تبدیلی کی ہوائیں شروع ہو گئیں - ممبئی ریلی سے مودی کا خطاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-23

تبدیلی کی ہوائیں شروع ہو گئیں - ممبئی ریلی سے مودی کا خطاب

ممبئی
(پی ٹی آئی)
بی جے پی کے وزارت عظمی کے امیدوارنریندرمودی نے آج یہاں ایک بڑی ریالی میں ہزارہاچائے فروشوں کی موجودگی کوتبدیلی کی ہواوں سے تعبیرکیا۔مودی نے سب اربن باندرہ میں بی جے پی کے زیراہتمام منعقدہ مہاگرجناریالی میں کہا"میں نے پڑھاہے کہ چائے فروشوں کوخصوصی پاس دئیے گئے ہیں۔تبدیلی کی ہوائیں شروع ہوگئی ہیں۔آنے والے دنوں میں عام آدمی۔وی آئی پی بننے جارہاہے"۔اس ریالی میں تقریبا10ہزارچائے فروشوں کومدعوکیاگیاتھا۔مہاراشٹرابی جے پی یونٹ کے صدریویندرپدناویس نے کہا"سماج وادی پارٹی سے کسی نے کہاکہ مودی ایک چائے فروش ہے اورچائے فروش وزیراعظم نہیں بن سکتا۔اور مودی نے اس کاجواب دیا۔"دیش بیچنے والوں سے چائے بیچنے والے اچھے ہوتے ہیں"۔نریندرمودی نے اپنے خطاب میں کانگریس پرشدیدتنقیدکرتے ہوئے جولوگ کرپشن میں غرق ہیں وہ اب اس خلاف بھاشن دے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ میں نے کل کانگریس کے ایک بڑے لیڈر(راہول گاندھی) کی تقریریرسنی۔وہ کرپشن کے خلاف بول رہے تھے۔انہوں نے ایسی ہمت دکھائی جوکوئی نہیں دکھاسکا۔یہ لوگ کرپشن میں غرق ہیں اس کے باوجود معصوم چہرہ بناکرکرپشن کے خلاف بولتے ہیں۔انہوں نے بالواسطہ طورپرراہول گاندھی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ آدرش کمیشن کی رپورٹ نے وزراء پرجرم عائدکیاہے۔دوسری طرف حکومت مہاراشٹراایک بدعنوان کوبچانے کافیصلہ کرتی ہے۔جبکہ کانگریس کاایک لیڈردہلی میں بھاشن دے رہاہے"۔انہوں نے کہا کانگریس قائدین حکومت میں ہوں یانہ ہوں تمام چیزیں ان کی ہدایات پرہوتی ہیں۔لیکن یہی لوگ جب تقریرکرتے ہیں توکسی کوایسامحسوس ہوتاہے کہ یہ کسی دوسری حکومت یاکسی دوسرے ملک کی طرف سے بات کررہے ہیں۔مودی نے کہاکہ کانگریس ووٹ بینک کی سیاست کے لئے تقسیم کرواورحکومت کروکی پالیسی میں ملوث ہے۔جبکہ سردارپٹیل نے ہندوستان کومتحدرکھا۔کانگریس نے لسانی بنیادپرریاستوں کی تشکیل کی اوربھائیوں کوایک دوسرے سے لڑادیا۔انہوں نے مزیدکیاکہ ہمیں جومسائل درپیش ہیں وہ اس وقت تک حل نہیں ہوں گے جب تک ہندوستان کوووٹ بینک کی سیاست سے پاک نہ کریں اورترقیاتی پالیسیوں کوراہ نہ دیں۔انہوں نے کہاملک کوجومسائل درپیش ہیں اس کی وجہ ہماری تاریخ یاجغرافیہ نہیں ہے بلکہ کانگریس زیرقیادت حکومتیں ہیں۔چیف منسٹرگجرات نے کہا"کانگریس سے پاک ہندوستان کی آوازممبئی سے باہرنکلنی چاہئے جس نے پہلی مرتبہ برطانوی حکومت کے خلاف ہندوستان چھوڑدوتحریک شروع کی۔انہوں نے کہا"میں چاہتاہوں کہ2014کے انتخابات میں ووٹ ملک کے لئے مانگیں جائیں نہ کہ پارٹی کے نام پر۔ہم کہناچاہتے ہیں کہ ہندوستان کے لئے ووٹ دیجئے۔ہندوستان کومجہول حکومت،رشوت،افراط زر،غلط حکمرانی سے پاک کرنے اورملک کااتحادبرقراررکھنے کے لئے ووٹ دیجئے۔مودی نے کہاکہ مائنارٹیزم اورکمیونل ازم کانگریس کی روایت بن گئی ہے۔منموہن سنگھ حکومت نے ملک کے90اضلاع کاانتخاب کیاجہاں مسلمان اکثریت میں ہیں اوران کی بہبودکے لئے بڑی اسکیمات اور بجٹ کااعلان کیا۔مسلمانوں نے سوچناشروع کیاکہ اس سے کچھ بہترچیزنکلے گی۔میڈیانے بھی اس پربہت لکھالیکن اب کسی نے پارلیمنٹ میں سوال کیاکہ اضلاع میں اقلیتوں کی بہبودکے پراجکٹس پرکتناپیسہ خرج کیاگیاتوحکومت نے پارلیمنٹ کوبتایاکہ تین سال میں ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیاگیا۔یہ ووٹ بینک کی سیاست کی مثال ہے۔انہوں نے سیاہ دھن مسئلہ پربھی کانگریس کوتنقیدکانشانہ بنایا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں