05/نومبر ڈھاکہ پی۔ٹی۔آئی
بنگلہ دیش میں ڈھاکہ کی ایک عدالت نے 2009میں بنگلہ دیش رائفلز ( بی ڈی آر) کی بغاوت کے معاملے میں آج 152افراد کو سزائے موت اور 160کو عمر قید کی سزا سنائی ۔ عدالت نے اس معاملے میں 271عہدیداروں کو بری کردیا۔ فروری2009کی اس بغاوت میں بنگلہ دیش رائفلز کے 57اعلی افسران سمیت 74افراد مارے گئے تھے۔ سرحدی حفاظتی دستوں نے اسلحہ کے ذخیرہ سے اسلحہ کو لوٹ لیا تھا۔ تقریبا 33گھنٹے چلنے والے اس خون خرابے کے دوران بی ڈی آر نے قتل کے بعد لوگوں کی نعشوں کو ڈرینیج اور گڑھوں میں ڈال دیا تھا۔ انہوں نے افسران کے گھروں میں لوٹ مار کی تھی اور ان کے اہل خانہ کو یرغمال بنا لیا تھا۔ اس معاملے میں 813افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان لوگوں کو ڈھاکہ کے بخشی بازار کی عدالت میں پیش کیا گیا ۔ اس معاملے میں ملزمین میں بی این پی کا ایک لیڈر نصیر الدین احمد پنٹو بھی شامل ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں 152افراد کو موت کی سزا اور 160کو عمر قید کی سزا سنائی ہے جب کہ 271کو بری کردیا ہے۔ اپوزیشن بی این پی کے سابق قانون ساز نصیرالدین احمد پنٹو اور عوامی لیگ کے لیڈر و سابق بی ڈ ی آر سی سپاہی ترات علی کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ۔ بنگلہ دیش رائفلز 883سابق سپاہیوں کو قبل ازیں عارضی کمرہ عدالت میں لایا گیا وہ طویل عرصہ سے زیر التو فیصلہ کو سننے کے لیے سشینس جج کے روبر بنچس کی ایک لمبی قطار پر خاموشی سے بیٹھے رہے۔ چند ملزمین کے رشتہ دار بھی عدالت میں موجو د تھے۔ عدالت میں سیکوریٹی سخت تھی جبکہ زائد ایک ہزار پولیس ملازمین اور ایلائٹ اینٹی کرائم ریا پڈ ایکشن بٹالین کے ارکان قدیم ڈھاکہ میں عارضی عدالت کے کامپلکس کی حفاظت کر رہے تھے۔ یہ امکانی طور پر ملزمین کی تعداد کی اصطلاع میں دنیا کا سب سے بڑا فوجداری مقدمہ تھا۔Bangladesh sentences 152 former soldiers to death for mutiny killings
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں