 44فیصد رائے دہندگان پسند کرتے ہیں۔ سروے کے مطابق 44فیصد ووٹر کا کہنا ہے کہ آئندہ 2014ء کے لوک سبھا انتخابات میں ان کا حلقہ سے آپ کا امیدوار انتخاب لڑتا ہے تو وہ اسے ووٹ دیں گے۔ اس کے علاوہ 27فیصد دیگر ووٹروں کا کہنا ہے کہ آپ کو ووٹ دے سکتے ہیں مگر یہ امیدوار کون ہوگا، اس پر منحصر ہوگا۔ 23 فیصد کا کہنا ہے کہ وہ آپ امیدوار کو ووٹ نہیں دیں گے۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ 58فیصد ووٹر مودی کو وزیراعظم کیلئے سب سے زیادہ پسند کرتے ہیں۔ آپ لیڈر اور ہلی کے وزیراعلیٰ اروندکجریوال دوسرے مقام پر ہیں۔ وہ 25فیصد لوگوں کو پسند ہیں۔ کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی کو صرف 14فیصد وزیراعظم کے طورپر دیکھنا چاہتے ہیں۔ نشستوں کے سلسلے میں 25فیصد رائے دہندگان کا کہنا ہے کہ ’آپ، صفر سے 25سیٹیں جیت سکتی ہے، جبکہ 26فیصد لوگوں نے 26 سے 50 سیٹ جیتنے کا اندازہ ظاہر کیا ہے۔ 33فیصد کا خیال ہے کہ آپ 51 سے 100سیٹوں پر جیت حاصل کرسکتی ہے۔ 11فیصد آپ کو 100 سیٹیں ملنے اور 5 فیصد تو عام انتخابات میں اکثریت کی بات بھی کررہے ہیں۔ مودی کے ہوم ٹاون احمد آباد کے بھی 31فیصد ووٹر کجریوال کو وزیراعظم کے طورپر دیکھناچاہتے ہیں۔ سروے میں شامل 81 فیصد لوگوں کی رائے تھی کہ آپ کو قومی سطح پر آنا چاہئے۔ عام انتخابات میں آپ کس کو نقصان پہنچا پائے گی۔ اس سوال کے جواب میں 31 فیصد نے کہاکہ پارٹی سے بی جے پی کو نقصان ہوگا، جبکہ26 فیصد کی رائے تھی کہ کانگریس کو نقصان پہنچائے گی۔ 26 فیصد کا خیال تھا کہ آپ دونوں کا ہی نقصان کرے گی۔ سروے میں شامل 40فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ آپ عام آدمی سے متعلقہ مسائل کو حل کرنے کیلئے ’سنجیدہ کوشش، کررہی ہے جبکہ 35فیصد کا کہنا ہے ہ پارٹی کے لوگ مکمل طورپر ایماندار ہیں اور بدعنوانی کو جڑسے اکھاڑ پھینکیں گے۔ 24فیصد فیصلہ کرنے میں عوام کی شراکت کیلئے آپ کی تعریف کرتے ہیں۔ آپ بدعنوانی کو کم سے کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی ایسا 44فیصد لوگوں کا خیال ہے۔ 29فیصد تو اس رائے کے ساتھ ہیں کہ آپ بدعنوانی کو مکمل طورپر جڑ سے اکھاڑ دے گی۔ آپ کی قیادت میں دہلی حکومت کے کام کاج کے بارے میں پوچھے جانے پر 2تہائی سے زیادہ 70فیصد کا کہنا ہے کہ اب تک جو قدم اٹھائے گئے ہیں، اس سے وہ متاثر ہیں۔ پی ٹی آئی کے بموجب مجوزہ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر آر ایس ایس نے بی جے پی کو خبر دار کیا ہے کہ وہ عام آدمی پارٹی کے تعلق سے تساہلی سے کام نہ لیں جس کی طاقت دہلی میں کامیابی کے بعد بڑھتی جارہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بی جے پی کی نظریاتی تنظیم ، آر ایس ایس کے تین روزہ اجلاس میں عام آدمی پارٹی عنصر کے بارے میں کوئی بات چیت ہوئی ہے۔ بی جے پی صدر راجناتھ سنگھ نے آر ایس ایس اور سنگھ پریوار کی دوسری تنظیموں کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ مشاورت کی جو 2014ء کے عام انتخابات پارٹی کی حکمت عملی کو قطعیت دینے کا حصہ ہے۔ آر ایس ایس قائدین نے سمجھا جاتا ہے کہ حیدرآباد کے مضافات میں واقع شامیر پیٹ کے اس اجلاس میں عام آدمی پارٹی کے ابھرنے کے تعلق سے دوٹوک بات چیت کی۔ اس پروگرام کو میڈیا کی نظروں سے دور رکھا گیا۔ ذرائع نے بتایاکہ سنگھ، پورے ملک بالخصوص شہری علاقوں میں عام آدمی پارٹی کیلئے عوامی تائید میں اضافہ پر فکر مند ہے۔ اطلاعات کے مطابق موہن بھاگوت نے بی جے پی سے کہاکہ وہ انتخابات سے قبل عام آدمی پارٹی کو نظرانداز نہ کرے۔ اس تعلق سے پوچھے گئے سوال پر رام مادھو نے بتایاکہ اس بارے میں کوئی غور نہیں ہوا۔ بی جے پی ترجمان اور پارٹی صدر کے مشیر سدھانشو تریویدی نے کہاکہ سنگھ، سیاسی مسائل پر بات نہیں کرتا اور اس نے ایسا کوئی مشورہ نہیں دیا ہے۔ وہ صرف تنظیمی اور نظریاتی مسائل پر رہنمائی کرتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں