اپوزیشن کے انداز میں راہل کی تقریر پر بی جے پی حیرت زدہ - وینکیا نائیڈو - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-23

اپوزیشن کے انداز میں راہل کی تقریر پر بی جے پی حیرت زدہ - وینکیا نائیڈو

حیدرآباد۔
(یو این آئی)
کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی کی نئی دہلی میں تقریر بالکل ایسی معلوم ہورہی تھی جیسی کہ اپوزیشن قائد کررہے ہوں۔ بی جے پی کے سینئر قائد ورکن پارلیمنٹ ایم وینکیا جنائیڈو نے تنقید کرتے ہوئے ہے بات بتائی۔ ایک اجلاس میں راہول نے کہاکہ رشوت خوری ہندوستان میں خون میں شامل ہوگئی ہے۔ ترقی کے بغیر غربت کا خاتمہ ممکن نہیں۔ وینکیا نائیڈو نے استفسار کیا کہ یہ اچانک احساس کیسے پیدا ہوگیا۔ راہول کو یہ جواب دینا ہے کہ گذشتہ 10 برسوں سے کوئی ترقی کیوں نہیں ہوئی۔ اس وقت وہ پارٹی میں ایک بڑے مقام پر فائز رہے۔ اس وقت وہ کچھ نہیں کرسکے اور اب اس کا پرچار کررہے ہیں۔ کانگریس نہ صرف اچھے کام کرنے میں ناکام ہوگئی بلکہ ان تمام باتوں کی مخالفت کرتی رہے جس کا وہ اب پرچارکررہی ہے۔ وینکیا نائیڈو نے الزام لگایا کہ راہول میڈیا پر تنقید کرتے رہے کہ اچھی خبریں شائع کرنے والے اخبارات دہلی میں فروخت نہیں ہوتے۔ نائیڈو نے کہاکہ اچھی خبریں کہاں ہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ آیا وہ لاکھوں اور کروڑں کے اسکام کے متعلق بات کررہے ہیں ہر وعدہ کا انحراف کیا گیا۔ معاشی انحطاط ہورہا ہے روپئے کی قدر گھٹ رہی ہے۔ بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے کسان خودکشی کررہے ہیں۔ خواتین پر مطالم میں اضافہ ہوا ہے۔ مرکزی ایجنسیاں سیاسی مفادات کیلئے اختیارات کا بے جا استعمال کررہی ہیں۔ خواتین کو تحفظات کا بل دس برسوں سے لیت و لعل کا شکار ہے۔ لوک پال بل بھی تین سال منظور نہیں کیا جاسکا۔ وینکیا نائیڈو نے کہاکہ کانگریس نے ہی کرپشن کی سرپرستی کی‘ اسکام کرنے والوں کو تحفظ فراہم کیا۔ دستوری اداروں کا غلط استعمال کیا۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کو روکنے میں ناکام رہی۔ عالمی سطح پر ملک کے نام کو بدنام کیا۔ ہر شعبہ کو انحطاط سے دوچار کیا۔ سرکاری پالیسیوں کو مفلوج کردیا جس کے نتیجہ میں تنزل ملک کا مقدر بن گیا۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی نے انا ہزارے کو سرتا پا کرپشن میں ڈوبا ہوا قرار دیا اور کانگریس حکومت نے بابا رام دیو کا سرخ قالین پر استقبال کیا۔ ایرپورٹ کو پانچ وزراء ان کا استقبال کرنے روانہ ہوئے بعدازاں انہوں نے رام دیو کو شیطان کہا۔ کانگریس حکومت نے سی ڈبلیو جی کے سلسلہ میں شنگلو کمیٹی قائم کی اور رپورٹ کو دفنادیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے آدرش اسکام کرنے والوں کو پوشیدہ رکھا اگرچہ کہ عدالتی کمیشن نے کانگریس پارٹی کے چار چیف منسٹرس کو قصوروار قراردیا ہے۔ یوپی اے کی زیر قیادت کانگریس حکومت دہشت گردی کے تئیں نرم رویہ رکھتی ہے پارٹی فرقہ وارانہ طاقتوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ علاوہ ازیں پارٹی منفی پالیسیوں کو اختیار کرتی ہے اور مخالف تشہیر کو اپناتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی چاہے جتنا بھی اپنے کرتوتوں کو پوشیدہ رکھے اور تبدیلیاں کرے آخر وقت وہ اپنے آپ کو بچا نہیں پائے گی۔ اسے ضرور شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اب یہ پارٹی دھوکہ باز‘ غیر کارکرد‘ بے حس اور ظالمانہ پارٹی مشہور ہوچکی ہے۔ کانگریس قیادت کو سمجھ لینا چاہئے کہ عوام میں اس کے تعلق سے نفرت پائی جاتی ہے۔ حتی کہ اس کی حلیف جماعتیں بھی اس کو چھوڑ رہی ہیں۔ یہ نوشتہ دیوار ہے کہ کانگریس کا صفایا ہوجائے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ عوام مودی کو ایک مسیحا کے طورپر دیکھ رہے ہیں۔ وہ اب قوم کیلئے امید کی کرن بن گئے ہیں۔ چار ریاستوں کے حالیہ انتخابات میں یہ بات اب ثابت ہوچکی ہے۔ آئی اے این ایس کے بموجب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قائد نے مہاراشٹرا کے گورنر کے شنکر نارائن کو فوری طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے دستور کی خلاف ورزی کی ہے۔ بی جے پی کے سابق صدر این وینکیا نائیڈو نے اخباری نمائندوں کو بتایاکہ مہاراشٹرا کے گورنر نے سابق چیف منسٹر اشوک چوان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے سے سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن کو تحقیقات کی اجازت دینے سے انکار کیا۔ اشوک چوان آدرش ہاوزنگ سوسائٹی اسکام میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گورنر نے دستوری اصولوں کی خلاف ورزی کی۔ انہیں اس عہدہ پر رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہیں فوری واپس طلب کیا جائے۔ وینکیا نائیڈو نے مہاراشٹرا کابینہ پر بھی تنقید کی جس نے ممبئی میں آدرش ہاوزنگ سوسائٹی اسکیم جے اے پاٹل جوڈیشیل کمیٹی رپورٹ کو مسترد کردیا جس میں مہاراشٹرا کابینہ کے وزراء ملوث تھے۔ وینکیا نائیڈو نے استفسار کیا کہ کمیشن کیوں قائم کیا گیا ہے؟ وینکیا نائیڈو نے کہاکہ فکی کانفرنس میں راہول گاندھی کی تقریر اپوزیشن قائد کی عکاس کررہی تھی۔ ٹاملناڈو کی چیف منسٹر جیہ للیتا کے وزیراعظم بننے سے متعلق استفسار پر وینکیا نائیڈو نے کہاکہ ہر قائد کو اس عہدہ کی خواہش کرنے کا حق حاصل ہے‘ تاہم تجربہ بتاتا ہے کہ ایسے قائد کا تعلق قومی جماعت سے ہونا چاہئے‘ بصورت دیگر تجربہ کامیاب نہیں ہوگا۔ انہوں نے بتایاکہ وی پی سنگھ‘ چندر شیکھر‘ دیوے گوڑا اور آئی کے گجرال اس عہدہ پر ایک سال بھی مکمل نہیں کرسکے۔ انہوں نے کہاکہ دہلی میں بی جے پی سب سے بڑی پارٹی ہونے کے باوجود حکومت تشکیل نہ دینے کا دانشمندانہ فیصلہ کیا ہے۔ نائیڈو نے کہاکہ ہم کانگریس سے حمایت حاصل نہیں کرسکتے‘ جب کہ ہم دیگر جماعتوں کی حمایت کرسکتے ہیں۔ ہم نے اس سلسلہ میں عوام سے دوبارہ رجوع ہونے کو ہی بہتر سمجھا ہے۔ عوام کاخیال ہے کہ کانگریس رجوع ہونا بہتر ہے۔ ہم ان کے تئیں ایسا کرنے پر نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔ وینکیا نائیڈو نے کہاکہ علیحدہ تلنگانہ ریاست پر ہمارے موقف میں تبدیلی نہیں ہوگی۔ تلنگانہ پر بی جے پی کا موقف واضخ ہے۔ ہم پرامن تقسیم چاہتے ہیں جیسا کہ قبل ازیں ہم نے تین ریاستوں کو قائم کیا۔ ہم سیما آندھرا علاقہ کے عوام کے حقیقی مسائل کی یکسوئی کے بھی پابند ہیں اور اس سلسلہ میں مرکز پر دباؤ ڈالیں گے۔ کانگریس پارٹی ریاست کی تقسیم کو خاندانی مسئلہ تصور کررہی ہے۔ کانگریس نے تقسیم پر درکار ہوم ورک نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ سیما آندھرا کے ان کے رفقاء مستقبل کیلئے پریشان ہیں۔ تلنگانہ بل میں ان کی شکایات کی یکسوئی نہیں کی گئی ہے۔ بی جے پی کا احساس ہے کہ تلنگانہ بل میں بعض خامیاں ہیں‘ جن کی یکسوئی ضروری ہے۔ قبل ازیں تلنگانہ قائدین سے کہا گیا کہ وہ ان امور کو اجاگر کریں جن کا تلنگانہ مفادات سے تعلق نہیں ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں