دہلی میں سیکورٹی صورتحال میں بہتری کے باوجود عوام میں خوف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-17

دہلی میں سیکورٹی صورتحال میں بہتری کے باوجود عوام میں خوف

جنوبی دہلی کے اس علاقہ میں جہاں گذشتہ سال 16دسمبرکوایک 23سالہ طالبہ کی اجتماعی عصمت ریزی کاواقعہ پیش آیا تھا ، رات دیر گئے پولیس کی اضافی جمعیت کو چیک پوائنٹس پر تعنیات اور موٹر سا ئیکلوں اور گاڑیوں میں طلایہ گردی کرتے دیکھا جاسکتا ہے عوام میں ابھی بھی خوف پایا جاتا ہے ۔ اس علاقہ میں پولیس کے بیریکیڈس ،پٹرولنگ کی گاڑیاں اوراسٹریٹ لائنٹس نمایاں نظر آتے ہیں ۔ چند خواتین اور مرد مسافرین نے اس نمائندہ کو بتایا کہ رات کے اوقات میں پولیس کی تعیناتی میں اضافہ کے باوجود 16دسمبر کے واقعہ کو یاد کرکے ان میں خوف کا احساس پیدا ہوجاتاہے ۔"منیر کا"علاقہ میں جہاں سے لڑکی اپنے مرد ساتھی کے ساتھ بس میں سوار ہوئی تھی ، رات 11بجے بھی سڑکوں اور بس اسٹاپوں پر اسٹریت لائٹنس روشن دیکھی گئیں ۔ میزکامیں رہنے والی27سالہ منی پوری خاتون ٹینا نے بتایا کہ وہ اس دن کو فراموش نہیں کرسکتی جب یہ واقعہ پیش آیا تھا ۔ ٹینا نے کہا کہ میں عام طور پر رات دیر گئے باہر نکلنے سے گریز کرتی ہوں ۔ آج میں اپنے دوست کی شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے گئی تھی جس کی وجہ سے مجھے دیر ہوگئی ۔ ان کا کرائے کا مکان اس بس اسٹاپ سے صرف چند میٹر کی دوری پر ہے جہاں نربھیا اپنے مرد ساتھی کے ساتھ بس میں سوار ہوئی تھی ۔ کٹواریہ سرائے میں واقع سنٹرل اسکول کے ایل ڈی سی 18سال انیکیت نے جورات 12بجے منیر کاکے بساسٹاپ پر بس کامنتظر تھا ۔ کہا کہ پولیس کی موجودگی کے بوجود اسے ہمیشہ یہ ڈرلگارہتا ہے کہ رات میں سفر کے دوران اسے لوٹ لیاجائے گا ۔ ایک خانگی کے کمپنی کے 48سالہ ملازم ساجدانصاری بھی اسی روٹ پر چلنے والی ایک بس میں سفر کر رہے تھے ۔ انھوں نے بتایا کہ اجتماعی عصمت ریزی کا واقعہ ان کے ذہن میں ہنوز تازہ ہے ۔ وہ رات میں سفر کرنا پسند نہیں کرتے لیکن شفٹ ڈیوٹی کی وجہ سے انھیں ایسا کرنا پڑتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ میرے پاس رات میں سفر کے علاوہ کوئی چارہ نہیں لیکن میرا ماننا ہے کہ گذشتہ سال کے مقابل سیکورٹی صورتحال بہتر ہوئی ہے ۔ آئی اے اینایس سے بات کرنے والے تمام افراد نے بتایا کہ وہ رات دیر گئے بس یا آٹورکشالینے سے ڈرتے ہیں اور روزانہ 9بجے کے آس پاس گھر واپس ہوجانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ہر 5کلو میڑ پر پولیس کی رکاوٹیں دیکھی گئیں ۔ بعض جگہ پولیس ملازمین موٹر سا ئیکلوں پر اور بعض جگہ پولیس کنٹرول روم ویانوں کے ذریعہ طلایہ گردی کر رہے تھے ۔ ایک اور اطلاع کے مطابق گذشتہ سال پیش آئے اجتماعی عصمت ریزی واقعہ کے بعد قائم کی گئی فاسٹ ٹریک عدالتوں میں مقدمات کی رفتار سست ہے ۔ جنسی جرائم کی تیزی سے سماعت اور یکسوئی کے لیے قائم کی گئی دہلی کی 6فاسٹ ٹریک عدالتوں نے نومبر کے اختتام تک صرف 400کیسس کی یکسوئی کی ہے ۔ جنسی ہراسانی کے کم از کم 1090کیسس ہنوز زیرالتوا ہیں ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ باقاعدہ عدالتوں نے گذشتہ سال ایسے 500مقدمات کا تصفیہ کیا تھا ۔ ستمبر 2013کے اعدادوشمار کے مطابق مختلف عدالتوں میں جنسی جرائم کے 1090کیسس ہنوز زیردوراں ہیں ۔ رفتاری سے سماعت کی وجہ سے ٹرائیل عدالتوں پر بوجھ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ 16دسمبر کے اجتماعی عصمت ریزی واقعہ کے بعد سینئر ایڈوکیٹ ریکھا اگروال نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ ایسے کیسس درج کرانے اب زیادہ سے زیادہ خواتین آگے آرہی ہیں ۔ کرائم برانچ کے اعداد وشمارکے مطابق جنوری تا15اگست 2013تک1036عصمت ریزی مقدمات درج کئے گئے ۔ ایسے مقدمات کی تعداد میں اضافہ سے جاریہ سال جنوری میں قائم کی گئی 6فاسٹ ٹریک عدالتوں پر کام کا بوجھ بڑھ گیا ہے ۔

Fear, anger persist as Delhi remains unsafe for women

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں