آندھرا پردیش تقسیم کا قطعی فیصلہ - رائلسیما آندھرا علاقے میں سخت سیکوریٹی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-06

آندھرا پردیش تقسیم کا قطعی فیصلہ - رائلسیما آندھرا علاقے میں سخت سیکوریٹی

(پی ٹی آئی)
ان اطلاعات کے عام ہوتے ہی کہ مرکزی کابینہ نے آج ریاست کی تقسیم کے مسئلہ پر قطعی فیصلہ کرلیا ہے۔ آندھراپردیش کے سیما آندھرا (ساحلی آندھرا اور رائلسیما) علاقوں میں سکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔ سیما آندھرا کے تمام 13 اضلاع میں زائد فورسس تعینات کی گئی ہیں جبکہ مرکزی اور ریاستی حکومت کے بعض وزراء کی قیامگاہوں پر بھی حفاظتی انتظامات سخت کردئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ان علاقوں سے تعلق رکھنے والے اہم سیاسی قائدین کیلئے حفاظتی انتظامات میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس لاء اینڈ آرڈر وی ایس کے کمودی نے آج شام پی ٹی آئی کو بتایا کہ ان اضلاع میں صورتحال سے نمٹنے کیلئے زائد فورس طلب کرلی گئی ہے۔ جسے ضرورت پڑنے پر ان اضلاع میں تعینات کیا جائے گا۔ اس سوال پر کہ علاقہ سیما آندھرا میں پولیس کو کسی امکانی گڑ بڑ کا اندیشہ ہے اس کے جواب میں سینئر پولیس عہدیدار نے کہاکہ ہم انتظار کرو اور دیکھو کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور پولیس کو الرٹ کردیا گیا ہے جو حالات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے خاصی تعداد میں پولیس فورس موجود ہے۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس وی پرساد راؤ نے سینئر پولیس عہدیداروں کا اجلاس منعقد کیا جس میں سیما آندھرا کے اضلاع کی صورتحال کاجائزہ لیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ہر ایک ضلع میں ایک عہدیدار کو نگران مقرر کیا گیا ہے جس کا رتبہ انسپکٹر جنرل سے کم نہ ہوگا۔

(منصف نیوز بیورو)
مرکزی کابینہ کی جانب سے 10 اضلاع پر مشتمل تلنگانہ کی منظوری کیساتھ ہی عوام گھروں سے باہر نکل آئے اور پرجوش انداز میں جشن منایا۔ تمام اضلاع میں ٹی آرایس، کانگریس اور بی جے پی کے کارکنوں نے کامیابیوں پر ریالیاں نکالی اور مٹھائیاں تقسیم کیں۔ فضاء جشن سے گونج اٹھی۔ علیحدہ تلنگانہ کا مطالبہ کرنے والوں نے مختلف بیانات جاری کرتے ہوئے کابینی فیصلہ کا خیرمقدم کیا اور مخالفین نے اس کی مذمت کی۔ عثمانیہ یونیورسٹی اورکاکتیہ یونیورسٹی ورنگل میں طلباء نے ہاسٹلس سے باہر نکل کر رقص کرنا شروع کردیا جو نصب شب کے بعد بھی جاری رہا۔ یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہوگا کہ عثمانیہ، کاکتیہ یونیورسٹیز کے علاوہ نظام کالج کے طلباء احتجاج میں ہمیشہ پیش پیش رہے۔ ریاستی وزیر پنچایت راج کے جانا ریڈی، وزیراعظم منموہن سنگھ اور کانگریس کے مرکزی قائدین سے اظہار تشکر کیا اور کہاکہ تلنگانہ کے عوام مکمل طورپر کانگریس کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ آنے والے انتخابات میں کانگریس تلنگانہ سے اکثریت حاصل کرے گی۔ اس موقع پر تلنگانہ کے کئی وزراء موجود تھے۔ انہوں نے کہاکہ کچھ عرصہ سے ٹی آرایس اور ٹی ڈی پی قائدین کانگریس کو نشانہ بنارہے تھے لیکن آج کے فیصلہ نے ان کے خدشات کو دور کردیا۔ ٹی آرایس کے کارکن تلنگانہ بھون میں جمع ہوگئے اور زبردست آتش بازی کرتے ہوئے جشن منایا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی فیصلہ کا خیرمقدم کیا اور کہاکہ بعض سینئر مرکزی وزراء نے بی جے پی سے خواہش ظاہر کی تھی کہ رائل تلنگانہ کی تائید کرے لیکن ہم نے اسے مسترد کردیا۔ بی جے پی کی تائید کے بغیر یہ بل پارلیمنٹ میں منظور نہیں ہوسکتا۔ بی جے پی نے بھی مرکزی کابینہ کے فیصلہ کی مکمل تائید کی ہے۔ علیحدہ تلنگانہ کی مہم چلانے والی مختلف جماعتیں اور تنظیموں نے فیصلہ کا سہرا اپنے سر باندھنے کی کوشش کی۔ ٹی آرایس کے قائد ٹی ہریش راؤ ایم ایل اے نے کہاکہ تلنگانہ کی تشکیل چندر شیکھر راؤ کی جانب سے مرن برت رکھنے کا نتیجہ ہے۔ گذشتہ 4سال سے وہ مکمل جدوجہد کرتے آرہے ہیں۔ 1969ء میں پولیس فائرنگ میں350 نوجوان شہید ہوگئے اور حالیہ احتجاج میں 1100 افراد نے اپنی جانوں کی قربانی دی۔ ٹی آرایس کے سربراہ کے چندر شیکھر راؤ نے رات دیر گئے ایک بیان کرتے ہوئے کہاکہ ابھی جشن منانے کا وقت نہیں ہے۔ انہوں نے فیصلہ کے چند نکات پر اپنے افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ امن و ضبط کے اختیارات گورنر کو سونپے گئے ہیں اور فنی اور اعلیٰ تعلیم کو سیما آندھرا کے طلباء کیلئے تلنگانہ میں جاری رکھنے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ ابھی جشن کا وقت نہیں ہے کل پولیٹ بیورو کے اجلاس میں قطعی فیصلہ کیا جائے گا۔

AP bifurcation - tight security in Andhra Rayalaseema

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں