John Kerry admits: some US surveillance has gone too far
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے غیر متوقع طور پر اعتراف کیا ہے کہ امریکی اداروں نے دہشت گردی کو روکنے کیلئے نگرانی کے پروگرام کے دوران بعض اوقات حد سے تجاوز کیا ہے۔ کیری، اوباما انتظامیہ کے سب سے اعلی عہدیدار ہیں جنہوں نے تسلیم کیا کہ امریکی اداروں نے جاسوسی کے دوران حد سے تجاوز کیا ہے۔ کیری نے تاہم امریکہ کے نگرانی کے پروگرام کا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ اس کے ذریعہ دہشت گردوں کی متعدد کوششوں کو ناکام بنا یا گیا ہے۔ انھوں نے 9/11واقعہ کے علاوہ لندن اور میڈر د میں ہوئے حملوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور دیگر ممالک کو مل کر انتہا پسندوں کے خلاف لڑنا ہے جولوگوں کو مارنے، انھیں دھماکہ سے اڑانے اور حکومتوں پر حملہ کرنے کیلئے کمر بستہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امریکی انٹلی جنس 2001کے بعد مواصلات کی نگرانی کے ذریعہ کئی حملوں کو روکنے میں کامیاب رہی ہے۔ کیری نے اس بات کی یقین دہانی کرنے کی بھی کوشش کی کہ ایسے اقدامات نہیں دہرائے جائیں گے جنھوں نے جرمنی جیسے قریبی حلیف تک کو بدظن کردیا ہے۔ انہوں نے لندن کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعہ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اس معاملہ میں بے قصور افراد کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی تاہم معلومات حاصل کرنے کوشش جاری رہے گی۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کے بعض معاملات میں غیر مناسب طور پر حد سے تجاوز ہوگیا ہے، جیسا کہ صدر بارک اوباما نے بھی کہا ہے ، ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں مستقبل میں ایسا نہ ہو۔ واضح رہے کہ امریکی نیشنل سیکوریٹی ایجنسی ( این ایس اے) پر جاسوسی کے تعلق سے حالیہ الزامات نے امریکہ کے اوقیانوس پار رشتوں کو متاثر کیا ہے۔ گذشتہ دنوں جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے امریکی صدر سے یہ کہتے ہوئے ناراضگی ظا ہر کی تھی کہ این ایسے اے ان کے فون کی نگرانی کر رہا ہے جو باہمی اعتماد کی خلاف ورزی ہے۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں