Former judge Kirby left in tears by North Korea brutality
شمالی کوریا میں کمیونسٹ حکومت کے مظالم سے بچ نکلے لوگوں کی آپ بیتی اتنی دردناک تھی کہ یہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی تحقیقات کرنے والے اقوام متحدہ تحقیقات کمیشن کے سربراہ بھی خودکو رونے سے نہیں روک پائے ۔ آسٹریلیائی ہائی کورٹ کے سینئر جج مائیکل کربی نے کہا کہ چین میں پہلے ہی سے ظلم و زیادی کا شکار ہوکر شمالی کوریا واپس جانے والی خواتین کی حالت تو اور بھی خراب ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن ایسے معاملات کی لندن، ٹوکیواو ر سیول میں سماعت کرچکا ہے اور آج سے سماعت واشنگٹن میں ہوگی۔ کم جنگ ان کے ملک میں مزدور کیمپوں میں رہنے والے لوگوںں کی کہانیاں رونگٹے کھڑے کردینے والی ہیں ۔ کل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو خطاب کرنے کے بعد کربی نے پریس کانفرنس میں بتایا، کچھ لوگوں کی آپ بیتی تو بے حد دردناک تھی۔ وہ کمبودیا میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے معاملات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ، بطور جج مجھے 35سال کاتجربہ ہے اور اس دوران میں نے ایک سے بڑھ کر ایک المناک عدالتی کیس سنے ہیں جن سے میرا دل کچھ پتھر سا ہوگیا ہے، لیکن میرے خود کے معاملے میں ، کئی ایسے کیس سامنے آئے ہیں جنہوں نے مجھے ہلا دیا اور میں رویا۔ مجھے یہ کہنے میں کوئی شرم نہیں ہے،۔ کربی نے کہا، جانچ کمیشن کے سامنے آنے والے معاملات کو سننے کی طاقت رکھنے کے لئے آپ کے دل پر پتھر رکھنا ہوگا۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں